اسلام آباد: پاکستان میں ایک ٹی وی پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا دانیال عزیز کو تھپڑ مارنے کا واقعہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زیر بحث ہے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرایا ہے۔
کی رات ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک ٹاک شو میں گفتگو کے دوران نعیم الحق نے ایک الزام کے جواب میں مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کو تھپڑ دے مارا۔ بدھ کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق کے تھپڑ مارنے کو‘‘پاکستان تحریک انصاف کا کلچر’’ قرار دیا اور کہا کہ اس کلچر کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی کے ممبران گتھم گتھا ہوتے رہے ہیں اور ایک ایک کر کے سارے پول کھل رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے ٹویٹ کیا اور کہا کہ اگرچہ بدقسمتی سے یہ ان کا بلا سوچے سمجھے فوری ردعمل تھا لیکن دانیال عزیز کی پی ٹی آئی قیادت کے بارے میں بدکلامی اور ان کا پاکستان فوج پر حملہ مایوس کن، ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے ۔ مجھے امید ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں گے اور بات کو توڑ موڑ کر پیش کرنا بند کریں گے۔
ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس بارے میں منگل کی رات سے ہی بحث جاری ہے اور جہاں بعض افراد اس عمل پر نعیم الحق کو تنقید کا نشانہ بنا رہے وہیں کئی چند لوگ ان کا دفاع بھی کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ٹویٹ کی پی ٹی آئی کے 100 روزہ منصوبے سے خود پر کنٹرول اور فطری پرتشدد رجحانات کو نکال دیا گیا ہے۔ 100 روزہ منصوبے کو نافذ کرنے کا آغاز ہو گیا ہے۔
ٹوئٹر صارف نائلہ عنایت نے لکھا: یہ پہلی بار نہیں کہ نعیم الحق اپنے حواس پر قابو نہ رکھ سکے، وہ ایک بار پاکستان پیپلز پارٹی کے جمیل سومرو پر پانی کا گلاس پھینک چکے ہیں۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا کارکن بدتمیز اور بدتہذیب نہیں ہوتا، لیکن پی ٹی آئی کا حقیقی کارکن کہلانے کے لیے بدتمیز و بدتہذیب ہونا اولین شرط ہے۔
طاہر شبیر نامی صارف نے لکھا، میں دانیال عزیز کے اس درجہ صبر پر حیران ہوں، ایک گلو بٹ اتنا صبر کیسے کر سکتا ہے ؟ اس کے ساتھ ہی انھوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، کوئی مذمت ؟ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے نائب سیکرٹری جنرل عمران اسماعیل نے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پنجابی میں لکھا: ہن آرام اے ، روک سکو تو روک لو۔