لاڑکانہ میں شادی کی تقریب میں رقاصہ کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی، پوسٹ مارٹم اور ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق رقاصہ ثمینہ سندھو کی موت اتفاقیہ گولی لگنے سے نہیں ہوئی، رقاصہ چھ ماہ کی حاملہ بھی تھی، شوہر نے واقعے کیخلاف احتجاج کے دوران خود سوزی کی کوشش بھی کی۔
لاڑکانہ میں شادی کی تقریب میں مبینہ طور پر ایک باراتی نے رقاصہ کو ڈانس کرنے سے انکار پر فائرنگ کرکے قتل کردیا، واقع میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ سامنے آنے سے معلوم ہوا ہے کہ رقاصہ ثمینہ سندھو چھ ماہ کی حاملہ تھی، رقاصہ کی موت اتفاقیہ گولی لگنے سے نہیں ہوئی، بلکہ اس پر سیدھا فائر کیا گیا۔
ایس ایچ تھانہ کنگا لیاقت علی کے مطابق ڈھولک نواز نے ثمینہ کو اسٹیج پر کھڑے ہوکر ڈانس کرنے کو کہا، ثمینہ سندھوکے شوہر عاشق سموں نے ایس ایچ او پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غلط بیانی کر رہا ہے، ملزم طارق جتوئی نشے میں دھت تھا اور ثمینہ کو زبردستی ڈانس کرنے کا کہہ رہا تھا، انکار پر طارق جتوئی نے ثمینہ کو گولی مار دی جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔
وزیر داخلہ سندھ سہیل انوار سیال نے رقاصہ کے قتل کے واقعے کا نوٹس لے لیا، پولیس حکام سے رپورٹ بھی طلب کرلی، لیکن پولیس نے ابھی تک قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا۔
ثمینہ کے لواحقین نے مقدمہ درج نہ ہونے پر ایس ایس پی چوک میں دھرنا دیا، اس دوران پولیس روئیے پر ثمینہ کے شوہر عاشق سموں نے خود سوزی کی کوشش بھی کی، لیکن وہاں موجود لوگوں نے اسے بچا ل