پشاور (ویب ڈیسک) زیادہ تر یہ معلوم کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ادویات غلط کاموں کیلیے استعمال ہوتی ہیں اور نکلی بھی نکلتی ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کیلئے استعمال ہونے والی مانع حمل ادویات پاکستان بھر میں اور باالخصوص خیبرپختونخوا میں ناپید ہوگئیں جبکہ دستیاب ادویات بلیک میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کی ادویات و خدمات مفت فراہم کرنے والے سرکاری ہسپتالوں اور صحت کے مراکز میں ادویات موجود نہیں جبکہ غیر سرکاری اور فلاحی اداوں میں مانع حمل انجکشن ڈی ای پی او 5 روپے کی بجائے 130-140 روپے میں اور آئی یو سی ڈی ڈیوائس 10 روپے کی بجائے اب 95 روپے میں لگائی جارہی ہے۔ جبکہ غریب اور استطاعت نہ رکھنے والی خواتین مانع حمل ادویات اور ڈیوائسز کی خریداری سے انکار کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔