اسلام آباد(واجد مسعود) سجادہ نشین دربارعالیہ قادریہ قلندریہ کامرہ شریف پیرخاور سرکار قادری نے کہا ہے کہ اولیاء اللہ کے آستانوں سے آج تک کوئی خالی نہیں گیا کیونکہ یہ آستانے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہیں اور یہاں سے فیض بٹتا ہے، یہ رونقیں قیامت تک قائم رہیں گی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے
خطہ پوٹھوہار کے عظیم روحانی پیشوا،ولی اللہ ،درویش ،فقیرسلطان العارفین حضرت سائیں محمد اشرفؒ بادشاہ قادری قلندری کے 81ویں عرس مبارک کے سلسلے میں دربارعالیہ قادریہ قلندریہ تمیر شریف میں شان اولیاء اللہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
ترجمان دربار شریف ابو محمد محسن کے مطابق کانفرنس کی صدارت ماہرتعلیم پروفیسر قاضی حبیب الرحمن اور سرپرستی سجادہ نشین دربارعالیہ قادریہ قلندریہ تمیر شریف پیرنسیم احمد ہاشمی قادری قلندری نے کی جبکہ اس موقع پر قاضی مسعودالحسن، قاضی مشتاق احمد،واجدمسعود،مفتی عبدالجلیل ہاشمی،مولاناقاضی مسعودالرحمن،خطیب مرکزی جامع مسجدتمیرشریف مولاناقاضی اشتیاق احمد،انیس احمد،صوفی لیاقت،راجہ حوالدارجاویدحبیب، صاحبزادہ سالم عزیزاور صاحبزادہ حسن عزیزبھی موجودتھے اس کانفرنس میں پاکستان کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے سائیں محمداشرف بادشاہ کے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی. پیرخاور سرکار نے کہا کہ معاشرتی اورمعاشی زوال پذیری اولیا ئے کرام کے پیغامات پر عمل کرنے سے ہی دور ہو سکے گی ۔
جب تک ہم اولیا ءکرام کے پیغاما ت پر عمل پیرا نہیں ہونگے اس وقت تک معاشرے میں امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اولیا ءکرام کے آستانوں سے امن و آشتی کا پیغام ملتا ہے تمام مذاہب کے لوگوں نے بلا تفریق اولیاءکرام کی درگاہوں سے فیض حاصل کیا انہوں نے کہاہے کہ وقت آ گیا ہے کہ اب نفر توں کو ختم کرکے امن وامان کو عام کیا جائے ۔پیرخاورسرکار نے معاشرہ میں امن، رواداری اور بھائی چارہ کے فروغ پر زور دیا اور شرکاء سے کہا کہ وہ عظیم صوفی بزرگ سائیں محمداشرف بادشاہ قادری قلندری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے معاشرتی بھلائی کےلئے کردار ادا کریں۔انہوں نے کہاکہ بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل کرکے معاشرے کوامن اورمحبت کاگہوارہ بنایاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں حضرت سائیں محمد اشرف ؒبادشاہ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا اوران کے پیغام کوعام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حضرت سائیں محمداشرف بادشاہ قادری قلندری کی عوام دوستی مثالی تھی۔ وہ لوگوں کے مسائل حل کرتے تھے اورانہیں مشکلات سے نکالتے تھے۔ سجادہ نشین دربار عالیہ قادریہ قلندریہ تمیرشریف اسلام آبادپیر نسیم احمدقادری قلندری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کی رہنمائی کیلئے پیغمبروں کو اِس دنیا میں بھیجا، پیغمبروں کی آمد کا سلسلہ حضور اکرم ﷺپر ختم ہوگیا، آپ کی تعلیمات کو بعدازاں آپ کے صحابہ کرام نے آگے لوگوں تک پہنچایا، صحابہ کرام کے بعد اب یہ سلسلہ اولیا اللہ نے جاری رکھا ہوا ہے اور یہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اولیاءاللہ کے آستانے فیض کے حصول کا ذریعہ ہیں۔
پیرنسیم احمد نے کہاکہ اولیاءاللہ کی تعلیمات امن وخوشحالی کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ان کی تعلیمات امن، اخوت،بھائی چارے کا درس دیتی ہیں۔ موجودہ نفسا نفسی کے عروج کے دور میں ان تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ملکی مسائل سے نکلاجاسکتا ہے بشرطیکہ ہم سب لسانی،گروہی ، مذہبی و مسلکی اختلافات کو بھلا کرملک کیلئے جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کے محبوب بندوں کا فیضان ان کے دنیا سے پردہ کر جانے کے بعد بھی جاری و ساری رہتا ہے ، اور اللہ و رسول اللہ کے محبوب بندوں سے محبت اورعقیدت رکھنے والے اس سے فیض یاب ہوتے رہتے ہیں کامیاب رہتے ہیں وہ لوگ جنھیں رب العزت دنیا محبوب بنالے اورخوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جو ان سے فیض یاب ہوا کرتے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ دنیا میں اسلام تلوار کے زور سے نہیں بلکہ سیرت و کردار کے زور سے پھیلا ہے۔ پیرنسیم احمد کاکہناتھاکہ ہمارے اسلاف اور اولیائے کرام نے مکالمہ کے ذریعے لوگوں کو پرامن رکھا اور طاقت کے ذریعے اپنے نظریات اور افکار مسلط نہیں کئے۔عرس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے سلطان العارفین سائیں محمداشرف بادشاہ قادری قلندری کی دینی و ملی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انھیں زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا انھوں نے کہا کہ دین اشاعت اور فروغ میں علماءکرام اکابرین و مشائخ عظام کی خدمات اور جہدوجہد کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، یہ وہ گل دستے ہیں جنکی مہک اور خوشبو قیامت جاری و ساری رہے گی ، انھوں نے کہا کہ جولوگ اللہ کے ہو کر اس کی مانتے ہیں پھر یقینا وہی ہوتا ہے جو وہ اللہ سے طلب کرتے ہیں دین محمدی اللہ سے جڑے اور اللہ تبارک و تعالی اور حضور نبی کریمﷺ کے احکامات و ارشادات پر عمل کرنے والے دنیا و آخرت میں سرخرو رہتے ہیں اسی راستے میں اطمینان قلب اور ذہنی سکون بھی ہے اور کامیابی و کامرانی بھی جاری دنیاوی مسائل سے خلاصی کا اصل راستہ بھی یہی ہے ۔