اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کے معاملے میں وزیراعظم ہاؤس مکمل طور پر ملوث ہے اور اصل ذمہ داروں کو سزا ملنے تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر چیزوں کو الجھایا جا رہا ہے جب کہ پیپلز پارٹی پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے بننے والی جے آئی ٹی نہیں مانتی کیونکہ جے آئی ٹی بند کمرے میں وزیراعظم سے سوال کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جارحانہ پوزیشن بڑھتی جارہی ہے جب کہ افغانستان کے ساتھ بھی سرحد پر صورتحال جنگ کی شکل اختیار کرگئی ہے، پاکستان اور ایران کے ساتھ اتنی کشیدہ صورتحال کبھی نہیں ہوئی، حکومت پارلیمنٹ میں بتائے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ صورتحال کیا ہے، حکومت کیا کررہی ہے، سفارتی ایجنڈا کیا ہے ہمیں معلوم نہیں۔
ڈان لیکس کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی ٹویٹ کے ساتھ نہیں کھڑی بلکہ ہم اداروں کی بات کر رہے ہیں، آئینی طور پر اداروں کو حق نہیں پہنچتا کہ ملکی سیکیورٹی کے ساتھ کھیلیں، ڈان لیکس ملک کی خودمختاری کے لئے بہت بڑا چیلنج تھا اور اس معاملے میں وزیراعظم ہاوس مکمل طور پر ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر حکومتی فیصلہ یکطرفہ ہے لیکن اس حوالے سے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو اتنا آسان نہ سمجھا جائے، حکومت 20 کروڑ عوام کو اعتماد میں لے اور اس معاملے پر سیاست نہ کی جائے۔ ڈان لیکس کے معاملے میں جب تک اصل ذمہ داروں کو سزا نہیں ملے گی یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ وزیراعظم فی الفور پارلیمنٹ کا اجلاس بلائیں اور قوم کو اعتماد میں لیں۔