تحریر : انجم صحرائی
لیہ ضلع بنا تو سردار غلام فرید مرانی ضلع کونسل کے پہلے چیئرمین منتخب ہو ئے اس سے پہلے فرید مرانی لیہ سے ممبر ضلع کونسل مظفر گڑھ تھے لیہ اس زما نے میں ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل ہوا کرتا تھا اور ملک غازی کھر ضلع کونسل کے چیئرمین تھے۔ ملک غازی کھر سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفے کھر کے بھائی تھے کہا جا تا ہے کہ وہ ایک دبنگ انسان تھے اور دیا نتدار شخص تھے ۔ ضلع لیہ سے تعلق رکھنے والے چوہدری جلال الدین جو چوک اعظم کے ایک معروف بزنس مین تھے مظفر گڑھ ضلع کو نسل کے وائس چیئر مین اور ملک امیر قلم اعوان کسان ممبر کی حیثیت سی مظفر گڑھ ضلع کو نسل میں لیہ کی نما ئیدگی کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ مہر محمد بخش میلوانہ ، سردار سجن خان تنگوانی ، چوہدری علی محمد (ٹوپی )اور فتح پور کے چوہدری نور محمد (بوٹاں والا ) بھی لیہ سے مظفر گڑھ ضلع کو نسل کے ممبر تھے ہو سکتا ہے کو ئی اور لوگ بھی لیہ سے ضلع کو نسل مظفر گڑھ کے ممبر ہوں مگر میں انہی اراکین ضلع کو نسل کو جا نتا تھا غلام فرید مرا نی جن کا تعلق لیہ نشیب کے ایک مڈل گھرانے سے تھا جزل ضیاء الحق کے زما نے میں ہو نے والے پہلے بلدیا تی انتخابات میں جکھڑ گروپ کی حمایت سے ممبر ضلع کو نسل مظفر گڑھ منتخب ہو ئے تھے ان کے مقا بلہ میں شاہ حبیب کے مہر محمد ذو لفقار کلاسرہ تھے ضلع کو نسل مظفر گڑھ میں غلام فرید مرانی نے بر سر اقتدار کھر گروپ کے خلاف بطور اپوزیش ممبر خا صا متحرک اور فعال کردار ادا کیا ۔ اسی دور میں مجھے یاد ہے کہ محکمہ خو راک پنجاب کے منسٹر رفیق حیدر لغاری جن کا تعلق رحیم یار خان سے تھا نے اپنے دورہ مظفر گڑھ کے دوران دفتر ضلع کو نسل میں ایک اجلاس کی صدارت کی تھی مجھے بھی اس اجلاس میں شرکت کا دعوت نا مہ ملا تھا اس طرح میں نے پہلی بار اس اجلاس میں ملک غازی کھر کو دیکھا تھا ۔کامران رسول اس وقت ضلع مظفر گڑھ کے ڈپٹی کمشنر تھے جنہوں نے بعد میں تھل انڈ سٹریز پنجا ب کے ڈائیریکٹر اور وفا قی سیکریٹری دفاع حکو مت پا کستان کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں ۔ لیہ ضلع بننے کے بعد ضلع کو نسل کے پہلے انتخابات میں چیئرمین کے عہدہ کے لئے سردار غلام فرید مرانی اور سردار جہا نگیر خان سیہڑ مد مقا بل امیدوار تھے۔
انتخابات میں سردار غلام فرید مرانی اپنے مد مقابل امیدوار سے تین وو ٹوں کی برتری سے کا میاب ہو ئے یہاں یہ بات قا بل ذکر ہے کہ ہو نے والے انتخابات میں ضلع کو نسل کے ووٹرز کی کل تعداد پندرہ تھی جب ضلع کو نسل کے ان انتخابا ت کے غیر سر کاری اعلان کیا گیا میں بھی وہیں مو جود تھا مظفر گڑھ سے ملک غازی کھر بھی آ ئے ہو ئے تھے اور اپنے سا تھیوں کے ساتھ اس وقت سا بقہ سول کورٹ اور مو جودہ اسلا میہ گرلز ہا ئی سکول کی دیوار کے سا تھ ٹ درخت کے سائے تلے کھڑے تھے اور پا ئپ کے آ گے لگی سگرٹ کے کش پہ کش لگا رہے تھے جب جیتے ہو ئے امیدوار چیئرمین ضلع کونسل غلام فرید مرانی ان سے آ کے ملے ۔ غازی کھر نے انہیں گلے لگا تے ہو ئے کہا “مرانی ہار جیت تھیندی رہندی ہے آج تیڈا ہے کل ساڈا ہو سی “در اصل انہیں شا ئد اندازہ ہو گیا تھا کہ نئے ضلع لیہ میں غلام فرید مرانی کے ضلع چیئرمین بننے سے لیہ میں کھر گروپ کے صدیوں کے سیا سی اثر ، اقتدار اور جاہ جلال کا سورج ہمیشہ کے لئے غروب ہو گیا ہے۔
ملک غازی کھر کے حوالے ایک بات جو اپنے قارئین سے شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ جن دنوں کا مران رسول تھل انڈسٹریز ہنجاب کے ڈائریکٹر تھے وہ کبھی کبھار لیہ شو گر مل کے دورے پر آیا کر تے تھے ان دنوں صبح پا کستان لیہ کے پہلے روزنامہ اخبار کی حیثیت سے اپنی اشا عت کا آغاز کر چکا تھا ۔ کامران رسول جب بھی لیہ آتے میری ان سے ملاقات ضرور ہو تی ۔ ایک بار میں لا ہور گیا تو ان سے ملنے ان کے دفتر حا ضری دی میں نے چائے پیتے ہو ئے پو چھا کہ ضلع مظفر گڑھ میں ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے آپ نے خا صا وقت گذارا ۔ اس حوالے سے آپ کو کیا یاد ہے ؟ کہنے لگے کہ مظفر گڑھ میں عر صہ تعیناتی کے دوران مجھے ملک غازی کھر کے حوالے سے ایک واقعہ نہیں بھولتا میں نے پو چھا کہ کونسا ؟ بتانے لگے کہ جن دنوں میں ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ تھا اور ملک غازی کھر چیئرمین ضلع کونسل ۔ ضلع کونسل کے ایک ممبر تھے جو ملک غازی کھر کے شدید مخالف تھے انہوں نے زرعی بنک کے تین لاکھ روپے دینا تھے بنک کا یہ قرضہ کئی سالوں سے اس فاضل ممبر ضلع کونسل کے نام واجب الادا تھا مگر بنک کی طرف سے کی گئی بارہاکو ششوں کے با وجود اس قرض کی ادا ئیگی نہیں ہو پا رہی تھی ۔ہو نے والی بنک ریکوری مہم بارے ایک میٹنگ میں بنک کے ذمہ داروں نے مجھے صورت حال سے آگاہ کرتے ہو ئے متعلقہ نادہندہ ممبر ضلع کونسل کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کی اجازت مانگی تو میں نے ریکوری مجسٹریٹ سے کہا ٹھیک ہے کردیں وارنٹ گرفتاری جاری ۔ میٹنگ ختم ہو نے کے بعد میں کمشنر آ فس میں ہو نے والی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لئے ڈیرہ غازیخان کے لئے روانہ ہو گیا ابھی ہم غازی گھاٹ پل پر ہی پہنچے تھے کہ پیچھے سے آنی والی ایک لینڈ کروزر نے میری گا ڑی کو اوور ٹیک کرتے ہوئے ہمین رکنے کا اشارہ دیا ۔یہ لینڈ کروزر چیئرمین ضلع کونسل ملک غازی کھر کی تھی میں نے ڈرائیور سے گا ڑی روکنے کا کہا ۔ ملک غازی کھر اپنی گاڑی سے اتر کر میرے پاس آئے اور شکا یتا بولے جناب یہ تو کو ئی بات نہیں کہ آپ نے میرے ایوان کے ایک فاضل ممبر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرادیئے ہیں ۔یہ تو میری بے عزتی ہے کہ ملک غازی کھر جس ضلع کونسل کا چیئرمین ہو اور اس کے ایوان کا ممبر اور علا قہ کا ایک بڑا زمیندار جیل میں ہو یہ تو بے عزتی ہے ہماری ۔ میں نے کہا کھر صاحب اس فاضل ممبر نے بنک کا قرضہ دینا ہے وہ دیتا نہیں آپ دے دیں میں وارنٹ گرفتاری واپس لینے کے احکامات جاری کر دیتا ہوں ملک غازی کھر نے کہا ٹھیک ۔ اور جیب سے چیک بک نکالی اور زرعی بنک کے قر ضہ کی رقم تین لاکھ روپے کا چیک کاٹ کر میرے حوالے کردیا اور یوں میں نے اس مخالف ممبر ضلع کونسل کے وارنٹ گرفتاری واپس کرائے۔
ضلع کونسل کے اس الیکشن میں جماعت اسلامی کے میاں محمد بشیر اور چو ہدری اصغر گجر نے بھی غلام فرید خان مرانی کا ساتھ دیا تھا اور یوں بعض حلقوں میں یہ تا ثر پیدا ہو گیا کہ غلام فرید مرانی جما عت اسلامی کے ہیں حالا نکہ فرید مرانی کبھی بھی جما عت اسلامی میں نہیں رہے صبح پا کستان کے لئے دیئے گئے ایک طویل انٹرویو میں میرے ایک سوال کے جواب میں غلام فرید مرانیب کا کہنا تھا کہ ” ان کا تعلق کبھی بھی جما عت اسلامی سے نہیں رہا وہ زمانہ طالب علمی میں نیشنل سٹوڈنٹ فیڈ ریشن کے فعال ممبر تھے این ایس ایف نیشنل عوامی پارٹی کا سٹوڈنٹ ونگ تھا بعد میں جب ظفر زیدی پیپلز پارٹی میں شا مل ہو ئے تب میں بھی زمانہ طالب علمی سے ہی پی پی پی میں شا مل ہو گیا تھا چوہدری اصضر گجر اور میاں تنویر میرے ذاتی دوستوں میں سے تھے اسی لئے انہوں نے مجھے سپورٹ کیا اور جب جما عت اسلا می کے میاں محمد بشیر ملک قادر بخش جکھڑ کے خلاف الیکشن لڑے تو میں نے میاں محمد بشیر کا سا تھ دیا ” اور یہ بات میرے قا ر ئین کے لئے دلچسپی کا با عث ہو گی کہ اس زما نے میں خان ولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی لیہ میں بھی ایک فعال اور متحرک سیاسی جما عت تھی اس زما نے میں عبد القادر لوہانچ ایڈوو کیٹ اور عبد العزیز خان ایڈوو کیٹ جیسے لوگ اے این پی میں شا مل تھے مجھے یاد ہے کہ بھٹو مخالف تحریک کے دوران اے این پی کی بیگم نسیم ولی خان لیہ دورہ پر آئیں تھیں اور عید گاہ روڈ پر واقع ملک افضل سا مٹیہ ایڈ وو کیٹ کے گھر پر انہوں نے ایک تقریب سے خطاب بھی کیا تھا تقریب کے سیکریٹری مہر عبد القادر لوہانچ ایڈ وو کیٹ تھے۔
جب جزل ضیا ء الحق حکو مت نے شورائی نظام کا تجربہ کیا تب سردار غلام فرید مرا نی بحیثیت چیئرمین ضلع کو نسل پنجاب کی صوبا ئی مجلس شو ری کے ممبر نامزد ہو ئے ْ جب کہ وفا قی مجلس شوری کی ممبر شپ کا ہما چوبارہ سے تعلق رکھنے والے سٹوڈنٹ لیڈر منظور خان لشاری کے سر پر بیٹھا ۔منظور خان لشاری کا تعلق اسلامی جمیعت طلبہ سے تھا اور وہ اپنے دور طالب علمی میںپنجاب یو نیورسٹی میں سٹوڈنٹ یو نین کے وائس پریذ یڈ نٹ رہے تھے اس زمانے میں ان کے صدر سٹوڈنٹ یو نین گجرات سے تعلق رکھنے والے طالب علم عبد الشکور ر تھے جو آج کل الخدمت پا کستان میں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ۔ منظور خان لشاری سے میری پہلی ملاقات نوا ں کوٹ کے سردار لال خان مگسی کے گھر ہو ئی تھی مو جودہ مسلم لیگی ممبر صوبا ئی اسمبلی سردار قیصر عباس مگسی کے والد سردار لال خان مگسی کا تعلق پی پی پی سے تھا اور مجھے یاد ہے کہ سردار لال خان مگسی نے پیپلزپارٹی کے امیدوار صوبا ئی اسمبلی کی حیثیت سے انتخاب بھی لڑا تھا ۔کہا جاتا ہے کہ منظور خان کو مجلس شوری کا ممبر بنا نے میں جا وید ہا شمی کا بڑا رول تھا ، جا وید ہا شمی اس زما نے میں مقبول ترین طا لب علم رہنما تھے منظور خان لشاری اور جا وید ہا شمی بوسن کالج ملتان اور پنجاب یو نیورسٹی لا ہور میں کالج فیلو اور یو نیورسٹی فیلو تھے ۔ اور ان کے مجلس شوری کے ممبر بنا نے میں جاوید ہا شمی سے اسی تعلق اور قرابت کا مر کزی کردار تھا ۔ جاوید ہا شمی جزل ضیا ء الحق کے دور میں ھکو مت کا حصہ بھی رہے ، جزل ضیا ء الحق کے مار شل لاء کی حمایت کرنے اور حکو مت کا حصہ بننے پر جا وید ہا شمی نے گذ شتہ شتہ پی پی پی کے دور حکومت میں1پریل 2011 میں ہو نے والے قو می اسمبلی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے قوم سے معافی ما نگی تھی The Nation کے مطا بق اپنی تقریر میں جا وید ہا شمی نے کہا کہ ۔۔۔.’I am ashamed of being the part of ZiaulHaqs cabinet . منظور خان لا شاری نے لیہ سے ہفت روزہ نوائے حق بھی نکا لا تھا ۔ مگر وہ شا ئد اپنی سیا سی اور سما جی مصروفیات کے سبب نوائے حق کو وقت نہیں دے پا ئے ۔اور یوں چند ہی بر سوں کے بعد نوائے حق کی پیشا نی پر منظور خان لشاری کی جگہ کسی اور کا نام شا ئع ہو نے لگا۔
یہاں یہ بات بھی قا بل ذکر ہے کہ جماعت اسلامی کے احسان اللہ محسن اور آج کے سینئر صحا فی ملک مقبول الہی نے اپنی صحا فتی زند گی کے سفر کا آغاز نوائے حق سے ہی کیا تھا ۔ خیر بات ہو رہی تھی سردار فرید خان مرا نی کے چیئر مین ضلع کونسل بننے کی ۔ضلع کونسل کے چیئر مین کی حیثیت سے فرید خان مرانی اپنے ضلع کی کیا خد مت کر سکے یہ تفصیل تو مرانی صاحب نتا سکتے ہیں مگر ان کے حوالے سے مجھے جو واقعات یاد ہیں ان میں چیئر مین ضلع کونسل کے ہا تھوں پو لیس کے ایک سب انسپکٹر کو لگنے والا ایک تھپڑ کا واقعہ بھی ہے جس نے فرید مرانی کو عوام کا ہیرو بنا دیا تھا ہوا یوں تھا کہ ضلع کو نسل کی جانب سے عوام کی تفریح کے لئے عزیز میاں قوال کی قوالی کے پروگرام کے انعقاد کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ قوالی کے اس پروگرام کے مو قع پر عوام کا ہجوم اور جوش و خروش دید نی تھا ایسے میں نہ معلوم کیوں ڈیو ٹی پر مو جود پولیس فورس نے سب انسپکٹر یار محمد کی قیادت میں عوام پر لا ٹھی چارج شروع کر دیا ۔ جب عوام پر اس پو لیس تشدد کی اطلاع فرید خان مرانی جو اس وقت ضلع کونسل کے چیئر مین تھے کو ہو ئی تو انہوں نے مو قع پر جا کر پو لیس کو اس کاروائی سے منع کیا اور غصے میں سب انسپکٹر کو تھپڑ دے مارا ۔ پو لیس انسپکٹر کو تھپڑ کیا لگا فرید مرانی کی بلے بلے ہو گئی ۔ اور یہی بلے بلے سردار غلام فرید مرانی کو اسلام آباد میں اقتدار کی غلام م گردشوں تک لے گئی رکن قو می اسمبلی بننے کے بعد ایم این اے سردار فرید خان مرانی نے ابتدائی دوسال اپوزیشن میں گذارے اور تیسرے سال جو نیجو لیگ میں شا مل ہو گئے جب فرید خان مرانی رکن قو می اسمبلی منتخب ہو ئے اس زما نے میں میرے بھی کوٹ سلطان کی شہری سیا ست میں پر پرزے نکلنے شروع ہو گئے تھے اللہ مجھے معاف کرے میں نے اپنے گھر پر ایک سیا سی محفل میلاد کے انعقاد کا پرو گرام تر تیب دیا جس میں ایم این اے سردار غلام فرید خان مرانی ملک منظور حسین جو تہ ایڈ وو کیٹ سمیت بہت سے دو ستوں نے شرکت کی یہاں میں بتا تا چلوں کہ اس پروگرام کے بدلے میں نے بھی ایم این اے سے مفاد حا صل کیا اور وہ یہ تھا کہ مجھے پی ٹی سی ایل کا لینڈ لا ئن کنکشن ایم این اے کو ٹہ سے ملا ۔ قارئین شب و روز زند گی کی دلچسپی کے لئے یہ بتاتا چلوں کہ اس زما نے میں مو بائل سر وس نہیں ہوا کرتی تھی اور پی ٹی سی ایل کے کنکشن کا حصول جو ئے شیر لا نے کے مترادف ہوا کرتا تھا۔
تحریر : انجم صحرائی