سندھ حکومت کو مشیر قانون مرتضیٰ وہاب سے قلمدان واپس لینے کےلیے مہلت ختم ہوگئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب سے قلمدان کی واپسی کا نوٹی فکیشن آج ہی جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے بعد چیف سیکریٹری کو وزیراعلیٰ کی منظوری کی ضرورت نہیں۔عدالتی حکم کے باوجود مشیر قانون کی حیثیت سے اختیارات کے استعمال پر توہین عدالت کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہائیکورٹ میں جواب جمع کرا دیا گیا۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے مطابق مرتضیٰ وہاب کی مشیر قانون کی حیثیت سے ڈی نوٹیفکیشن کی سمری چیف سیکریٹری نے وزیراعلیٰ سندھ کو بھیج دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ شہر میں نہیں ہیں جیسے ہی آئیں گے ڈی نوٹیفکیشن کر دیںگے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہ ہوا؟عدالتی حکم کے بعد چیف سیکریٹری کو وزیراعلیٰ کی منظوری کی ضرورت نہیں۔کیا وزیراعلیٰ عدالتی حکم کے خلاف جاسکتے ہیں؟ آئندہ شکایت آئی تو چیف سیکریٹری کیخلاف توہین عدالت کی فردجرم عائد کر دیںگے۔عدالت نے مشیر قانون سے قلمدان کی واپسی کا نوٹیفکیشن آج ہی جاری کرنے اور مرتضیٰ وہاب کو عدالتی حکم کے بعد گزشتہ دوماہ کی تنخواہ اور مراعات جاری نہ کرنے کا حکم دے دیا۔