اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ سزائے موت پر عملدرآمد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں بلکہ یہ شہریوں کے تحفظ کیلئے اٹھائے جانیوالا اقدام ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا پاکستان میں مختلف عبادت گاہوں پر حملے ہوئے، اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کا تاثر غلط ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا سزائے موت پر عملدرآمد سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر رہے بلکہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہا ہے، سزائے موت پر عملدرآمد بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
الطاف حسین سے متعلق ایک سوال پر تسنیم اسلم نے کہا کہ اس حوالے سے سوالات وزارت داخلہ سے پوچھے جائیں، انہوں نے کہا کہ مفاہمتی عمل افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کیلئے ضروری ہے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں، پاکستان میں مساجد، امام بارگاہوں، چرچ، مندروں پر حملے ہوئے، یہ کہنا درست نہیں کہ پاکستان میں صرف اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، مرنے والے تمام افراد پاکستانی ہیں۔
تسنیم اسلم نے کہا پاکستان ممبئی حملہ کیس پر اپنا موقف واضح کر چکا ہے، مقدمے کا ٹرائل قانون کے مطابق جاری ہے۔ ممبئی حملہ ٹرائل کے طول پکڑ جانے پر تنقید کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ سمجھوتہ ایکسپریس کا ٹرائل تا حال شروع نہیں ہو سکا۔ حالانکہ اس حوالے سے سوامی اسمی نند کا اعترافی بیان بھی موجود ہے انصاف کے دہرے معیار نہیں ہو سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ صدر مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کریں گے تاہم 23 مارچ کو چینی صدر کے دورہ پاکستان کی خبر غلط ہے۔ 23 مارچ کی تقریبات میں کسی غیر ملکی سربراہ مملکت کو شرکت کی دعوت دینے کی روایت نہیں۔