اسلام آباد(ایس ایم حسنین) حکومت کی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے وزیراعظم عمران خان کو اعتماد کا ووٹ لینے پر مبارکباد دیتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ وہ ہر مشکل گھڑی میں حکومت کے ساتھ ہونگے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے غریب کے لئے بے حد کام کیا ہے تاہم غریب عوام اور تنخوادار طبقےکی حالت بہتر بنانے کیلئے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، جس طرح وزیراعظم نے ختم نبوت کا جھنڈا بلند کیا ہے اللہ پاکستان میں عمران خان کا جھنڈا بلند کرے گا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ماضی میں میں نے اپنی زندگی میں دیکھا ہے کہ دس دس ‘ بارہ بارہ لوگوں نے پورے نظام کو اپ سیٹ کیا۔ عمران خان نے تباہ حال معیشت کو جس طرح سہارا دیا اور 20 ارب ڈالر کے خسارے کو سرپلس کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ماضی میں کئی لوگوں کے ساتھ کام کیا ہے لیکن انہوں نے ایسے کام نہیں کیا جس طرح عمران خان نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال گزر گئے ہیں‘ اللہ نے وزیراعظم کو نئی سیاسی زندگی عطا کی ہے۔ وزیراعظم نے غریب کے لئے بے حد کام کیا۔ تاہم غریب عوام کی حالت بہتر بنانے کیلئے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جاگیردار اور صنعتکار کسی کے نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار لوگوں کا گزارا نہیں ہو رہا۔ گریڈ 19 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے‘ میں تجویز دیتا ہوں کہ گریڈ 22 تک کے ملازمین کو ریلیف دیا جائے انہون نے کہا کہ وزیراعظم نے پلوامہ کے واقعہ پر بھی دانشمندی سے کام لیا۔ انہوں نے کہا کہ42 ملکوں کی افواج نے ہماری قیادت میں مشقیں کیں اور ہماری عظیم پاک فوج دنیا کی 10بڑی افواج میں سے ایک بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں جس طرح کیس لڑا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح حضور نبی پاکﷺ اور ختم نبوت کا جس طرح عمران خان نے جھنڈا بلند کیا ہے اللہ عمران خان کا جھنڈا اس ملک میں بلند کرے گا ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمیں ایک مضبوط‘ ترقی یافتہ اور جمہوری پاکستان چاہیے۔ وزیراعظم پر ایوان نے اعتماد کا اظہار کیا ہے‘ آپ کو اس ایوان سے بروقت اعتماد ملا ہے۔ اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ قوم کو اعتماد اور اعتبار دیں۔ آپ کے فیصلوں میں اتحادیوں کی رائے کا شامل ہونا بھی ضروری ہے۔ ہم نے آپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے،ہم صرف لینے والا ہاتھ بھی نہیں ہیں ہمارا دینے والا ہاتھ بھی ہے۔ پاکستان بنانے کا بھی کوئی مقصد تھا ہم چاہتے ہیں کہ یہ مقصد آپ کے ہاتھوں پورا ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کسان کی نمائندگی کسان کرے، کوئی جاگیردار نہ کرے۔ یہاں خاندان نہیں عوام بیٹھے ہوں،یہاں عام پاکستانی کو بیٹھا ہونا چاہیے۔ ہمیں آج یہاں سے تبدیلی کا سفر شروع کرنا چاہیے۔ کراچی شہر پورے پاکستان کو ریونیو دیتا ہے اور اتنے بڑے شہر میں ایک اور یونیورسٹی کی ضرورت ہے ۔ ہمیں ایک مضبوط‘ ترقی یافتہ اور جمہوری پاکستان چاہیے، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ہمارے ساتھ کئے گئے تمام وعدے پورے کریں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہوں نے پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں۔ اتحادیوں نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے یہ خوش آئند بات ہے۔ اتحادی جماعتیں کسی بھی حکومت کی بہت بڑی طاقت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گلے شکوے بند کمرے میں کریں گے مگر جب بھی جمہوریت کی بات آئے گی تو آپ اتحادی جماعتوں کو اپنے ساتھ پائیں گےوزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ بلوچستان اور سندھ کے پسماندہ علاقوں کی طرف توجہ دی جائے‘ انتخابی‘ عدالتی‘ پولیس اور ایف بی آر اصلاحات وقت کا اہم تقاضا ہے، وزیراعظم ‘ قائد حزب اختلاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی عزت و توقیر کی جائے اور پارلیمنٹ کو قواعد کے تحت چلایا جائے تاکہ اس ادارے پر عوام کا اعتماد متزلزل نہ ہو۔۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن کے اعلان کے بعد جو ماحول پیدا ہوا ہم چاہتے تھے کہ یہ الیکشن صاف شفاف ہونا چاہیے۔ اگر ایک میکنزم اس حوالے سے اختیار کیا جاتا تو ہمیں عدالتوں کا رخ نہ کرنا پڑتا نہ ہی یہ صورتحال درپیش ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور شفافیت کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ میثاق جمہوریت کا یہی تقاضا تھا کہ شفاف انتخابات کے حوالے سے بل پارلیمنٹ سے منظور ہوتا۔ انہوں نے آرٹیکل 218 کی ذیلی شق 3 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے مگر ہم ملک کو کس طرف لے گئے۔ سندھ اسمبلی میں 7 مشکوک ووٹ جیسے ڈالے گئے یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر ایسے ہی چلنا تھا تو میثاق جمہوریت پر دستخط کیوں کئے گئے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ جو بھی الیکشن ہوں عوام کا ان پر اعتماد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسا باوقار ادارہ ہے جو ہر ادارے کو طاقت دیتا ہے، میں نے بطور سپیکر کوشش کی تھی۔ اس ادارے کو ذاتی اور اپنے مفادات کی بجائے عوامی مفادات کے لئے استعمال ہونا چاہیے۔ ۔ اس ادارے کو آئین کے تحت چلانا ہے۔ اب سپیکر کی کرسی کا گھیراو کیا جاتا ہے اس سے آنے والی نسلوں کو کیا پیغام جائے گا۔ عوام کا اس پارلیمنٹ اور سیاستدانوں پر اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے تو اس کے ہم سب مجرم ہیں۔ انہوں نے سپیکر سے کہا کہ اس ایوان کو قواعد کے تحت چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ‘ قائد حزب اختلاف‘ پارٹی سربراہوں کی عزت کی جائے۔ اس سے بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لئے معیشت‘ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں‘ پلوامہ اور کورونا جیسے بہت بڑے چیلنجز تھے۔ حکومت نے کورونا کو جس طرح ہینڈل کیا مبارکباد کی مستحق ہے