سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جب میں نے کرپشن کی ہی نہیں تو کیوں نکالا گیا؟ جس کی لاٹھی اس کی بھینس، اب ایسا نہیں ہوگا۔ پورے پاکستان کی یہی آواز ہے، کوئی سن سکتا ہے تو سن لے۔ پاکستانی عوام مجھے پھر وزیر اعظم بنائیں گے۔
گوجرانوالہ: سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا گوجرانوالہ میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس طرح اس شہر کی عوام نے میرا فقید المثال استقبال کیا اور جو محبت دی، اسے میں کبھی نہیں بھولوں گا۔ یہ پیار اور محبت کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ مجھے وہ آپ کے دلوں سے نہیں نکال سکے، انشا اللہ آپ مجھے دوبارہ وزیر اعظم بنا دیں گے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام نے مجھے وزیر اعظم بنایا لیکن انہوں نے نکال دیا۔ پاکستان میں امن قائم ہو رہا تھا جسے دنیا تسلیم کر رہی تھی۔ ملک میں کارخانے چلنے لگے اور تجارت بڑھنے لگی، ملک ترقی کر رہا تھا اور بے روزگاری ختم ہو رہی تھی۔ اس لیے سوچا جا رہا تھا کہ اگر یہ کامیاب ہو گیا تو اگلے سال پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت آ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے کاغذوں سے نکالا لیکن عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکے۔ یہ بھی کوئی نکالنا ہے، مجھے آج نکالا ہے تو یہ عوام کل دوبارہ مجھے وزیر اعظم بنا دیں گے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 سالوں سے پاکستان کی یہی تاریخ رہی، جو وزیر اعظم آیا اسے ذلیل و رسوا کر کے باہر نکالا گیا۔ ملک میں اٹھارہ وزیر اعظم آئے جنھیں محض ڈیڑھ ڈیڑھ سال تک حکومت کرنے دی گئی جبکہ دوسری جانب آمروں کو 30 سال ملے۔ میں پوچھتا ہوں کہ 20 کروڑ ووٹ کی کوئی وقعت ہے یا نہیں؟ میری پہلی حکومت ڈھائی سال بعد توڑ دی گئی، اس کے بعد دوسری بار اقتدار میں آیا تو پھر حکومت پھر توڑ دی اور جب تیسری بار حکومت آئی تو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔ کیا آئندہ بھی پاکستان کے وزیر اعظم کے ساتھ یہی سلوک ہوتا رہے گا؟
اس سے قبل گجرات میں پرجوش خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلے صدر، پھر مشرف اور اب ججز نے فارغ کر دیا،عوام کے ووٹ کی کوئی وقعت نہیں، یہ مذاق برداشت نہیں کر سکتا۔ کیا چپ کر کے گھر بیٹھ جاؤں؟ یا ظلم کا مقابلہ کرنا چاہیے؟ کیا آپ نے عدالت کا فیصلہ قبول کیا؟ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میری اپیل عوام کی عدالت ہے، میرے ساتھ جو ہو رہا ہے اسے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا اور آپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر آپ کے ہاتھ میں تھما دی گئی۔ کروڑوں لوگوں نے منتخب کیا لیکن صرف پانچ ججوں نے نکال دیا۔ 70 سالوں سے ملک کے ساتھ ایسا ہی مذاق کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مجھے کیوں نکالا گیا؟ ایسی کون سی غلطی کی ہے؟ کیا میں نے کوئی کرپشن کی؟ میں نے تو قومی خزانے کو امانت سمجھا۔
سابق وزیر اعظم ریلی میں موجود شرکا سے پوچھا کہ مجھے بتاؤ اب کیا کروں؟ چپ کر کے گھر بیٹھ جاؤں یا ڈٹ کر اس کا مقابلہ کروں؟ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام اب نہیں چل سکتا۔ حاکمیت کا حق عوام کا ہے اور عوام سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔ یہ 20 کروڑ عوام کی عزت کا معاملہ ہے، میں عوام کی عزت کو نہیں روندنے دوں گا۔ ملک کو بدلنا ہوگا، اس قوم کو بدلنا ہو گا۔ عوام موجودہ نظام کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں۔