تحریر : شاہ بانو میر
سیاست میں کامیاب حریف وہ ہے جو اپنے مدمقابل کی نیندیں حقیقی معنی میں حرام کر دے ـ اور باوجود اقتدار میں ہونے کے اسکو ہر لحظہ فکر میں مُبتلا رکھے ـلیکنشائد یہ طریقہ کار ایک ایسے ملک میں کامیاب تصور کیا جا سکتا ہے جہاں امن و امان کا دور دورہ ہو خوشحالی ہو اور راوی چین ہی چین لکھتا ہوـپاکستاندنیا کا خطرناک ترین خطّہ بنانے کا تہیہ کئے ہوئے شیاطین کا اولین ہدف ـ جہاں نہ ماؤں کو امان ہے اور نہ بہنوں کی عزتیں محطوٰ ہیں اور تو اور معصوم پیارے بچے بھی ان کی حیوانیت کی بھینٹ چڑھ گئے ـایسے کمزور ملک میں جس کی داخلی سلامتی داؤ پے لگی ہو اس کے حکمران کو کسی بھی کمزور سے کمزور بات کا بتنگڑ بنا کر ہراساں کیا جا سکتا ہے اور یہی کچھ کئی سالوں سے کیا گیا ـمدعی لاکھ بُرا چاہے تو کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظورِ خُدا ہوتا ہے
اللہ پاک اس ملک کیلیۓ اٹھنے والے ہاتھوں کی دعاؤں کو شرفِ باریابی عطا کر چکا اسی لئے تو ایک کے بعد دوسرا تیسرا بحران اور موجودہ حکومت کے فولادی عزائم اور اپنی کارکردگی پر بھرپور اطمینان نے ان کی نیّا کو طوفانوں کے بھنور میں گھمایا ضرور لیکن ہر بار تحمل اور بہترین ٹھنڈی سیاست سے حریف کو زمین چاٹنے پے مجبور کر دیاـ موجودہ حکمران کی سب سے بڑی طاقت اس کے منجھے ہوئے قابل اعتماد تجربہ کار سیاستدان جو اپنے اپنے میدان میں اعلیٰ کارکردگی کے باعث ذاتی زندگی میں کامیاب ہیں اور سیاست میں ماضی کے ادوار میں بلاشبہ انہوں نے گھپلے کئے ملک کو نقصان پہنچایا لیکن اس بار وقت اور سیاست کی سمت نے سمجھا دیا تھا کہ اب کی بار رشوت ستانی اور سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال ان کو نہ صرف تاریخی طور پے بدنام کرنے کا باعث بنیں گے
بلکہ عملی طور پے ہمیشہ ہمیشہ کیلیۓ سیاست سے بے عزت ریٹائرمنٹ بھی نصیب بنے گی ـ دوسرے ملک کی انتہائی ناگفتہ بہ حالت کسی نمرود اور فرعون کو بھی نرم کر دے یہ تو پھر پاکستانی ہیں ـ عوام کی خودکشیاں ان پر جاری بم دھماکے معیشت کی تباہ حالی اور بدحال قوم کی ذہنی مایوسی مستقبل میں ایک نفسیاتی مریض قوم کو تیار کر رہی ہے جو آنکھوں دیکھے سنگین معاملات پر شدید ذہنی کوفت کا شکار ہو کر نفسیاتی طور پے الجھ چکے ہیں ـ یا تو یہ پود شیزو فرینیا کا شکار ہو جائے گی اگر ملک کی اقتصادی اور معاشی حالت نہ سنبھلی ـ یا پھر غیور قوم کی طرح مایوسی کا چوغہ اتار کر یہ پود جن جن پریشانیوں سے گزری یہ دانشوروں کی قوم میں بدل جائیں گےـ
حاکم اس وقت بزنس سوچ اور کامیاب بزنس مین ہے اس کے ذہن کی اس خوبی نے ملک کے لئے بڑے بڑے بند دروازے کھولے جس میں وزیر خزانہ اور وزیر دفاع جیسے ذہین نہیں فطین افراد کا تعاون حاصل ہے ـ اگر اس بار یہ کہا جائے کہ حکومتِ وقت پورے عزم کے ساتھ بقائے وطن کی جنگ لڑ رہی ہے اور دوسری جانب پاک فوج جانوں کی قربانی دے کر اس ملک کے چپے چپے کو ناپاک دشمن کے بدبو دار اجسام سے پاک کرنے میں دن رات مصروف ہے ـ تو ایسے شوریدہ علاقے میں سیاست کیسی ہونی چاہیے؟ اپنی بقا کیلیۓ عوامی جزبات کو مشتعل کر کے ہر وقت ملک میں ہنگامہ آرائی پر مبنی یا پھر سنجیدہ صورتحال کے پیش ِ نظر اپنے سیاسی مفادات کو پھر کسی اچھے وقت پر اٹھا رکھیں ـ اور ملک میں حکمران جماعت کے شانہ؛بشانہ کھڑے ہو کر ان کو للکار کر نہیں
ان کو اپنے ساتھ کا احساس دے کر ایک سوچ ایک انداز ایک مقام پر سیسہ پلائی دیوار بن کر اس وقت دشمن کے دانت کھٹے کرنے کا وقت ہے ـ نوجوانوں نے بہت محنت کی تبدیلی کیلیۓ ـ نئے پاکستان کیلیۓ لیکن حکمت اللہ کی یہ ہے کہ اسی پاکستان کو پہلے درست کر کے ناپاک وجود جہنم رسید کئے جائیں اور اس کے بعد پرسکون پاکستان کی بنیاد ڈال کر اقتصادی راہداری سے عوامی معاشی مسائل کا خاتمہ ہو نئے نئے راستوں سے نئے نئے کاروباری رخ متعارف ہو کر ہر بندہ خوشحال ہو اور ہر ذہن آسودہ ہو ـ اس کے علاوہ جیسے ہی جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ منظر عام پر آیا تو میرے اُن جزباتی ہم وطنو کو سوچنا ہوگا
جس انسان کو دن رات لعن طعن کرتے رہے وہ آج اپنی جیت پر آپکو طعنے نہیں دے رہا بلکہ ملک کی انتہائی نازک صورتحال کے پیشِ نظر پھر آپ کو ساتھ ملا کر چلنے کی بات اس لئے کر رہا ہے کہ جس منصب پر اللہ پاک نے ان کو بٹھایا ہے وہ شائد اسی کا متقاضی ہے ـ عوام کے قیمتی دن دن رات کھیل تماشے ناچ گانا اور آخر میں اسکی بھی ہرزہ سرائی گلی کوچوں میں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ آج کا فیصلہ کسی کی ہار کسی کی جیت نہیں ـ بلکہ متحدہ کامیاب ایک پاکستان کیلیۓ نیا موقعہ ہےـ آئیے سیاسی ضد چھوڑ کر سیاسی سنجیدگی کے ساتھ اب کوشش کریں کہ خود بھی اور اپنے چاہنے والوں کو بھی تحمل کی تجربے کی برداشت کی منجھی ہوئی اصلی سیاست سکھائی جائے تا کہ 2018 کے الیکشن میں موجودہ حکومت کیلیۓ عوام دل سے دعائیں دیتے ہوئے آپ کو پہچاننے سے بھی انکار نہ کر دے کیونکہ آپ نے ابھی تک سوائے ہراساں کر کے شور مچا کے ہجوم اکٹھا کر کے اس ملک کو موج مستی اور ہلے گلے کا انداز دیاـ
ہم جیسے سنجیدہ لوگ جب کبھی طریقہ کار پے اعتراض کرتے تو ہمیشہ کی طرح کچھ چھوٹے ذہن کے مالک کبھی گھٹیا تصاویر اور کبھی گھٹیا خبروں کو دوسروں کے نام سے لگوا کر جوابی عامیانہ کاروائی کرتے پڑھے لکھے مگر نا سمجھ سیاسی انداز کو یکسر مسترد کر کے اب بلدیاتی الیکشن کی جانب سنجیدہ اور مدبرانہ ہوشمندانہ خاموش خدمت کا رویہ ظاہر کریں ـ تو شائد عوام میں پزیرائی مل جائے ـ شخصیت کا کرشمہ اللہ کی طرف سے ہے اور ناسمجھ نا عاقبت اندیش ساتھیوں کی جزباتی افواہوں پر مبنی باتوں نے آپکو سیاسی طور پے بری طرح مسخ کیا ہے ـ پاکستان سب سےپہلے اور الیکشن اب 2018 لہٰذا ملک کیلیۓ پرسکون اندازِ سیاست کو رواج دے کر اندرونی ہیجان کو سیاست کے نام پر معاشرتی مزاج نہ بنائیں ـ اللہ پاک اس ملک کو نیا بنا رہا ہے لہو رنگ لا رہا ہے اب عوام کسی طور کوئی غلط سیاسی روایت کی حوصلہ افزائی ہرگز نہیں کرے گی ـ صرف کاریڈور کی تیزی سے تکمیل اور ذرائع معاش کی وسیع فراہمی اس وقت اولین مسئلہ ہے اس کو حل کرنے کیلیۓ عوام بھرپور تائید دے گی حکومتِ وقت کوـ
سیاسی غلطیاں سیاسی ناکامیاں ہمیں سکھاتی ہیں کہ ساتھیوں میں چناؤ بہتر کیا جائے اور اپنی غلطیاں تسلیم کر کے مستقبل میں کسی بھی ایسے ایڈونچر سے گریز کیا جائے ـ آخر میں کہنا چاہوں گی سیاسی مخالف نے دوبارہ پارلیمنٹ میں بلا کر کئی مہینوں کے واجبات جن کی مالیت لاکھوں میں تھی ہر فرد کو احترام سے واپس کئے آپ سیاسی طور پے ان کے احسانمند ہو گئے ـ آپ مانیں یا نہ مانیں آپ کا بلند سر قدرے جھکا ہے اس رقم کو وصول کر کے اور وہ داغی ثابت کر گیا کہ وہ عظیم انسان ہے وہ داغی نہیں باغی ہی ہے لیکن آپ لوگ اس کے قابل نہیں تھے آج اس نے صرف یہ کہا کہ اس رہنما کو کچھ لوگ استعمال کر کے خود پیچھے ہٹ گئے سوچئے گھر کے بڑے کے ساتھ انتہائی عامیانہ اور آپ کی جماعت کے ممبران نے اپنا مخصوص سلوک بے عزتی کی صورت کیا وہ آپ سب کو مات دے گیا اس نے استعفیٰ بھی دیا اور ایک پائی وصول بھی نہیں کی
سوچئے کہاں کہاں خود کو مبرا قرار دیں گے اپنی غلطیوں سے جو نہیں سیکھتے انہیں تاریخ وہاں پھینکتی ہے جہاں نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا ـ رویے کو تہذیب کا انداز دے کر نیا پاکستان بنانے کیلیۓ اپنی جماعت کی سیاسی تربیت کی طرف 2018 تک بھرپور توجہ دیں ـ انہیں عزت کرنا برداشت کرنا مشکل میں بھاگنا نہیں دوسروں کی طرح مصائب کو برداشت کرنا سکھائیں یا اللہ ان سب کو متحد کر کے میرے ملک کو محفوظ اور مضبوط بنا کر بنا دے نیا پاکستان پاک فوج کا پاکستان سیاستدانوں کا پاکستانمیرے پیارے ننھے منے نونہالوں کا پاکستان آمین فیصلہ ہو گیا اب اسکو ماننا ہے اور خود کو بہتر کر کے سیاست کو ذاتیات سے بالاتر کر کے بین القوامی سیاست سیکھ کر پاکستان کوکامیاب پرامن ملک کے طور پر منوانا ہے انشاءاللہ
تحریر : شاہ بانو میر