لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشیدشیخ نے مقامی وکیل رانا شاہد کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد سے لاہور روانگی پر ریلی کے دوران عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور نواز شریف کی تقاریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدلیہ مخالف تقاریر پر نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
سابق وزیراعظم نے نااہلی کے بعد قافلے کی صورت میں لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ جانے کا اعلان کیا اور 9 اگست کو پنجاب ہاؤس سے ریلی کی شکل میں لاہور کی جانب روانہ ہوئے اور 4 روز میں سفر طے کرنے کے بعد اپنی رہائشگاہ رائیونڈ پہنچے۔ سفر لاہور کے دوران سابق وزیراعظم نے مختلف مقامات پر قیام کرتے ہوئے کارکنان سے خطاب کئے، نواز شریف نے کارکنان سے سوال کیا کہ ‘ کیا انہیں یہ قبول ہے کہ آپ وزیراعظم کو اسلام آباد بھیجیں اور 5 معزز جج ایک منٹ میں منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیں۔ سابق وزیراعظم اپنے خطاب کے دوران یہ سوال بھی کرتے رہے کہ کیا عوام کو عدالتی فیصلہ قبول ہے، کیا انہوں نے کوئی کرپشن کی جب کہ انہیں بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ وصول نہ کرنے پر نااہل قرار دیا گیا۔