لاہور: ہائی کورٹ نے مال روڈ پر متحدہ اپوزیشن کے احتجاج اور دھرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے متحدہ اپوزیشن کے احتجاج اور دھرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ پنجاب حکومت نے دھرنے اور احتجاج سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ فریقین نے دلائل مکمل کیے اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ اپوزیشن کے دھرنے یا احتجاج کا دورانیہ کتنا ہوگا۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ فی الحال تو آج صرف ایک دن کے لیے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن اگر حکومت کا رویہ یہی رہا تو احتجاج کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے، لولی لنگڑی حکومت کے خلاف دھرنا جمہوری عمل ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے پوچھا کہ حکومت نے دھرنے کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے، کیا آپکو معلوم ہے کہ دھرنے کے باعث ہم عدالت میں کیسے پہنچے، سیاسی جماعتوں کو عام شہریوں کے حقوق کا احساس کرنا چاہئیے، ان شہریوں کے حقوق اہم ہیں جو اسکول اور اسپتال نہیں پہنچ پارہے۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر نے کہا کہ پیمرا میڈیا ہاؤسز کو دھرنوں کی کوریج کرنے سے روک دے تو احتجاج خود ختم ہوجائے گا، واٹر کینن یا آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے حکومت دھرنا روک سکتی ہے، مگر حکومت خوفزدہ ہے کہ کہیں مزاحمت پر خون نہ بہ جائے۔