کراچی: ڈپٹی کمشنرز کے کوٹے کے تحت مفت پانی کے ٹینکرز کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے ،سندھ حکومت کی جانب سے 35 کروڑ روپے کی عدم ادائیگی پر مفت ٹینکرز سروس بند کردی گئی۔
ہائیڈرنٹس اور واٹر ٹینکرز کو ادائیگیاں نہ کیے جانے پر واٹر بورڈ حکام نے دباؤ کے باعث فیصلہ کیا ،ڈپٹی کمشنرز کو ترقیاتی کاموں کے نام پر اربوں روپے فنڈز جاری کرنے والی حکومت شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے35کروڑ کے واجبات ادا نہ کرسکی، متاثرہ علاقوں میں ٹینکرزکے ذریعے بھی پانی کی فراہمی بند ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوٹے کے تحت متاثرہ کراچی کے ان علاقوں میں جہاں غریب ومتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں اور ان کے علاقوں میں پانی کی لا ئنیں موجود نہیں ہیں اور ان کی دسترس میں پانی کے ٹینکر خریدنا نہیں ہیں ان کے لیے ڈپٹی کمشنرز کے تحت مفت ٹینکرز فراہم کیے جاتے تھیاس کے لیے حکومت واٹر بورڈ کو رقم کی ادائیگی کرتی تھی لیکن سندھ حکومت نے رقم کی ادائیگی بند کردی۔
جس کی وجہ سے غریبوں کو میسر آنے والی سہولت ختم ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں مفت واٹر ٹینکرز کے ذریعے پانی کی فراہمی35کروڑ کی عدم ادائیگی پر بندکردی گئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ادائیگی نہ کیے جانے کے باعث شہرکے متاثرہ علاقوں میں ٹینکرز کے ذریعے بھی پانی کی فراہمی بند ہوکر رہ گئی ہے جس کے باعث شدید سخت گرمی میں پیاسے عوام کی جانب سے سخت ردعمل کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کو50 سے 200 ٹینکرز کا یومیہ کوٹہ دیا جاتا ہے اور پانی کی فراہمی سے محروم علاقوں میں ٹینکرز کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے اربوں روپے ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کیے جارہے ہیں لیکن غریبوں کو مفت ٹینکرز کی سہولت بندکردی گئی ہے ، ذرائع نے بتا یا کہ کر اچی کے مختلف علاقے ایسے ہیں جہاں واٹر بورڈ کی پانی کی لائنیں نہیں ہیں اس میں گوٹھ ، مضافاتی آبادیاں بھی شامل ہیں،ان کے لیے سندھ حکومت نے ہی مفت ٹینکرز سہولت شروع کی تھی لیکن اب نا گزیروجوہات کی بنا پر یہ سروس بند کردی گئی ہے۔