اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نئے کاغذات نامزدگی بحال کرتے ہوئے امیدواروں کو تمام معلومات الگ سے بیان حلفی پر جمع کرانے کا حکم دیا ہے جب کہ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ووٹر کو معلوم ہونا چاہیے ان کے لیڈر کس قسم کے لوگ ہیں۔سپریم کورٹ میں کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نئے کاغذات نامزدگی برقرار رہیں گے لیکن تمام امیدواروں کو اپنی مکمل معلومات فراہم کرنی ہوں گی، معلومات بیان حلفی پر اوتھ کمشنر سے تصدیق کروا کر جمع کرائی جائیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن ایک گھنٹہ کے اندر تمام ضروری معلومات کا مسودہ عدالت میں جمع کرائے، مسودے کو اپنے حکم نامے کا حصہ بنالیں گے۔ایاز صادق کے وکیل شاہد حامد کے وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ سے ایاز صادق کی اپیل ایک منٹ میں خارج ہو سکتی ہے، ہم لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ وقت کی کمی کے باعث اپیل دائر نہیں کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو بچوں کے اور اپنے غیر ملکی اثاثے اور اکاوٴنٹس بتانے میں کیا مسئلہ ہے، آخر معلومات دینے میں شرم کیوں آرہی ہے، ووٹر کو معلوم ہونا چاہیے کہ لیڈر کس قسم کے لوگ ہیں، اپ اثاثے اور تعلیم چھپا کر کہتے ہیں آئینی نکتہ ہے، کاغذات نامزدگی کیساتھ باقی معلومات کا بیان حلفی بھی دیں، قانون بنانے والوں نے چالاکیاں کر کے قوم کو مصیبت میں ڈالا ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 3 دن میں تمام امیدوار بیان حلفی کے ساتھ معلومات جمع کروائیں، عوام سے آخر کیوں معلومات چھپائی جا رہی ہیں، عوام کو امیدوار کی ایمانداری اور دیانتداری کا علم ہونا چاہیے، آخر کیا ظاہر نہیں کرنا کس بات کی شرم ہے، کون سا مال چھپا رکھا ہے جو ظاہر نہیں کرنا۔شاہد حامد نے کہا کہ ایاز صادق کو معلومات فراہم کرنے پر اعتراض نہیں، معاملہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اعتراض نہیں ہے تو معلومات جمع کروائیں، الیکشن کمیشن کے اختیارات کم کیوں کروانا چاہتے ہیں۔سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکم نامہ آج ہی جاری کردیا جائے گا۔