اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے حلقہ پی کے 23 خواتین کے دس فیصد سے کم ووٹ پول ہونے پر الیکشن کالعدم قرار دینے کا فیصلہ برقراررکھا ہے، عدالت نے پی کے 23 سے انتخابات جیتنے والے شوکت یوسفزئی کی دوبارہ الیکشن روکنے کی درخواست مسترد کردی ہے
اور الیکشن کمیشن کی جانب سے پی کے 23 میں دوبارہ الیکشن کا فیصلہ برقراررکھا ہے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار شوکت یوسفزئی کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی ، اس دوران شوکت یوسفزئی کے وکیل بیرسٹر افتخار گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ دس فیصد خواتین کے لازمی ووٹ کا قانون آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ کسی کو زبردستی ووٹ دینے کا نہیں کہا جا سکتا،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قانون کی موجودگی میں کیسے قانون کیخلاف فیصلہ دے دیں،الیکشن پر حکم امتناعی جاری نہیں کریں گے، الیکشن جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق ہی ہوں گے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے پی کے 23 شانگلہ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کی درخواست مسترد کردی اور دوبارہ الیکشن کروانے کا فیصلہ برقرار رکھا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی کے23 شانگلہ انتخابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف شوکت یوسفزئی کی درخواست مسترد کردی اورپی کے 23 شانگلہ میں 10 ستمبر کو دوبارہ الیکشن کروانے کا فیصلہ برقراررکھا۔تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کے وکیل نے خواتین کے ووٹ نہ ڈالنے سے متعلق شق چیلنج کردی،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیئے۔واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پی کے 23شانگلہ سے شوکت یوسفزئی نے کامیابی حاصل کی تھی،الیکشن کمیشن نے خواتین کے 10 فیصد سے کم ووٹ پردوبارہ الیکشن کافیصلہ کیا گیا تھا۔