تحریر : زاہد محمود
جو لوگ کہتے ہیں کہ عمران جو کہتا ہے وہ کرتا ہے وہ جھوٹ کہتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں عمران تب تک ہار نہیں مانتا جب تک جیت نہیں جاتا مگر یہ بھی جھوٹ ثابت ہوگا۔ عمران کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ سیدھا سادھا آدمی ہے اسکو سیاست میں نہیں ہونا چاہئے بالکل ٹھیک کہتے ہیں لوگ۔ سیاست کرکٹ کا میدان نہیں جہاں آپ فرنٹ فٹ پر کھیلنے والے کو باؤنسر مار کر بیک فٹ پر لے جاتے ہیں بالکل ٹھیک کہتے ہیں لوگ ۔ جناب اسکو خیبر پختونخواہ میں حکومت ملی ہے اس نے وہاں پر کونسا انقلاب لے آیا ہے بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔
ارے جو اپنی بیوی نہیں سنبھال سکا وہ ملک کیا سنبھالے گا بالکل ٹھیک کہتے ہیں ۔ ارے یار یہ دوسروں کے بچوں کے بارے میں کہتا ہے کہ باہر کاروبار کرتے ہیں لیکن اسکے اپنے بچے بھی تو ملک سے باہر ہیں تو یہ شخص قابل اعتبار نہیں واقعی ٹھیک کہتے ہیں۔ ارے یار یہ نوجوانوں کو اپنے پیچھے لگا کر گمراہ کر رہا ہے بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف کا استعفی بہت جلد آنے والا ہے لیکن نہیں آیا کیونکہ وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ کسی ایسے ملک میں نہیں رہ رہا جہاں لوگ پر امن طریقے سے احتجاج کر کے استعفی لے سکیں، اس نے کہا جب بھی انتخابات ہونگے ہماری جماعت جیتے گی لیکن جھوٹ کہا تھا اس نے کیونکہ وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ انتخابا ت جیتنے کے لیئے صرف نوجوانوں اور نئے لوگوں کو ٹکٹ دینا ہی کافی نہیں بلکہ زور زبردستی ، دھونس دھاندلی اور اربوں روپے لگا کر لوگوں کو خریدنا بھی ضروری ہوتا ہے ، تو یہ بات تو ثابت ہوچکی ہے کہ عمران جو کہتا ہے وہ نہیں کرتا۔
جو لوگ کہتے ہیں کہ عمران تب تک ہار نہیں مانتا جب تک جیت نہیں جاتا وہ بھی جھوٹ کہتے ہیں میں دعوے سے کہتا ہوں کہ عمران خان کو اس دفعہ شکست ہوگی کیونکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ جتنی تعداد میں لوگ اسکے جلسوں میں آتے ہیں اس کا دس فیصد بھی اگر اسکے دھرنے میں آگئے تو میاں صاحب اور انکی حکومت کو گھر جانا پڑے گا لیکن بھولے خان جلسوں میں لوگ آجاتے ہیں کیونکہ انکو جلسے میں آنے پر گرفتار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی مارا پیٹا جاتا ہے جبکہ دھرنے میں آنے کے لئے لوگوں کو کیا کچھ سہنا پڑتا ہے عمران کو اسکا اندازہ نہیں ہے کیونکہ وہ تو تقریباُ 112 دن سے کنٹینر میں ہے اسے کیا پتہ کہ لوگ کیسے آتے ہیں اسکے دھرنے میں۔ دوسری بات یہ کہ خان صاحب لوگ آپکو ووٹ تو دے دیں گے
لیکن آپکے لیئے اپنی اور اپنے بچوں کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے کیونکہ لوگوں کی اکثریت نے آ پکو حب حسین میں نہیں بلکہ بغض یزید میں ووٹ دیا ہے تو خان صاحب حب حسین میں جانیں قربان کر نے والے ملتے ہیں بغض یزید میں نہیں اگر ایسا ہوتا تو حسین کے جانثاراس وقت لاکھوں میں ہوتے اور حسین اپنی اور اپنی پاک نسل کی قربانی نہ دیتے ۔ تو خان صاحب آپ تاریخ میں تو زندہ رہ سکتے ہیں مگر یہاں آپکو ہار ماننی پڑے گی۔
خان صاحب آپ بالکل سیدھے سادھے آدمی ہیں آپکو سیاست میں نہیں ہونا چاہئے سیاست میں ہونے کے لیئے تو آپکو جوڑ توڑ کا ماہر ہونا چاہئے اور آپکے اندر اتنا جھوٹ بولنے کا اتنا حوصلہ بھی ہونا چاہئے کہ انتخابات سے پہلے عوام سے کیے گئے وعدوں کو آپ جوش خطابت کا نام دے سکیں ۔ سیاست میں ہونے کے لیئے آپکو اس چیز کا انتظار کرنا چاہئے کہ یہ حکومت اپنی کارکردگی کی بنیاد پر خود ہی لوگوں میں اپنی وقعت کھو دے آپکو ملکی وسائل کے بے دردی سے استعمال پر خاموش رہنا چاہئے اور لوگوں کو بالکل بھی سیاسی شعور نہیں دینا چاہئے آپکو اس بات کی بالکل بھی پرواہ نہیں ہونا چاہیئے کہ آمدہ 15 سالوں میں اس ملک کے 10کروڑ لوگوں کو روزگار کی ضرورت ہوگی تو اسکے لیئے کونسے ہنگامی اقدامات کرنے ہیں آپ فضول میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
سیاست کرکٹ کا میدان نہیں جسکو آپ ایمانداری سے کھیل کر جیت سکیں گے اور قوم کو خوشیاں دے سکیں گے ۔ کرکٹ میں تو بے شک آپکی ٹیم کمزور ہو آپکو موقع ضرور ملتا ہے کہ آ پ مخالف ٹیم کو چت کر سکو اور سب کو دکھا دیں کہ آپ میں کس قدر صلاحتیں ہیں جب کہ سیاست میں تو اقتدار میں آنے سے پہلے آپ اپنی عمر کے 16 سال اور توانائیاں صرف کر دیتے ہیں اور جب آ پکی باری آئے گی تو تب تک آپ یا تو کمپرومائز کرنا سیکھ جائیں گے یا آپ کے اندر کرپٹ سسٹم کے خلاف لڑنے کی ہمت نہیں رہے گی ۔ تو بالکل ٹھیک کہتے ہیں لوگ۔
خان صاحب آپکو خیبر پختونخواہ میں حکومت ملی آپ نے نہ وہاں پر بڑے بڑے پل بنائے اور نہ ہی سڑکوں کا جال بچھا سکے نہ آپ اپنے نام کی تختیاں لگا سکے نہ آپ پختونوں کا نام استعما ل کر کے کوئی فیسٹیول کروا سکے نہ آپ ہر چیز کا از خود نوٹس لیتے ہیں ۔ آپ نے صوبے میں 7 ارب روپے سے جو 50 لاکھ غریب لوگوں کو ریلیف دے رہے ہیں غلط کر رہے ہیں اسکے بجائے آپ کو کوئی بس سروس شروع کرنی چاہئے جس پر 50 ارب روپے لگیں اور صرف 135000 لوگ 60 بسوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح سفر کریں ۔ آپ پولیس میں سیاسی مداخلت کرنے کے حامی نہیں جناب پولیس کا کام تو لوگوں پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹنا ہے اور آپ لوگوں کو کہتے ہیں کہ گھر بیٹھے بغیر پیسوں کے ایف آئی آر کٹواؤ ، کمال کرتے ہیں خان صاحب ہماری قوم ڈنڈے کی زبان سمجھتی ہے۔
خان صاحب آپ تعلیم کو عام کرنے کی بات کرتے ہیں اور اسکے لیئے ا پ اقدامات بھی کر رہے ہیں مگر خان صاحب اگر آپ نے بچوں کو پڑھا لکھا دیا تو لوگوں کے گھروں میں 2000 روپے ماہانہ عوض کام کون کرے گا ، خان صاحب جو بندہ لاکھوں کی زمین خرید سکتا ہے اسکے لیئے پٹواری کو چند ہزار روپے دینا کوئی معنی نہیں رکھتا آپ فضول میں اپنی توانائیاں ضائع کررہے ہیں ۔ خان صاحب آپکو جمائما اسمتھ کی بات مان لینی چاہئے تھی اور یہ ملک چھوڑ دینا چاہئے تھا آج آپ اپنے بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہوتے برطانیہ میں بچوں کو ابھی تو نہیں پتہ کہ انکی والدہ کو طلاق ہو چکی ہے مگر کسی نہ کسی وقت تو ضرور پتہ چلے گا تب وہ آپکو کہیں گے آپ بہت برے باپ ہیں آپ نے ہمارے بارے میں نہیں سوچا صرف اور صرف اپنے ملک کے لوگوں کی فکر رہی آپکو تو آپ تو واقعی قابل اعتبار نہیں ارے جو شخص اپنے بچوں کا نہیں وہ ہمارا کیا ہوگا۔
اس ملک کے نوجوانوں کو اپنے پیچھے لگا کر آپ انکو گمراہ کر رہے ہیں انکے والدین برادری کے بڑے کہ کہنے پر اپنے سارے خاندان کی ووٹوں کی بارش کرنے کی دعائے خیر کر دیتے ہیں اور آپ انکو کہتے ہیں کہ والدین کی نافرمانی کرو اور برادری کے نام پر کھڑے ہونے والے گدھے کو ووٹ دینے کے بجائے میدان میں بھاگنے والے بہترین گھوڑے کو ووٹ دو ۔ آپ نوجوانون کو کہتے ہو کہ خوف کی زنجیریں توڑ دو لیکن جناب یہاں لوگوں کو زندگی کے تحفظ اور اپنی بہنوں بیٹیوں کی عزت کے تحفظ کی ضمانت کون دے گا۔
خدا کے لیئے نوجوانوں اور اس قوم کو گمراہ کرنا بند کر دیں ہمیں آپکا نیا پاکستان نہیں چاہئے ہم اسی پاکستان میں رہیں گے ہم پولیس کاظلم برداشت کر لیں گے، عدالتوں میں انصاف نہ ملا تو بھی گزارہ کر لیں گے ، جب سے یہ ملک بنا کھانے والے آئے مگر یہ ملک قائم ہے اسے کرپشن کھوکھلا نہیں کر سکتی، آپ ہمیں ایک قوم بنانے کی بات کرتے ہیں جناب ہمیں فخر ہے کہ ہم، سنی ہیں، ہم شیعہ ہیں ہم پنجابی، سندھی، پختون، بلوچی، کشمیری، مہاجرہیں۔ جناب آپ جس نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں ہمیں نہیں چاہئے۔