تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال
یوم دفاع یاد دلاتا ہے اس لمحے کی جب جوانوں نے اپنے سینوں پر بم باندھ کر بھارتی ٹینک تباہ کیے ،ان مشکل فیصلوں کو سلام کرنے کادن ہے جب ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، اور بیویوں نے ، اپنے مردوں کو محاذِ جنگ پر روانہ کیا، اپنے زیورات فنڈ میں دیئے ۔یہ اس قوم کی بہادری کو خراج عقیدت پیش کرنے کا جب عوام مورچوں میں نہیں گھروں کی چھتوں پر بھارتی جہازوں کو دیکھ کر لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے رہے ۔ایم ایم عالم جیسے عظیم ہیرونے 1965 کی جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ کے اندر اندر مار گرائے جن میں سے چار تیس سیکنڈ کے اندر مار گرائے یہ ایک عالمی ریکارڈبنا۔یہ جذبے اب ہمیں ہر ایک محاذ پر اپنانے کا عہد کرنا ہوگا۔ خاص کر ثقافتی،خارجہ پالیسی ،میڈیاپراپیگنڈہ کے میدانوں میں ان جذبوں کی ضرورت ہے۔
اس جنگ میں پاکستان نے اپنے سے دس گنا زیاہ طاقت ور فوج کا مقابلہ کیا ۔لاہور جم خانہ میں جشن کا عزم رکھنے والے جان بچانے کے لیے اسلحہ اور گاڑیاں تک چھوڑ کے بھاگ گئے ۔ ایک غیر ملکی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت کی اس جنگ میں نقصان کا تناسب 1:12 تھا ۔یعنی پاکستان کا اگر ایک روپیہ کا نقصان ہوا تو بھارت کا بارہ روپے کا ۔لیکن اب 50 سال کے بعد پھران جذبوں کو ابھارنے کی ضرورت ہے ۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے اب یہ دن چند پروگرامز،اخبارات کے ایڈیشنز، شہیدوں کے مزاروں پر پھول چڑھانے،تک رہ گیا ہے ۔اب وہ جذبہ نہیں رہا جو ہمارے بچپن میں تھا ۔ جوروح کو تڑپا دے۔ اب رسائل وجرائد میںحب الوطنی پرلکھا بھی کم جاتا ہے ،ہمارے ٹی وی شوز دیکھیں سارا سال کیا پیش کرتے ہیں۔
ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب طالب علم اپنی کاپیوں کتابوں کے کور 65 کے ہیروز سے سجاتے تھے ۔سنا ہے اب تو نصاب سے بھی وہ مواد خارج کیا جا رہا ہے ۔اب ہماری تعلیمی پالیسی بھی سنا ہے بیرون ملک تیار ہوا کرے گی۔ ۔دکھ کی بات یہ ہے کہ اب ہمارے رول ماڈل میجر عزیز بھٹی شہید جیسے ہیروز کی بجائے عامر خان ،کترینہ کیف ہیں ۔آج سے 50 سال قبل ہوا یہ تھا کہ 5 اور 6 ستمبر 1965ء کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان کے تین علاقوںسیالکوٹ لاہور اور قصور پر بیک وقت شب خون مارا تھا ۔اور 23 اور 24 ستمبر کی درمیانی شب رات کے 12 بجے اقوام متحدہ کی مداخلت سے جنگ بندی کا اعلان ہوا تھا ۔پاکستان میں ہر سال 6 ستمبر کو یوم دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ اس دن کو ہر سال منانے کا مقصد اپنی قوم کے ہیروز کی عظیم قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرنا ہے۔اس بار یوم دفاع کی گولڈن جوبلی ہے ۔جسے شان و شوکت سے منایا جائے گا۔
کہنا پڑتا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد تیسری نسل (موجودہ طالب علم) بانی قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے تصور پاکستان سے آشنا نہیں ہے ۔ ان میں وہ حب الوطنی ابھارنے کے لیے ہمارے ذرائع ابلاغ اپنا کردار ادا نہیں کر رہے۔اس بار یوم دفاع کی گولڈن جوبلی مناتے ہوئے ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہمارا ملک کہاں کھڑا ہے ۔موجودہ صورت حال جو ملک کی ہے ہم چومکھی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں ۔اہم مسائل کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے ۔ڈنگ ٹپائو پالیسی سے ملک چلایا جا رہا ہے ۔ہمارا معاشرہ دو نہیں چار انتہائوں کو چھو رہا ہے غریب اور امیر میں پڑھتا فرق ۔ایک طرف خط غربت سے نیچے سسکتی زندگی ۔دوسری طرف اربوں کے اثاثے ۔اسی طرح ایک طرف فرقہ پرستی کی انتہا اور دوسری طرف مذہب سے کسی حد تک بے زار نسل ۔اسکی وجوہات کا سب کو علم ہے حل کو بھی جانتے ہیں بات صرف عمل کی ہے ۔قانون ہے نفاذنہیں ۔اس قدر نفسا نفسی کا عالم ہے کہ لوگوں کے اس ہجوم میں انسان تلاش کرنا مشکل ہوگیاہے ۔ہمارے ملک کے موجودہ حالات ہمارے سیاست دانوں کے پیدا کردہ ہیں۔ حکمران (سابقہ ،موجودہ) اقتدار کے نشے میں گم ہیں ۔
اس کی وجہ صرف ایک ہے ہم نے جس مقصد کی خاطر یہ ملک حاصل کیا تھا یعنی اسلامی قلعہ بنانے کے لیے اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اس سے ہٹ گئے ہیں اس وقت ملک کوجن مسائل کا سامنا ہے ان کو حل کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے وہ ہے اللہ کابنایا ہوا نظام حکومت اس ملک میں نافذ کر دیا جائے ۔ ضرورت ہے چھوٹے چھوٹے ذاتی مفادات کی بجائے قومی وملکی مفادات کو ترجیح دیں۔ہم پاکستانی ایک قوم ہیں،ہم سب مسلمان ہیں ہم کو الگ الگ کرنے والے ہمارے سیاست داں ہیں ،مذہبی رہنما ہیں یہ ہمارے درمیان تفرقہ پیدا کر کے ہم پر حکومت کر رہے ہیں ۔جس دن عوام نے یہ بات جان لی اس دن ایک نیا پاکستان وجود میں آ جائے گا ۔اس کے لیے ہم سب کو سچائی کا پیمانہ قرآن و حدیث بنانا ہو گا۔
ہمارے لیے فخر کی بات یہ ہے کہ پاکستان دنیا کی دس بہترین ائیر فورسزز میں پانچویں ،آرمی میں چوتھے، تعداد کے لحاظ سے ساتویں اور ساتویں ہی ایٹمی طاقت ہے۔ اور آئی ایس آئی دنیا میں سب سے بہترین پاکستان کی ہے ۔ایک بات بڑی توجہ طلب ہے ہمارے یہ دو ادارے یعنی فوج اور آئی ایس آئی دشمنانِ پاکستا ن کی نظروں میںکھٹک رہے ہیں،اب ان دونوں اداروں کے خلاف سازشیں زور و شور سے جاری ہیںان سازشوں میں ان کا ساتھ ہمارے اپنے ملک سے دینے والے بہت سے غدار ہیں ۔اس کے لیے صرف ایک ماضی قریب کا واقعہ امریکا نے پاکستان کی بقاء کی ضمانت آئی ایس آئی کو دوسرے ممالک کیلئے خطرہ قراردیا ۔حکومت نے خارجی دباؤ کے زیر اثر آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کیا ۔ عوام کے شدید ردِعمل کے بعد یہ فیصلہ واپس لیا۔
6 ستمبر 1965 کو امریکہ نے پاکستان کی امداد بند کر دی تھی ،بھارت کا ساتھ دیا تھا ،آج ہمارا ہر حکمران امریکہ کی غلامی کو پسند کرتا ہے ۔ اس یوم دفاع کے موقع پر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ نے اس وقت ہماری افواج کی امداد بند کر دی تھی اور بھارت کا ساتھ دیاتھا ۔جبکہ آئی ایس آئی (پاکستان)کی وجہ سے ہی امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بنا تھا ۔اب امریکہ اور بھارت کا اتحاد ہے ۔لیکن ہماری سبھی حکومتیں امریکہ کی خوشنودی کی طالب رہیں ہیں۔ بھارت پر آج پھر جنگی جنون سوار ہے اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ پچھلے دو ماہ کے دوران بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی درجنوں بار خلاف ورزی کی گئی جبکہ دوسری جانب کشمیر میں حریت رہنماؤں کو نظر بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔اورپاکستان کی جانب سے تحمل مزاجی کا سلسلہ جاری ہے۔
تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال