اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ یمن کی صورتحال پر ایوان میں آئے لیکن حکومت کی جانب سے جو رویہ اختیار کیا گیا وہ قابل افسوس ہے جبکہ مجھے خوف ہے کہ کہیں حکومت اپنے بزنس کی وجہ سے قوم کو کہیں اور نہ پھنسا دے۔
سربراہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شور شرابے کے بعد اٹھ کر باہر چلے گئے جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں کہتی رہی ہیں کہ ہمیں پارلیمنٹ میں آنا چاہئے اور یمن جیسے مسئلے پر بات کرنے کے لئے ایوان میں آئے تاکہ قوم کسی اور مہم کا حصہ نہ بن جائے۔
جس کی آگ پاکستان پہنچنے کا خدشہ ہو تاہم ایک وزیر نے وزیراعظم کی موجودگی میں ایسی زبان استعمال کی جس پر افسوس ہے جب کہ وزیر کی جانب سے اس قسم کی زبان استعمال کرکے مجھے ذلیل نہیں کیا بلکہ اپنی اوقات دکھائی، کیا وزیردفاع نے وزیراعظم کی اجازت کے بغیر اسمبلی میں بات کی۔
عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب والے ہمارے بھائی ہیں، اگرحرم شریف کی حرمت پر آنچ آئی تو پوری قوم سعودی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، وزیراعظم نواز شریف نے سعودی عرب سے کیا معاہدہ کیا ہے اس کا علم نہیں لیکن وزریراعظم کو قوم سے سچ بولنا چاہیئے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کیا ہمارے ملک کے حالات اجازت دیتے ہیں کہ کسی اور جگہ اپنے فوجیوں کو لگائیں جب کہ ہم پہلے ہی 2 مرتبہ استعمال ہوچکے ہیں اور ان حالات میں پاک فوج پہلے ہی آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اور مجھے خوف ہے کہ حکومت اپنے بزنس کی وجہ سے قوم کو کہیں اور نہ پھنسا دے۔