الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی نا اہلی سے متعلق دائر 4 درخواستوں پر مزید کارروائی سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سےمتعلق فیصلہ آنے تک روک دی ہے ۔
اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے بھیجے گئے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کے ریفرنسز پر چیف الیکشن کمشنرسردار محمد رضا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نےسماعت کی ۔
تحریک انصاف کی جانب سے حامد خان نے کمیشن کے سامنے سوال اٹھایا کہ آج درخواست گزار خود پیش ہی نہیں ہوئے، اس لئے اس ریفرنس کو مسترد کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ اب بال ہمارے کورٹ میں آگئی ہے،فیصلہ مقررہ مدت میں فیصلہ کرنا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو جواب دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس کے اثرات سنگین ہوئے تو عمران خان اورجہانگیر ترین کی حاضری ضروری ہو گی۔
وزیر اعظم کی نا اہلی سے متعلق پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، عوامی تحریک اور عوامی مسلم لیگ کی جانب سے دائر درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے فریقین سے رائے لی کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باعث الیکشن کمیشن کارروائی جاری رکھے یا نہیں۔
وزیر اعظم کے وکیل سلمان بٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ میں سماعت کےباعث ہائیکورٹ بھی اپنی سماعت روک چکی ہے، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کا انتظار کرے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس میں فریق ہی نہیں،سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہونےسےالیکشن کمیشن پرکوئی قدغن نہیں۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان بولے کہ سپریم کورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیاکہ الیکشن کمیشن اپنی کارروائی روک دے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ممبران الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد فیصلہ سنایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک وزیر اعظم کی نا اہلی کی درخواستوں پر کارروائی نہیں ہو گی، عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کےاسپیکر کے ریفرنسز سمیت پی ٹی آئی کے سینیٹر لیاقت ترکئی اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی نا اہلی کی درخواستوں پر سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
جہانگیرترین کے خلاف ملک خلیل احمد اوربلال مصطفی بھٹہ اور عمران خان کی نا اہلی کیلئے شاہنواز ڈھلون کی درخواستیں عدم پیروی پر خارج کر دی گئیں۔