تحریر : شاہ بانو میر
آپ دنیا کے ہر موضوع پے لکھ سکتے ہیں ـ فراٹے بھرتا ہوا قلم اور برق رفتار دماغ جیسے زقند بھرتا ہوا آگے اور آگے خیالات کو بڑہائے چلا جاتا ہے لیکن جہاں بات آجاتی ہے قرآن پاک کی ہاتھ تھم جاتے ہیں دل دھڑک اٹھتا ہے گویا دیواریں توڑ کر باہر نکل آئے گا ـ ہاتھ لکھنے سے قاصر ـ تحقیق تدبر غور و فکر احتیاط زیر زبر پیش کی غلط اصطلاح سے معنی ہی تبدیل ہو جاتےـ ایسا بارعب ایسا جاندار شاندار اللہ کا کلام کہ جس میں جاہلین کہتے کہ کچھ پرانی کہانیاں کی تکرار ہے ـمگر جو اسکو دل میں بسا کر آنکھوں میں سما کر ہدایت کیلیۓ پڑہتے وہ ان کہانیوں کو پڑہتے پڑہتے جب الحمد سے شروع کرتے تو گناہوں میں لتھڑے ہوئے سوچوں کی دلدل میں ڈوب رہے ہوتے ـ مگر النّاس تک پہنچتے پہنچتے وہ کیسے لق و دق صحراؤں سے گزرے کیسے ہرے بھرے متقیوں کے باغات سے رشک سے گزرے کیسے فاسقین پر کھولتے تلچھٹ کو دیکھ کر استغفار کرتے ہوئے توبہ کرنے لگے ـ کیسے مومنین کی مشقتوں سے انہیں جنگ سے پہلے رحمت ربانی کی بارش میں بے فکری سے اُس وقت گہری نیند سوتے دیکھ کر سبحان اللہ کہہ اٹھے جب سامنے لشکر خاتمے پر تلا تھاـ
کہیں انعامات کا ذکر کہیں عبادات کے ساتھ غرور کا شائبہ اور ساتھ ہی تنبیہہ کہیں پیارے نبیﷺ کے کسی سوال پر ان شاءاللہ نہ کہنے پر خاموشی کا پیارا سا اظہار کہیں اپنے نبی کی صحت کی فکر کہیں کفار مکہ کو غیض و غضب سے تباہ کرنے کیلیۓ جبرائیل کو بھیجنے کا قصہ کہیں یوسف کی معجزاتی زندگی کا حیرت انگیز بیان اور آخر میں بچپن کے قصے پر تالا کہ ہم اس خواب کی تعبیر دینے والے ہیں کہیں آدم کو بنا کر سکھا کر پھر زمین کی جانب بھیجنا اور اس کے بعد انسانیت کو وہ مقصد حیات بار بار انبیاء اکرام کے ذریعے ہم تک پہنچانے کی کوشش کہ ہم اللہ کی تخلیق کو اس کی سوچ کو پرکھ کر اپنے آپ کو اس کی عبادت میں سر خم کر دیں اور اطاعت میں کمر خمیدہ کر کے جھک جائیں جھکنے والوں کے ساتھ عمل کریں
ان باتوں پر جو ہم خود پڑھیں الکتاب میں نماز قائم کر لیں زکوة ادا کریں اللہ پر نبی پاک ﷺ کی رسالت پر روزِ آخرت پر یقین لائیں جہنم کی ہولناکیوں سے محفوظ رہنے کیلیۓ صبح و شام کے پیارے اذکار دعاوؤں کی صورت زندگی میں شامل کریں جنت کے حسین مرغزاروں میں ریشم و اطلس کے حسین پیراہن حاصل کرنے اور سونے جواہرات کے کنگن حاصل کرنے کیلیۓ دنیا میں سادگی کو شعار بنا لیں ـ والدین کے ساتھ حسن سلوک کیلیۓ لفظ احسان استعمال کیا گیا کہ ان کی محنت کا کوئی بدلہ نہیں جنت کے اندر موجود ثمرات کا ذکر کئی جگہوں پر آیا جن کی لذت اور صورت بہت خوبصورت ہوگی جنتی ان کو جب دیکھیں گے تو کہیں گے کہ یہ تو ہم اس سے پہلے بھی کھا چکے اس سے ملتے جلتے جنت کیونکہ انعام ہے
لہذا وہاں ہر چیز اعلیٰ معیاری ہوگی ـ پھلوں کی شکل ان کی لذت سب دنیا کے پھلوں سے کئی گنا بڑھ کر ہوگی ـ محترمہ عفت مقبول صاحبہ کی دل پر اثر کرنے والی تفسیر کا ایک رخ بہت خوبصورت لگا کہ جنتیوں کو ملنے والے ثمرات اور دیگر انعامات ان کو اس لحاظ سے ذائقے میں محسوس ہوں گے جیسے ان کے اعمال صالحہ جس کا جتنا تقویٰ اتنی شیرینی اتنے گنا لذت بڑہی ہوئی ہوگی سوچئے کیسا منصفانہ طریقہ ہے؟ کسی کو دس مرلہ کسی کو کنال مرضی سے نہیں دیا جا رہا طریقہ کار رائج کیا گیا کہ جو جتنا پرخلوص محنتی تندہی سے اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارنے والا وہ اتنی اتنی لذت کا حقدار سبحان اللہ بے شک وہ کسی پر ذرہ برابر زیادتی نہیں کرتا آج ہمارے پاس وقت ہے آخرت میں ملنے والے پھلوں کی مٹھاس میں اضافہ کرنے کیلئے اللہ کے احکامات اور سنتِ رسولﷺ کو اپنا کر اپنے اعمال کا دنیا سے رخ ہٹا کر اللہ اور نبی پاکﷺ کی جانب موڑ لیں ـ جتنی گہرائی میں اتریں گے
جتنے خلوص کے ساتھ رغبت شوق کے ساتھ محنت کے ساتھ لغویات کو ترک کر کے اپنے نفس کو مارتے ہوئے خود پر جبر کر کے صبر کی روش کو اپنا کر اپنی اصلاح کریں گے اتنے ہی لذیذ پھل ہمارے منتظر ہوں گے ـ یہ عارضی گھر جسے سنوانے نکھارنے اور ایک دوسرے کو گرا کر آگے بڑہنے میں ہم نے زندگی بِتا دی ٌ آئیے تائب ہوں اور نئی کامیاب اخروی زندگی کی جانب قدم بڑہائیں گھر میں موجود قرآن پاک کو کھولیں اور اس کوپڑہیں آپکو فرقہ واریت نہیں صرف پہلے انسان سے آخری انسان تک کیلیۓ لفظ ملے گا مسلمان اللہ پاک نے اس فطرت پے ہمیں پیدا کیا ہر نبی کی شریعت مسلمان کی شریعت تھی ـ آئیے بازار سے پھل خریدنے جاتے ہیں کبھی سونگھتے ہیں کبھی پرکھتے ہیں کبھی الٹتے پلٹتے ہیں ـ پھر بھی گھر جا کر جب کھائیں تو کوئی بد ذائقہ نکلتا ہے ـ مگر جنت میں تو کوئی رِسک نہیں ہے سو فیصد منافع کی تجارت وہ سراسر گھاٹے میں رہے
جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کو چنا آئیے اعمال کو درست کرنے کیلیۓ عمل میں محنت کا شوق کا توجہ کا تدبر کا تفکر کا سنجیدہ انداز اپنا کر اس آفاقی پیغام کو عام کتاب کی طرح نہ پڑہیں بلکہ محسوس کریں آسمان کی جانب طویل چھت بغیر کسی ستون کسی آسرے کے آپکو بتا رہی کہ وہ ہے کوئی جس نے یہ تخلیق کیا چہچہاتے پرندے ثناء کرتی ان کی سریلی آوازیں صبح کے نور سے ہمیں بشارت دیتیں کہ سمجھ جاؤ عمل صالحہ پر محنت جنت کے پھل کی گہری مٹھاس سے مشروط ہے ـ ہر جنتی اپنے اعمال کے عوض ملنے والی لذت سے لطف اندوز ہوگا ـ خوبصورت تفسیر خوبصورت توجیہہ اسلام پر اللہ پر نبی پاکﷺ پر غورو خوض کی دعوت دینے کیلیۓ کاش ہم سمجھ سکیںـ
تحریر : شاہ بانو میر