عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر حاجی محمد عدیل اب ہم میں نہیں رہے اور ان کے انتقال سے پاکستان میں پارلیمان کے ایوانوں میں جمہوریت اور تمام اقوام کو ان کے جائز حقوق فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک اہم آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی ہے۔
ابھی کل ہی کی بات ہے جب افغان قونصل خانے میں معروف گلوکار خیال محمد کو افغان حکومت کی جانب سے ایوارڈ دیا جا رہا تھا اس وقت حاجی عدیل وہاں پہنچے تھے۔ انھوں نے افغان قونصل خانے کے حکام، جماعت کے ساتھیوں اور صحافیوں سے ملاقات کی تھی اور وہ قدرے بہتر نظر آ رہے تھے مگر رات ان کی طبعیت ناساز ہوئی جس کے بعد وہ سی ایم ایچ پشاور میں دم توڑ گئے۔
حاجی محمد عدیل ایک عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے لیکن چند ماہ سے ان کے گردے صحیح کام نہیں کر رہے تھے جس کی وجہ سے انھیں ڈائلیسز کروانا پڑ رہا تھا۔ حاجی محمد عدیل ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض بھی تھے۔
وہ سنہ 2009 سے 2015 تک سینیٹر رہے اور سینیٹ میں ہی وہ عوامی نینشل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بھی رہے۔ اس سے پہلے وہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر اور صوبائی وزیر خزانہ بھی رہے۔
عوامی نیشنل پارٹی میں بھی انھیں اہم مقام حاصل تھا۔ انتقال کے وقت وہ جماعت میں سینیئر نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے جبکہ اس سے پہلے وہ پارٹی کے قائمقام صدر بھی رہ چکے ہیں۔
وہ تین مرتبہ یعنی 1990، 1993 اور 1997 میں صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
حاجی محمد عدیل پشاور کی سیاست کے معروف رہنما تھے۔ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے ان چند ایک سیاستدانوں میں شامل تھے جو مقامی سطح پر عوام کے دکھ درد اور ان کی خوشیوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔
حاجی محمد عدیل نے سابق دور حکومت میں آئین میں اٹھارویں ترمیم کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا تھا جس میں اس صوبے کا نام خیبر پختونخوا رکھا گیا تھا اور صوبوں کو ان کے وسائل پر اختیارات کا حق دیا گیا ہے۔
حاجی محمد عدیل 1944 میں پشاور میں پیدا ہوئے وہ ہندکو خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
ان کے والد حکیم عبدالجلیل المعروف حکیم صاحب آل انڈیا نینشل کانگریس کمیٹی کے پشاور میں صدر اور وہ عدم تشدد کی تحریک کے اہم رکن رہے تھے۔ حکیم صاحب مہاتما گاندھی اور باچا خان کے قریبی ساتھی تھے۔
حاجی محمد عدیل کو اقتصادی امور پر عبور حاصل تھا اور وہ اعدا و شمار کے حساب کتاب میں ماہر تھے یہی وجہ تھی کہ بجٹ کی تیاری ہو یا حکومت کی اقتصادی پالیسی حاجی محمد عدیل عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے اس بارے میں منعقد اجلاس میں بھرپور شرکت کرتے اور اپنی ماہرانہ رائے بھی دیتے تھے۔
حاجی محمد عدیل کے ایک بیٹے عدنان جلیل کاروبار سے وابستہ ہیں جب کہ ان کے ایک جواں سال بیٹے جبران سال دو ہزار چار میں فوت ہو گئے تھے۔