تحریر : لقمان اسد
اسی طرح یہ استحصالی طبقہ جمہوریت کے تسلسل، جمہوریت کی مضبوطی اور حقیقی جمہوریت کے فروغ کے جھوٹے دعوئوں، کھوکھلے نعروں اور سراسر جھوٹ پر مبنی منطقوں کے بل بوتے پر عام آدمی کی زندگی اجیرن کرتا، عام آدمی کے حقوق کا بے دردی سے استحصال کرتا اور جمہوریت ہی کی آڑ میں محض ذاتی مفادات کے حصول کو یقینی بنانے میں دن رات مگن رہتا ہے۔
وطن عزیز کی جمہوریت میں سندھ کے علاقہ تھر میں محض بھوک کے سبب سو سے زائد معصوم بچوں کی اموات واقع ہوتی ہیں تو بھی یہی راگ یہ جمہور کے غم میں ڈوبے سیاسی رہنما الاپتے رہتے ہیں کہ یہ سسٹم کی خرابی ہے اور نہ ہی ان کی کاہلی یا نااہلی بلکہ یہ میڈیا کا پروپیگنڈا اور رچایا گیا۔
ایک ڈرامہ ہے ملک بھر میں پاکستان سٹیٹ آئل کے پاس فنڈز اور مطلوبہ بجٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے پٹرول غائب ہو جاتا ہے لائنوں اور قطاروں میں سارا دن اور ساری رات عوام پٹرول کے حصول کی خاطر پٹرول پمپس پر بے یارو مدد گار کھڑے رہتے ہیں تب بھی مارشل لائوں کو ترقی کی راہ میں پتھر قرار دینے والے سیاسی شعبدہ بازجمہوری نظام کے تسلسل کے فوائد و ثمرات پر لمبی لمبی تقریریں جھاڑتے رہتے ہیں سانحہ پشاور جیسا درد ناک المیہ رو پذیر ہوتا ہے اور ملک کی سیاسی جماعتوں کے سربراہاں اس ضمن میں بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں لطائف سنا کر ایک دوسرے کا استقبال کرتے اور قہقہے لگاتے دکھائی دیتے ہیں تو بھی جمہوریت کی ساکھ متاثر نہیں ہوتی۔
اسی ہنگام میں بلدیہ ٹائون فیکٹری میں زندہ جلائے گئے258 انسانوں کی موت پر جے آئی ٹی رپورٹ جمہوریت کا چہرہ بے نقاب کرتی ہے تب بھی ہٹ دھرم جمہوری مافیا بغلیں بجاتا ہے ملک کا ہردن نئے قرض کی تلاش میں گزر جاتا ہے ملکی معیشت کے حامل ادارے جن کی نجکاری اس تاثر کے ساتھ کہ یہ خسارے کی وجہ سے ملک پر بوجھ ہیں اسی جمہوری گروہ کی سر پرستی میں ہو رہی ہے جبکہ اسی ملک میں رہتے ہوئے ان جمہوری کرتائوں دھرتائوں کے ذاتی کاروبار منافع میں جارہے ہیں۔
ان کے انہی کردار کے سببوطن عزیز میں رائج جمہوریت کے حسن کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ملکی معیشت ڈوب رہی ہے بے روزگاری کے آسیب سے تنگ غریب طبقہ خود کشی کے رحجان کی طرف راغب ہے اور اقبال کے شاہینوں کا جدھر پرسان حال کوئی نہیں ان حالات و واقعات کے باوجودیہ تمام تر عظیم سیاسی رہنما ملکی ترقی کا خواب صرف ایسے ہی نظام جمہوریت کے تحت شرمندہ تعبیر ہونے کا لالی پاپ سناتے رہتے ہیں کیونکہ ان کی بقا اور ناجائز دولت کا تحفظ محض اسی دو نمبر جمہوری نظام میں مضمر ہے۔
تحریر : لقمان اسد