سب جانتے ہیں،سب تسلیم بھی کرتے ہیں اوربیان بھی کہ جھوٹوں پر خدائے لم یزل لعنت بھیجتاہے پھر بھی اس عادت ِ بدچھٹکارا پانا محال ہے جھوٹوں میں سب سے زیادہ جھوٹے سیاستدان ہیں جن کی کسی بھی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔۔۔کہتے ہیں ایک سہیلی نے دوسری سے پوچھا ”سناہے تم شادی کررہی ہو؟ ”ہاں ۔۔مگر کیوں ایسے پوچھ رہی ہو تمہیں کیا پریشانی ہے؟ ”کیا تمہارا دولہا ایک سیاستدان ہے اس نے سہیلی کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے استفسار کیا ”ہاں۔۔۔اس نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا یہ سچ ہے
سہیلی نے بے ساختہ کہا شہلا! میری مانو کسی سیاستدان سے شادی مت کرنا کمبخت وعدے تو بہت کرتا ہے پورا ایک بھی نہیں کرتا خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا لیکن اس میں کمال کی سچائی چھپی ہوئی ہے ہمارے ملک کے سیاستدان پبلک سے جتنے وعدے کرتے ہیں اگر ایک ایک وعدہ بھی ایفا کرتے تو پاکستان ”پرابلم فری کنٹری ” بن کر دنیا کے نقشے پر اپنی جولانیاں دکھا رہاہوتا۔ بیشتر سیاستدان اقتدارمیں آکر تو اپنے وعدے بھول جاتے ہیں کوئی یاد کروائے تو سیخ پا ہو جاتے ہیں کسی کو بے وقوف بنانا تو اس سے بھی بڑاگندا کام ہے۔
نفسیاتی اعتبارسے بھی بے وقوف بننا اور بنانا انتہائی مکروہ فعل ہے۔ دین ِ فطرت اسلام نے جھوٹ بولنے یا کسی کو بے وقوف بنانے سے سخت منع کیا ہے۔ہادی ٔ برحق نبی اکرم ۖنے جھوٹ کو تمام برائیوںکی جڑقراردیاہے ہمارے ملک کے حکمران، بیورو کریسی، تاجر الغرض بیشترسے زیادہ لوگ جھوٹ کو جھوٹ نہیں سمجھتے جس کا انہیں کوئی ملال ہے نہ شرم۔۔۔عجب لوگ ہیں جو انسانی حقوق کے دعوے بھی کرتے ہیں اور انسانیت کی توہین بھی۔۔کوئی ان جھوٹوں کو پوچھنے بھی نہیں۔۔۔جاہل مطلق جاہل، اندھی تقلیدکے شیدا ۔۔۔جو دوسروں کا منہ لال دیکھ کر اپنا منہ خود اپنی گالوں پر تھپڑ مار مارکر کررہے ہیں
حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ جھوٹے کی کوئی عزت نہیں کرتا پھر بھی جو لوگ بے وقوف بننے اور بنانے کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں ان کیلئے دعا کی جا سکتی ہے یا ان کی سوچ پرچار حرف ہی بھیجے جاسکتے ہیں تیسری صورت یہ ہے کہ وہ خود توبہ کرلیں اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں جھوٹوںپر لعنت بھیجی ہے اور جس پر خالق ِ کائنات لعنت بھیجے اسے اپنے کردارپر نظرثانی کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ تائب ہو۔۔ حیف ہے پھر بھی بے وقوف بننا اور بناناانکے نزدیک جائزہے تو
جھوٹ بولا ہے تو اس پر ڈٹے رہو ظفر
آدمی کو صاحب ِ کردار ہونا چاہیے
والی بات ہے۔۔سب جانتے ہیں،سب تسلیم بھی کرتے ہیں اوربیان بھی کہ جھوٹوں پر خدائے لم یزل لعنت بھیجتاہے پھر بھی وم ان پر اعتبارکرتے ہیں۔ٹیکس چور،جعلی ڈگری ہولڈر، کرپٹ افسر، بیشتر سیاستدان، ملاوٹ کرنے والا مافیا، قبضہ گروپ، جمہوریت کا نام لے کروسائل سمیٹے والے،قرآن کی آیات پڑھ پڑھ کر اسلام بیچنے والے یہ سب کے سب پرلے درجے کے جھوٹے ہیں جن کا اعتبار کرنا بھی گناہ ہے ہونا تو یہ چاہیے جعلی ڈگری ہولڈر ارکان ِ اسمبلی کرپشن میں ملوث تمام سیاستدان، بینکوں سے قرضے معاف کروانے اور لاکھوں کروڑوں کے نادہندہ عوام کے منتخب نمائندے، بجلی، گیس اور ٹیکس چوروں کی پراپرٹی بحق سرکارضبط کرکے ان کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نااہل قرار دیدیا جائے
اس سلسلہ میں عدالت ِ عظمی کو ازخود نوٹس لے کرملک کے وسیع تر مفاد میں اپنا کردار کرنا چاہیے واپڈا، سوئی نادرن، سوئی سدرن گیس ،CBRسے بجلی، گیس اور ٹیکس چوروں کی فہرستیں طلب کی جائیں اس ملک میں کروڑوں کی لگژری گاڑیوں میں بیٹھ کر پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں آنا اورٹھنڈے ٹھار ایوانوں میں عوام کے حقوق کی باتیں کرنا فیشن بن گیا ہے یہ سنگین مذا ق اب بند ہو جانا چاہیے بحث کرنے کی بجائے ایسے لوگوںپر چار حرف بھیجنا زیادہ مناسب ہے
لوگ بڑے فریب سے فریب دیتے ہیں
ہم بڑے خلوص سے فریب کھاتے ہیں
عام آدمی انپے حالات سے عاجز آگیا ہے ،اشرافیہ کے اثاثے ان کے پیٹ کی طرح بڑھتے ہی جارہے ہیں اور عوام کو آئین ،قانون اور پارلیمنٹ کی با لا دستی کا سبق دیا جارہاہے ان سے مزید قربانیاں مانگی جارہی ہیں، عوام کی کوئی سننے کو تیارنہیں پھر بھی اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے حکمرانوں کو یہ جمہوریت عزیزہے توکیا کہا جا سکتا ہے؟ پاکستان کلمہ ٔ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی پہلی مملکت ہے اللہ جل شانہ’ نے اس ملک کو بھرپور وسائل سے سرفراز فرمایا اس کے باوجود ہم نا شکرے ہیں کبھی بجلی نہیں لوڈشیڈنگ نے کاروبار تباہ کردئیے—کبھی گیس نہیں— کبھی پانی نہیں— آئے روز بجلی،گیس ، اشیائے خودو نوش،آٹا ،چینی ، گھی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے
ایک زرعی اور انڈسٹریل ملک میں لوگ فاقے کرنے پر مجبور ہیں یہ توقیامت کی نشانیاں ہیں ہم سمجھتے ہیں جس دن بجلی، گیس اور ٹیکس چور، ملاوٹ کرنے والے،قرضے معاف کروانے والے اور لمبی کمیشن سے مال بنانے والے کرپٹ عناصر کیفر کردار تک پہنچ جائیں گے اس دن ہر پاکستانی بر ملا کہہ اٹھے گاآئین ،قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہو گیا ہے۔ سب جانتے ہیں، سب تسلیم بھی کرتے ہیں اوربیان بھی کہ جھوٹوں پر خدائے لم یزل لعنت بھیجتاہے پھر بھی اس عادت بدچھٹکارا پانا محال ہے جھوٹوں میں سب سے زیادہ جھوٹے سیاستدان ہیں جن کی کسی بھی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتاپاکستان میں جمہوریت کا بول بالااسی صورت ہو سکتاہے
جب جمہوریت کے ثمرات عام آدمی پہنچیں۔اب تلک تو عوام محرومیوںکا شکاراور زندگی کی بنیادی سہولتوںسے بھی محروم چلے آرہے ہیں۔۔سماجی انصاف سے معاشی اور معاشرتی انصاف کسی بھی ادارے میں میسر نہیں۔۔ بیشتر سیاستدان جمہوریت۔۔۔جمہوریت کا دن رات راگ الاپتے ہیں مگرپورے ملک میںکسی بھی چھوٹے بڑے شہرمیں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔۔سب سے بڑھ کر امیر اور غریب کے بڑھتے ہوئے فرق نے پاکستانی معاشرے کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑاکیاہے امیر کے پاس لا محدود وسائل اور غریب روٹی کے ایک ایک لقمے کو ترس رہے ہیں عام آدمی کی حالت بہتر بنانے کیلئے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابرہیں اور پارلیمنٹ میں بھی ان کے حقوق کی آواز کوئی بلند نہیں کرتا عوام کو موقعہ ملتاہے تو دل کا غبار ایسے نکلتا ہے جیسے پریشر ککر پھٹتاہے۔۔کیا اب حکمرانوں کو اس وقت کا انتظار ہے۔
تحریر : ایم سرور صدیقی