سات مسلم ملکوں کے شہریوں پر داخلے کی پابندی کےخلاف ڈیموکریٹس سراپا احتجاج ہیں، اوباما نے بھی پابندی کو متعصب قرار دے دیا، جرمن چانسلر بھی ٹرمپ کے اقدام پر برس پڑیں، عراقی پارلیمنٹ نے جوابی اقدام کے لیے قرارداد منظور کرلی۔
واشنگٹن میں سپریم کورٹ کےباہرنعرے لگاتے ڈیموکریٹس رہنما اور سینیٹرز ٹرمپ حکم نامے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ڈیموکریٹ سینیٹرز کی جانب سے سفری پابندیوں کے حکم نامے کےخلاف سینیٹ میں بل لانے کی کوشش بھی کی گئی لیکن آئینی حق استعمال کرتے ہوئے ایک ریپبلکن سینیٹر نے 27سینیٹرز کے بل کو مسترد کردیا۔ سابق ڈیموکریٹ صدر براک اوباما بھی چپ نہ رہ سکے اور صدارتی حکم نامے کو مذہبی تعصب پرمبنی فیصلہ قراردیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے سوسے زائد اہلکاروں نے بھی ٹرمپ آرڈر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند دہشتگردوں کو روکنے کےلیے 20کروڑ افراد پرپابندی درست نہیں ۔ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن اور کونسل آف امیرکن اسلامک ریلیشنز نے بھی متنازع حکم نامے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے ۔برلن میں نیوز کانفرنس کےدوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل بھی ویز ا پابندی پر برس پڑیں اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا یہ مقصد نہیں کہ لوگوں پر ویزا پابندیاں لگا دی جائیں، ٹرمپ کے اقدام سے بین الاقوامی تعاون کی روح متاثرہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں فیصلے کو دل شکستہ کہا گیا ہے جبکہ عراقی پارلیمنٹ نے پابندی کا فیصلہ واپس نہ لیے جانے پر جوابی اقدام سے متعلق مشترکہ قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔