عمان: ملک بھر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور اضافی انکم ٹیکس کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کے مظاہرے پر اردن کے وزیر اعظم مستعفی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق اردن میں گذشتہ کئی برسوں سے حکومتی پالیسی کے خلاف مظاہرے ہوتے آئے ہیں تاہم حکومت کو بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور انکم ٹیکس میں اضافے کا اقدام مہنگا پڑ گیا جس کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر آگئے جس پر اردن کے وزیر اعظم کو استعفیٰ دینا پڑا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو سال تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے اردن کے سابق وزیر اعظم ’حانی ملکی‘ نے آج اردن کے بااختیار بادشاہ ’عبد اللہ‘ کے پاس اپنا استعفیٰ جمع کرایا جسے منظور کرتے ہوئے بادشاہ نے دیگر حکومتی وزرا کو معاملات سنبھالنے کے احکامات دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی دنوں سے ملک کے مختلف شہروں میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہی تھی بعد ازاں مظاہرین مشتعل بھی ہوئے، انہوں نے وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم فوری طور پر مستعفی ہوں۔
خیال رہے کہ اردن کی معیشت اس وقت حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے، علاوہ ازیں مملکت میں بے روزگاری کی شرح میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی معاشی ماہرین یہ خیال ظاہر کررہے ہیں کہ نئے آنے والے وزیر اعظم کو بھی ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی اور اہم فیصلے لینے ہوں گے تاکہ تباہ ہوتی معیشت بچائی جاسکے۔