پٹنہ (پریس ریلیز) شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں آج کولکاتا سے تشریف لائے ہوئے معروف شاعر، ادیب اور سہ ماہی ”مژگاں” کے مدیر نوشاد مومن کو استقبالیہ دیا گیا۔اس موقع پر شعبہ اردو کے سمینار ہا ل میں ایک غیر رسمی تقریب منعقد ہوئی جس کی نظامت شعبہ کے استاد اور معروف ناقد ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے کی۔ صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر جاوید حیات نے استقبالیہ کلمات پیش کئے اور طلبہ و طالبات کو نوشاد مومن کی ادبی سرگرمیوں سے روشناس کرایا۔ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، ریسرچ اسکالرز کامران غنی صبا اور شفقت نوری نے اپنے کلام پیش کئے جبکہ محمد منہاج الدین اور افشاں بانو نے نوشاد مومن کی ادبی خدمات اور ”مژگاں” کے حوالے سے اپنے تاثرات پیش کئے۔
اس موقع پر نوشاد مومن نے اپنے تعلیمی اور ادبی سفر پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ 1988 ء میں والد محترم کے انتقال کے بعد انہیں بینک میں ملازمت کرنی پڑی اور تقریباً پندرہ سال بعد 2004ء میں انہوں نے ایم اے میں داخلہ لیا اور پھر کافی تگ و دو کر کے کلکتہ یونیورسٹی سے پہلی مرتبہ فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت پی ایچ ڈی مکمل کیا۔ نوشاد مومن نے کہا کہ ان کی ملازمت گھر سے سو کلومیٹر کی دوری پر تھی۔ صبح سے سات سے رات نو بجے تک باہر رہنا پڑتا تھا اس کے باوجود زبان سے محبت نے ان کی تمام دشورایاں آسان کر دیں۔ انہوں نے طلبہ و طالبات کو بھی اس بات کی نصیحت کی کہ وہ نامساعد حالات میں بھی اپنی زبان اور تعلیم سے گہرا رشتہ رکھیں۔انہوں نے کہا اردو زبان کو سنجیدہ طالب علموں کی ضرورت ہے۔ نوشا د مومن نے طلبہ و طالبات کے اصرار پر اپنے منتخب اشعار بھی سنائے ۔ چند اشعار پیش خدمت ہیں:
صحرا نصیب ہو گئے فرحاد ہو گئے
ہم تو تمہارے عشق میں برباد ہو گئے
نگاہ یار کو حیرت میں ڈال سکتا ہوں
ہجوم غم میں بھی خوشیاں نکال سکتا ہوں
آرزو کے شہر کی تعمیر ممکن ہے مگر
پائں پھیلانے سے پہلے اپنی چادر دیکھنا
ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کے شکریہ کے ساتھ یہ خوبصورت محفل اختتام پذیر ہوئی۔ پروگرام میں کثیر تعداد میں شعبہ اردو کے طلبہ و طالبات بھی موجود تھے۔