جموں (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ) جموں، ١٦ جنوری، شعبہ اردو جموں یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسر گیان چند جین سیمینارہال میں ایک توسیعی لیکچر بعنوان” عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ کا فن ” کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئرمین اسکول آف لنگویجز ،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نئی دہلی پروفیسر انور پاشا نے عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی کے فن پر لیکچر دیا۔ اس دوران سابق ڈپٹی چیئرمین قانون سازکونسل اور اردو ادیب محمد یوسف ٹینگ مہمان خصوصی تھے۔
جبکہ پروگرام کی صدارت وائس چانسلر جموں یونیورسٹی پروفیسر آرڈی شرمانے کی۔ عصمت چغتائی اور راجندر سنگھ بیدی کے فن پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر انور پاشا نے کہاکہ اردوادب کو پرثروت بنانے میں ترقی پسند ادیبوں کااہم کردارہے۔انہوں نے کہاکہ عصمت چغتائی کے افسانے اس عہدکے سماج اور ماحول کے پیداکردہ ہیں۔ انور پاشا نے کہاکہ عصمت چغتائی اور راجندرسنگھ بیدی نے اپنے عہدکی نفسیاتی گتھیوں کو سلجھانے میں نمایاں کام انجام دیا۔ انہوں نے کہاکہ دونوں فکشن نگاروں نے یہ بات ذہن میں کبھی نہیں لائی کہ لوگوں کا ردعمل کیا ہوگابلکہ ہمیشہ بے باکی کادامن تھام کرفکشن تخلیق کیا۔
انہوں نے کہاکہ راجندر سنگھ بیدی اور عصمت چغتائی ترقی پسند دور کی دین ہیں اور ترقی پسند دور اردو ادب کے فروغ کے اعتبارسے زریں دوررہا کیونکہ اس دورنے صرف کرشن چندر، عصمت چغتائی، منٹو اور راجندر سنگھ بیدی ہی نہیں بلکہ سینکڑوں فکشن نگار اور ادیب پیداکئے ۔انہوں نے کہاکہ فن کے اعتبار سے عصمت چغتائی اورر اجندر سنگھ بیدی کااپنامقام ہے ۔انہوں نے دائروں اورپہلے کے ادیبوں کی قائم کردہ روایات سے ہٹ کر لکھااورفکشن کے سرمائے کوپرثروت بنانے میں کلیدی کرداراداکیا۔پروگرام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اُردوکے نامور ادیب محمد یوسف ٹینگ نے کہاکہ راجندر سنگھ بیدی اورعصمت چغتائی اردو افسانہ نگاری کے وہ ستون ہیں جنھوں نے زندگی کے حقائق اور پسماندہ لوگوں کے مسائل کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہاکہ راجندرسنگھ بیدی اورعصمت چغتائی ترقی پسندتحریک سے جڑے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہاکہ عصمت چغتائی نے ناول ”ضدی” چوتھی کاجوڑااورلحاف وغیرہ اور راجندرسنگھ بیدی نے ‘ایک چادرمیلی سی ‘،’رحمان کے جوتے’، گرم کوٹ’ وغیرہ میںبڑے بے باکانہ اندازمیںسماجی مسائل منظرعام پرلائے اورادبی دنیامیں انقلابی تبدیلیاں پیداکیں ۔انورپاشانے راجندرسنگھ بیدی اورعصمت چغتائی کے افسانوں اورناولوں کے مختلف کرداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دونوں فکشن نگارافسانے اور ناول لکھنے کے فن سے بخوبی واقف تھے۔
وائس چانسلرجموں یونیورسٹی پروفیسر آرڈ ی شرمانے شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کے اسکالروں کی صلاحیتوں کوبہترسمت گامزن کرنے پرمبارکبادپیش کی ۔انہوں نے کہاکہ شعبہ اردو کا متحرک ہونا اور اس کی خدمات کوملک کے وقاری اداروں میں قدرکی نگاہ سے دیکھنااوران کااصرارکرناجموں یونیورسٹی کیلئے باعث فخربات ہے۔ انہوں نے کہاکہ شعبہ کے پروگراموں میں شرکت کر کے مجھے یہ احساس ہواکہ اُردوادب میںراجندرسنگھ بیدی اورعصمت چغتائی جیسے قدآورفکشن نگارہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اُردوادیبوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پروگراموں کاانعقادکرکے اسکالروں اورطلباء کو جانکاری دینے سے بہترنہیں ہوسکتاہے اورشعبہ اُردواس کام کوتسلی بخش طریقہ سے انجام دے رہاہے۔
قبل ازیں استقبالیہ خطاب میں صدرشعبہ اردو پروفیسرشہاب عنایت ملک نے جانکاری دی کہ راجندرسنگھ بیدی اورعصمت چغتائی کی صدسالہ تقریبات کاآغازگذشتہ برس ماہ ستمبر میں ہواتھااورتب سے شعبہ نے ان دوبڑے فکشن نگاروں کے فن اورشخصیت اوران کی اردوادب کیلئے خدمات کواُجاگرکرنے کے لئے25 پروگرام منعقدکئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ شعبہ اُردو کے ششماہی مجلہ ”تسلسل” میں بھی صدسالہ تقریبات کے دوران اسکالروں کی طرف سے پیش کئے گئے مقالہ کوشائع کرکے منظرعام پر لایا جائے گااور ستمبر 2016 میں شعبہ اُردوراجندرسنگھ بیدی اور عصمت چغتائی کی صدسالہ تقریبات کااختتام ایک بڑی تقریب کے دوران کرے گاجس میں ”تسلسل”کا راجندر سنگھ بیدی اورعصمت چغتائی نمبرکااجراکیاجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ شعبہ اُردومیں تقریبات کاانعقادکرنے کیلئے جوتعاون وائس چانسلردیتے ہیں اس کیلئے شعبہ وائس چانسلر کا ممنون ہے ۔انہوں نے کہاکہ شعبہ اُردوکے اسکالر اور طلباء بھی ہمیشہ شعبہ کی کارکردگی کونکھارنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔اس دوران پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹرریاض احمد نے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک پروفیسر سکھ چین سنگھ نے پیش کی۔پروگرام میں طلبائ، اسکالرزاورسول سوسائٹی ممبران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔