تحریر : شاہد شکیل
دورِ جدید میں جہاں سائنسی ایجادات نے انسانوں کے لئے آسانیا ں پیدا کی ہیں وہیں اسی سائنس نے انسان کو مشین اور روبوٹ کے روپ میں دھارنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی انسانی دماغ روز بروز سائنسی کرشمات منظر عام پر لاکر ایک عظیم تخلیق کا آغاز کرتا ہے لیکن انہیں کرشمات نے ترقی کے باوجود انسانی ذہن اور روزمرہ زندگی کو اس قدر مصروف بنا دیا ہے کہ انسان ہر وقت اپنے دماغ کو مصروف رکھنے کے جتن کرتا ہے پہلی سیڑھی پر چڑھنے کی بجائے آخری سیڑھی کی جستجو میں لگا رہتا ہے اس کشمکش میں اچھے برے اور دن رات کی تمیز کئے بغیر تیز رفتاری کے عالم میں یک مشت ہر وہ چیز حاصل کر لینا چاہتا ہے جو اس کی پہنچ سے کوسوں دور اور ناممکنات میں شامل ہے صبح و شام ہوا کو گرفت میں لینے کی کوشش میں سوچ سوچ کر اپنے ایک پاؤ بھیجے کا قیمہ بنا دیتا ہے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا ماسوائے ذہنی پریشانی کے جسے میڈیسن زبان میں ڈپریشن کہا جاتا ہے۔
ڈپریشن کیا ہے ؟۔ روزمرہ زندگی میں رونما ہونے والے واقعات مثلاً مشکلات کا حل نہ ہونا ، کام کی زیادتی، تعلیم، بیماری، روزگار، عشق کا بخار ، یا کسی عزیز کی موت وغیرہ جیسے واقعات سے انسان ڈپریشن میں مبتلا ہوجاتا ہے، ڈپریشن کی علامات ہمیشہ واضح طور پر ظاہر نہیں ہوتیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے موروثی وجوہات بھی اس بیماری کا حصہ ہیں، دنیا بھر میں ہر پانچواں فرد عام ذہنی خرابی کا شکار ہے یہ ایسی بیماری نہیں جس کا علاج نہ کیا جاسکے انسانی زندگی کی تیز رفتاری کے سبب اکثر اوقات کچھ لوگ ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور ذہنی دباؤ میں آکر ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں موجودہ دور میں اسکا علاج ممکن ، بہتر، موثر اور آسان ہے۔ علاج۔ ڈپریشن کی علامات کو ایک ڈاکٹر یا ماہر نفسیات ہی تشخیص کر سکتا ہے ،اگر ڈپریشن میں مبتلا افراد میں عدم دلچسپی ، بے چینی ، نیند کی محرومی ، عدم خواہش ، گھٹن ،بے اضطراری ، خوف اور دیگر علامات پائی جائیں اور بدستور دو ہفتہ تک جاری رہیں تو فوری ڈاکٹر یا ماہر نفسیات سے رجوع کیا جائے ، ڈپریشن سے نجات حاصل کرنے کیلئے مختلف طریقوں سے علاج کیا جا سکتا ہے ادویات کے علاوہ تھیراپی اہم جز ہے۔
ماہر نفسیات کا کہنا ہے ڈپریشن کا علاج مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ہماری پہلی کوشش ہوتی ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کیلئے مریض کو اپنا علاج خود کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور اگر مشکلات پیش آئیں تو ادویات ،تھیراپی یا متعبادل علاج کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ڈپریشن کی علامات زیادہ تر سنگلز افراد میں پائی جاتی ہیں کیونکہ کئی افراد اکیلا رہنا پسند کرتے ہیں لیکن اکیلا پن خود ایک بیماری کے مترادف ہے کئی افراد کے خیالات ان کے دوست احباب سے نہ ملنے پر یا خاندانی چپقلش کے سبب ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے اور ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں، پیکنگ یونیورسٹی میں پانچ سو افراد پر تحقیق کی گئی جس میں یہ ثابت ہوا کہ یہ بیماری روز مرہ معاملات کے علاوہ موروثی بھی پائی جاتی ہے کچھ لوگ سب کچھ میسر ہونے کے باوجود بے چین رہتے ہیں ،چینی سائنسدان نے ایک جریدے کو انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا کہ ڈپریشن میں جین کا اہم کردار ہے انسانی جسم میں موجود ہارمون میں جین پروڈیوس ہوتا ہے جسے طبی زبان میں سی اور جی ویژن کا نام دیا گیا ہے انہیں جین کی پیداوار انسانی جسم کے ہارمون پر اثر انداز ہوتی ہے اور وہ ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتا ہے،جن افراد میں جین کثرت سے پایا جاتا ہے وہ زندگی میں زیادہ تر اکیلا رہنا پسند کرتے ہیں جو ان کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
مغربی ممالک میں ڈپریشن کے علاج اور مکمل طور پر نجات حاصل کرنے کیلئے ماہر نفسیات نے اپنی ویب سائٹ پر اون لائن تھیراپی سے ڈپریشن کا علاج متعارف کروایا ہے ماہرین کا کہنا ہے اون لائن تھیراپی سے ڈپریشن کا علاج موثر ، سستا اور کم وقت میں ممکن ہے۔ برن یونیورسٹی کے ایک نوجوان ماہر نفسیات تھامس برگر نے کئی سائنسی کانفرنس میں حصہ لیا اور ڈپریشن کے علاج سے متعلق مواد جمع کرنے کے بعد ایک اخباری نمائندے کو بتایا کہ اون لائن علاج نہ صرف سستا بلکہ موثر بھی ہے اس طریقے سے ڈپریشن میں مبتلا افراد ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوتے ہیں اور بالترتیب اپنے اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہیں اون لائن تھیراپی سے ماہر نفسیات انہیں مفید مشورے اور ڈپریشن سے نجات کے طریقوں کا حل بتاتے ہیں تھامس برگر کا کہنا ہے اون لائن تھیراپی کے علاج سے مریض اپنا قیمتی وقت ضیاع ہونے سے بچا سکتے ہیںکیونکہ انکی رجسٹڑیشن کے فوری بعد ہم انکے مسائل پر توجہ دیتے ہوئے اون لائن مشورہ دیتے ہیں اور اس طریقے سے وہ اپنا علاج خود کرتے ہیں انہیں کسی ڈاکٹر یا ماہر نفسیات کے پاس جانے اور گھنٹوں انتظار کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی،ہمارے اون لائن علاج سسٹم کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے کیونکہ ادائیگی طریقہ کار آسان اور مختصر ہونے کے علاوہ سستا ہے اور سب سے بڑی بات کہ مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔
چھ اور آٹھ ہفتے اون لائن تھیراپی پیریڈ ہے اور اس مختصر عرصے میں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ مریض ہماری سروس اور علاج سے مطمئن ہوں ،اون لائن تھیراپی کا فائدہ ان افراد کو ہوتا ہے جو ڈاکٹر کے پاس گھنٹوں انتظار نہیں کرنا چاہتے ،موجودہ دور میں اون لائن علاج ہی بہترین طریقہ ہے ،ہم نے وقت اور پیسے کی بچت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس پروجیکٹ کا آغاز کیا جس میں نہ صرف مریضوں کے وقت اور پیسوں کی بچت کے علاوہ انکی صحت یابی ہمارا مقصد تھا جس میں کامیابی حاصل ہوئی۔ انگلش جریدے ” جرنل آف ایفیکٹو ڈس آرڈر ” میں کئی محقیقین نے اپنے انٹرویوز میں بتایا کہ آن لائن تھیراپی سے علاج بہت مفید ثابت ہوا۔ ایک سروے کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا افراد کی تعداد براہ راست کسی ڈاکٹر یا ماہر نفسیات سے علاج کروانے میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ اون لائن علاج کروانے سے مریض تین اور چار ماہ کے دوران صحت یاب ہو جاتا ہے ،اون لائن تھیراپی سے علاج کروانے والے مریضوں میں بیالیس سے ستاون فیصد اضافہ ہوا ہے۔اون لائن تھیراپی سے ڈپریشن میں مبتلا افراد کا علاج جرمنی ،سوئیزر لینڈ ، سوئیڈن ، نیدر لینڈ ، انگلینڈ اور آسٹریلیا میں دو ہزار چھ سے جاری ہے اور مریض صحت یاب ہو رہے ہیں۔
آغاز میں بیان کی گئی ڈپریشن کی علامات شاید دنیا بھر میں اتنی کثرت سے نہ ہو ں جتنی پاکستان میں پائی جاتی ہیں ، ترقی یافتہ ممالک میں بسنے والے افراد کے مسائل اتنے گھمبیر نہیں جنہیں حل نہ کیا جا سکے لیکن پاکستان میں لوگوں کو قدم قدم پر جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان مسائل میں شاذ و ناظر ہی کوئی اہم یا خصوصی مسئلہ ہو جسے مسئلہ کہا جائے، ایک مثال سیاست کی ہے اس بیماری میں سارا ملک مبتلا ہے ایک خاکروب سے صدر اور وزیر آعظم تک سیاست کی غلاظت میں مبتلا ہو کر ڈپریشن کا شکار ہیں۔سوال یہ ہے کہ اس بے مقصد بیماری کا علاج اور مکمل نجات دلانے والا کوئی ڈاکٹر دنیا میں ہے بھی یا نہیں۔
تحریر : شاہد شکیل