اسلام آبد (ویب ڈیسک ) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے حلقہ این اے 265 کے ووٹوں کی بائیو میٹرک تصدیق کی رپورٹ میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہےنادرا کی جانب سے الیکشن ٹربیونل میں حلقہ 265 سے متعلق ووٹوں کی بائیومیٹرک تصدیق کی رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔ رپورٹ میں بڑے پیمانے پر بےقاعدگیاں ظاہر کی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 52756 کاؤنٹر فائلز پر انگوٹھوں کے نشان غیر واضح جبکہ 49042 پر واضح ہیں، 15 پولنگ اسٹیشنوں کے خاکی تھیلے ہی غائب ہیں جبکہ 1533 کاؤنٹر فائلز پر درج شناختی کارڈ نمبرز غلط ہیں۔ 123 کاؤنٹر فائلز پر شناختی کارڈ نمبرز 2 /2 بار درج ہیں، 333 کاؤنٹر فائلز پر ایسے شناختی کارڈ نمبر درج ہیں جو اس حلقے میں رجسٹرڈ ہی نہیں۔نادرا نے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشمل الیکشن ٹربیونل میں رپورٹ جمع کرائی ہے، الیکشن ٹربیونل نے 29 جون کو نادرا کو حاجی لشکری رئیسانی کی درخواست پر ووٹوں کی تصدیق کا حکم دیا تھا، حلقہ سے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری این اے 265 سے منتخب ہوئے تھے جبکہ بی این پی مینگل کے رہنماء نوابزادہ لشکری ریسانی اور پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو شکست ہوئی تھی۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے مالدیپ میں جنوبی ایشیا میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم اور موجودہ صورت حال کو اجاگر کردیا جس پر دونوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہوا۔مالدیپ کے شہر مالے میں جنوبی ایشیا میں پائیدار ترقی کے اہداف پر چوتھی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ناانصافی کوئی بھی ہو وہ ہر جگہ انصاف کے لیے بڑاخطرہ ہے، اگر اقوام میں امتیاز موجود ہو تو دنیا ایک محفوظ جگہ نہیں بن سکتی’۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ‘اگر جمہوریت پسے ہوئے طبقے بالخصوص خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے تو وہ اپنے عوام کی صحیح نمائندگی کا دعویٰ نہیں کرسکتی’۔قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم پرامن اور جمہوری ایشیا کی تعمیر چاہتے ہیں تو فلسطینیوں، روہنگیا کے مسلمانوں اور ظلم وستم کا شکار کشمیریوں کی حالت زار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ظلم و ستم کا شکار کشمیریوں کی حالت زار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بین الاقوامی برادری کو ظلم وستم کا شکار ان نظر انداز افراد کے خلاف ناانصافیوں کا ازالہ کرنا ہوگا’۔مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہماری پارلیمنٹ دنیا کے ایسے پسے ہوئے تمام لوگوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے اور بین الاقوامی برادری سے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہیے’۔اس موقع پر بھارتی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اسپیکر اس فورم کو سیاسی مقاصد کی نذر کررہے ہیں اور اجلاس کے موضوع کے خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے اندرونی معاملات پر بیان بازی کررہے ہیں ۔پوائنٹ آف آرڈر پر پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر قراۃ العین مری نے کہا کہ ‘ایس ڈی جی خواتین، نوجوان، فوڈ سیکیورٹی سمیت دیگر تمام معاملات کے حوالے سے ہے اور انسانی حقوق کے بغیر کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے’۔سینیٹر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ‘اگر آپ زیادہ لوگوں کو ایس ڈی جی کے مقاصد میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو آپ پرعمل کس کے لیے جارہا ہے صرف زمین کے لیے، کشمیر میں خواتین پر ہونے والے مظالم بھی براہ راست ایس ڈی جی سے منسلک ہیں اس لیے پاکستانی اسپیکر کو اپنی تقریر مکمل کرنے دی جائے’۔قاسم خان سوری نے اپنی تقریر مکمل کی تاہم دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف جملوں کا تبادلہ ہوا۔خیال رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردینے کے بعد دونوں ممالک کے منتخب نمائندوں کے درمیان پہلی مرتبہ براہ راست آمنا سامنا ہوا جہاں اجلاس میں دونوں اطراف سے سخت موقف اپنایا گیا۔