اسلام آباد: کہتے ہیں کہ پیسہ ہر مسئلے کو حل نہیں کر سکتا ایسا ہی کچھ سعودی ولی عہد کےانتہائی امیر ترین پرتعیش زندگی کے باوجود سعودی ولی عہد کو ہروقت کس بات کی فکر رہتی ہے؟ اس حوالے سے اب بہت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں،
سعودی ولی عہد کو ہمیشہ اپنے عوامی کردار کے بارے میں فکر رہتی ہے ، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا نام بہت کم عرصے میں سعودی عرب اور دنیا کے چند طاقتور ترین افراد میں شمار کیا جانے لگا ہے۔ 33 سالہ شہزادے کو سعودی عرب کی فوج، خارجہ پالیسی، معیشت اور روز مرہ کی مذہبی اور ثقافتی زندگی پر اثر و رسوخ حاصل ہوچکا ہے، سعودی ولی عہد کو ہی اسلامی مملکت میں 2017 میں کرپشن کے خلاف شروع کی جانے والی مہم کا روح رواں سمجھا جاتا ہے جس کے دوران خزانے میں 100 ارب ڈالرز سے زائد جمع ہوئے۔تو اس طاقتور شہزادے کی زندگی کے چند ایسے دلچسپ گوشے جانیں، جو 17 فروری کو پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، جسے ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔سعودی ولی عہد کی ابتدائی زندگی کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکیں، بس یہ معلوم ہوا کہ وہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی تیسری اہلیہ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں اور انہوں نے زندگی کا زیادہ وقت والد کے زیر سایہ گزارا ہے۔امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ 2015 کے ایک مضمون میں شہزادہ محمد بن سلمان کی زندگی کے بارے میں تفصیلات دی گئی تھیں۔سعودی ولی عہد کے پاس قانون کی ڈگری ہے جو انہوں نے ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے حاصل کی
جبکہ وہ اپنے والد کے لیے کئی طرح کے مشیروں کے کردار ادا کرچکے ہیں، انہیں واٹر اسپورٹس جیسے ‘واٹر اسکینگ’ پسند ہیں جبکہ آئی فونز اور ایپل کی دیگر ڈیوائسز کو استعمال کرتے ہیں، اسی طرح جاپان ان کا پسندیدہ ملک ہے جہاں وہ اپنے ہنی مون پر بھی گئے۔نیویارک ٹائمز کو سعودی شاہی خاندان کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا ‘محمد بن سلمان کو ہمیشہ اپنے عوامی کردار کے بارے میں فکر رہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ تمباکو نوشی اور رات گئے باہر گھومنے سے گریز کرتے ہیں’۔تاہم انہیں مہنگی اشیا کی خریداری کرنا پسند ہے اور برطانوی روزنامے ‘انڈپینڈنٹ’ کی 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے جنوبی فرانس میں تعطیلات مناتے ہوئے ایک روسی تاجر کی کشتی کو پسند کر لیا اور پھر اسے 50 کروڑ یورو (اب کے 78 ارب پاکستانی روپے سے زائد) میں خرید بھی لیا۔نہیں یہ کشتی ساحل پر ڈولتے ہوئے پسند آئی اور اس کی خریداری کا معاہدہ چند گھنٹوں میں طے پاگیا تھا۔اسی طرح نومبر 2017 میں معروف مصور لیونارڈو ڈاونچی کی ایک نایاب پینٹنگ کو ایک گمنام شخص نے 45 کروڑ ڈالرز (48 ارب پاکستانی روپے سے زائد) میں خریدا تھا اور اس طرح یہ فن مصوری کا سب سے مہنگا شہ پارہ قرار پایا تھا۔ اگلے ماہ یعنی دسمبر 2017 میں انکشاف ہوا کہ اس پینٹنگ کو خریدنے والا کوئی اور نہیں بلکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تھے۔ برطانوی روزنامے ‘دی گارجین’ کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اس وقت ہوا جب امریکی انٹیلی جنس نے اس خریدار کو شناخت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ سعودی ولی عہد ہیں۔