نیپال: چین کے 69 سالہ کوہ پیما نے فراسٹ بائٹ میں اپنے دونوں پیر گنوانے کے بعد پانچویں کوشش میں دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی ہے۔
چینی کوہ پیما ژیا بویو نے عزم و ہمت کی نئی مثال قائم کردی۔ انہوں نے آج سے 40 برس قبل ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش کی تھی جس میں ان کے دونوں پیر برف میں دھنسنے کے باعث ناکارہ ہوگئے تھے اور ڈاکٹروں کو ان کے دونوں پاؤں کاٹنے پڑے تھے۔ اس کے باوجود بویو کا ایورسٹ سر کرنے کا جنون ختم نہ ہوا اور انہیں پانچویں کوشش میں کامیابی ملی۔ اس طرح وہ 69 سال کی عمر میں دونوں پاؤں سے محروم ایورسٹ عبور کرنے والے پہلے کوہ پیما بن گئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 1975 میں ژیا بویو ایورسٹ کی چوٹی سے صرف 250 میٹر دوررہ گئے تھے کہ موسم خراب ہوگیا جس کی بہتری میں دو دن اور تین راتیں لگ گئیں لیکن اس مشکل صورتحال میں پھنسنے اور اپنی جان جوکھم میں ڈالنے کی بجائے کوہ پیماؤں نے واپس اترنے کا فیصلہ کیا۔ نیچے آتے ہوئے ژیا بویو نے اپنا سلیپنگ بیگ ایک ایسے دوست کو دیدیا جس کا بیگ پھٹ چکا تھا۔ اس بے غرض عمل کی وجہ سے ان کے دونوں پیر برف میں جم گئے جنہیں مجبوراً کاٹنا پڑا۔
اس کے بعد 1996 میں ژیا کو لمفوما کا مرض لاحق ہوگیا جو ایک طرح کا بلڈ کینسر کہلاتا ہے۔ اس بار دوسری مرتبہ ان کا پاؤں کاٹا گیا لیکن اس بار گھٹنے سے اوپر تک کاٹنے کی نوبت پیش آئی۔ یہ ژیابویو جیسے کوہ پیما کےلیے ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور دوبارہ اپنی ہمت جمع کی۔
اپنے دونوں پاؤں گنوانے کے 20 سال بعد انہوں نے دوبارہ ٹریننگ شروع کردی اور 2014 میں انہوں نے ایک بار پھر ماؤنٹ ایورسٹ کا رخ کیا لیکن موسم کی خرابی کے باعث واپس لوٹنا پڑا۔ اس کے بعد 2016 میں وہ دوبارہ ایورسٹ گئے اور وہاں سے 100 میٹر بلندی پر چوٹی رہ گئی تھی کہ برفانی طوفان نے انہیں پیچھے دھکیل دیا اور بویو کو واپس زمین پر آنا پڑا۔
لیکن ژیا نے ہمت نہ ہاری اور 2017 میں پانچویں بار ایورسٹ کا ارادہ کیا تو معلوم ہوا کہ نیپالی حکومت نے ایسے کوہ پیماؤں کو ایورسٹ جانےسے منع کردیا ہے جو دونوں پیروں سے معذور ہوں۔ تاہم نیپالی عدالت نے یہ متنازعہ فیصلہ کالعدم قرار دیدیا اور یوں انہوں نے پانچویں مرتبہ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش میں چوٹی پر پہنچ کر تاریخ میں اپنا نام لکھوالیا۔ اس سے قبل 2006 میں نیوزی لینڈ کے ایک کوہ پیما مارک انگلس نے دونوں بریدہ پاؤں کے ساتھ ایورسٹ سر کی تھی جب کہ ژیا بویو یہ کارنامہ سرانجام دینے والےدوسرے کوہ پیما قرار پائے ہیں۔