سیالکوٹ: ٹکٹ ملنے کے باوجود فردوس عاشق اعوان پارٹی قیادت سے نالاں ہیں۔سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ مجھے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے، عثمان ڈار کو اپنا پینل لانے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ مجھے ایسا نہیں کرنے دیا جارہا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ایک سال میں ن اور پاکستان پیپلز پارٹی بہت بڑے بڑے سیاسی ناموں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی جن میں سے بہت سے سیاسی نام ایسے تھے جو یہ محسوس کر چکے تھے کہ تحریک انصاف سے سیاسی وابستگی کے علاوہ کوئی بھی جماعت انکے سیاسی مستقبل کی ضمانت نہیں دے سکتی۔ ایسے لوگوں میں سے بڑی تعداد کا تعلق مسلم لیگ کے ساتھ تھا۔ یہ لوگ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی مستقبل سے ناامید ہو چکے تھے اور پاکستان تحریک انصاف میں صرف اس لئیے آئے تھے کہ انکی سیاسی ساکھ بنی رہ سکے۔ انہی میں سے ایک سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان بھی تھیں جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت تو اختیار کر لی لیکن ٹکٹ کے حصول کے لیے انہیں ڈار برادران کا سامنا کرنا تھا۔
ڈار برادران اور فردوس عاشق اعوان میں مخاصمت پہلے روز سے جاری تھی اور بیچ میں ایسی خبریں بھی آرہی تھیں کہ فردوس عاشقاعواننے تحریک انصاف کو خیر باد کہنے اور مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم بعد میں فردوس عاشق اعوان نے ان خبروں کی تردید کر دی۔ٹکٹوں کی تقیسم کا معاملہ آیا تو پہلے فردوس عاشق اعوان کو ٹکٹ نہ ملنے کی خبریں آئیں تاہم اگلے دن ہی فردوس عاشق اعوان کو این اے 72 سے ٹکٹ جاری کر دیا گیا ۔تازہ ترین تفصیلات کے مطابق فردوس عاشق ملنے کے باوجود پارٹی قیادت سے نالاں ہیں۔انکا کہنا تھا کہ مجھے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔عثمان ڈار کو صوبائی سیٹوں پر پینل بنانے کی مکمل اجازت دے دی گئی ہے جبکہ مجھے میرے نیچے صوبائی حلقوں میں پینل کی سلیکشن کی اجازت نہیں دی جا رہی۔یا درہے کہ اس سے پہلے بھی پاکستان تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما علی محمد بھی کوہاٹ سے اسی بنیاد پر الیکشن لڑنمے سے انکار کر چکے ہیں کہ انکو انکا مرضی کا پینل سلیکٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔مزید یہ کہ فردوس عاشق اعوان کا بھی یہی مسئلہ رہا ہے جس کے باعث انکو ٹکٹ بھی تاخیر سے جاری کیا گیا تھا۔