ممبئی: بالی ووڈ کنگ شاہ رخ کے ممبئی کے علاقے گورے گاؤں میں واقع پروڈکشن ہاؤس ریڈ چلی انٹرٹینمنٹ وی ایف ایکس کی بلڈنگ میں قائم غیر قانونی تعمیر کو مسمار کردیا گیا۔
شاہ رخ خان کے ساتھ ان کے پروڈکشن ہاؤس ریڈ چلی کا شمار بھی بھارت کی نمبرون کمپنیوں میں ہوتا ہے، اس پروڈکشن ہاؤس میں بیک وقت ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں جب کہ ریڈ چلی کے بینر تلے کئی کامیاب فلمیں پروڈیوس کی گئی ہیں جن میں اوم شانتی اوم، را ون، چنائی ایکسپریس، ہیپی نیوائیر، دل والے، پھر بھی دل ہے ہندوستانی وغیرہ شامل ہیں، فلمیں پروڈیوس کرنے کے ساتھ یہ کمپنی ویژول ایفیکٹس (وی ایف ایکس)بھی بناتی ہے، تاہم گزشتہ روز شاہ رخ خان اوران کی کمپنی اس وقت مصیبت میں آگئی جب ریڈ چلی پروڈکشن ہاؤس کی بلڈنگ میں قائم غیرقانونی کینٹین برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) نے گرادی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جس بلڈنگ میں شاہ رخ خان کا آفس قائم ہے اسی بلڈنگ کی چوتھی منزل پرایک غیرقانونی کینٹین قائم تھی، لیکن یہ کینٹین فعال نہیں تھی اورپروڈکشن ہاؤس کے ملازمین اپنے گھر سے لایا ہوا کھانا وہاں بیٹھ کر کھاتے تھے، تاہم کچھ روز قبل کسی نےعمارت میں قائم اس کینٹین کے خلاف بی ایم سی میں شکایت کردی جس پر کارروائی کرتے ہوئے بی ایم سے نے یہ جگہ مسمار کردی۔
بی ایم سی کے ایک سینئرآفیسر نے بھارتی میڈیا سے اس بارے میں بات کرتے ہوئےکہا کہ عمارت کی چوتھی منزل پرواقع تقریباً 2000مربع فٹ پرقائم اس جگہ پرریڈ چلی پروڈکشن ہاؤس کے ملازمین کے لیےغیر قانونی طریقے سے ایک کینٹین قائم کی گئی تھی اوراس کی تعمیرکے لیے بی ایم سی سے اجازت لینی بھی ضروری نہیں سمجھی گئی تھی، ہمیں اس جگہ کے غیرقانونی ہونے کی شکایت موصول ہوئی تھی، جس کے بعد ہم نے تحقیقات کیں اور کارروائی کرتے ہوئے اس جگہ کو صاف کردیا۔
دوسری جانب ریڈ چلی پروڈکشن ہاؤس کے ترجمان نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ خان اس بلڈنگ کے اصل مالک نہیں ہیں بلکہ انہوں نے یہ عمارت کرائے پرلی ہوئی ہے اس عمارت میں ایک اوپن ایریا ہے جہاں ہمارے ملازمین کھانا وغیرہ کھاتے ہیں، تاہم انہیں اس جگہ کے غیرقانونی ہونے کا علم نہیں تھا، اس کے علاوہ جس جگہ کو مسمار کیا گیا ہے وہاں سولرپینل لگے ہوئے تھے جو پوری بلڈنگ کوکلین انرجی فراہم کرتے تھے تاہم پھر بھی وہ اس بارے میں بی ایم سی آفیسرز سے بات کریں گے کہ بغیر اجازت یہ جگہ کیوں مسمار کی گئی۔ واضح رہے کہ شاہ رخ خان اس سے قبل 2015 میں بھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں جب بی ایم سی آفیسرز نے ان کے بنگلے ’’منت‘‘ کے قریب واقع غیرقانونی تعمیرکو مسمارکردیا تھا۔