روزنامہ 92 نیوز کے مطابق میاں محمود الرشید کے بیٹے کیخلاف ایف آ ئی آ ر کی خبر ایک معروف سوشل میڈیا اکائونٹ سے لیک ہوئی ۔ ایک اہم ادارے نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت آ نے کے فوری بعد سیاسی جماعتوں اور غیر ملکی قوتوں نے اس کیخلاف نہ صرف پراپیگنڈہ شروع کر دیا بلکہ ایسی حکمت عملی بھی ترتیب دی ہے کہ حکومت کے اچھے کام بھی اسکے حق کے بجائے کیخلاف جائیں۔ پولیس اور بیوروکریسی کے اندرایسے گروپ موجود ہیں جو کہ اب بھی سابق حکمرانوں کو نہ صرف رپورٹ کرتے بلکہ تحریک انصاف کی حکومت کے کئی احکامات کے حوالے سے بھی ان کو بتاتے ہیں اور ان سے ہدایت لیکر موجودہ حکومت کو فلاپ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بیوروکریٹس او رپولیس کے سابق حکومت کے وفادار افسروں کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ اس حکومت کیخلاف بھرپور پراپیگنڈہ کیلئے کسی بھی ایسی چیز جو ان کیخلاف جاتی ہو کو فوری طور پر میڈیا سیل کو بھیجیں، اس حوالے سے تین سابق وزیر اپنے وفادار بیوروکریٹس اور پولیس افسروں سے رابطوں میں ہیں۔ محمود الرشید کے بیٹے کیخلاف ایف آ ئی آر ، ڈی سی او چکوال ، ڈی سی او راجن پور اور دیگر معاملاتمیں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کیخلاف پراپیگنڈہ ن لیگ کے حمایت یافتہ سوشل میڈیا سیل سے کیا جا رہا ہے جبکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی جعلی خبریں، جعلی نوٹیفکیشن اور دیگر معاملات میں بھی یہی سیل استعمال ہو رہا ہے ۔ ضمنی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدواروں کیخلاف پولیس اور بیوروکریٹس ا پنا رول ادا کر رہے ہیں جبکہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے احکامات کو بھی بیوروکریسی نے ردی کی ٹوکری کی نذر کر د یا ۔ جہاں تحریک انصاف کے کسی رکن اسمبلی کی پرچی جاتی ہے وہاں ملاقاتی کیساتھ ہتک آ میز رویہ اختیار کیا جاتا ہے ۔تین مختلف جگہوں سے دو سے سے زائد جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے موجودہ حکومت کیخلاف کام جاری ہے ۔دوسری جانب پراپیگنڈہ کوروکنے کیلئے تحریک انصاف کا سوشل میڈیا سیل ، ارکان اسمبلی اور متحرک کارکن مکمل طور پر خاموش ہیں ۔