لاہور (ویب ڈیسک) صدر نے اپنے وزیر کا ہاتھ تھاما تین قدم ہمقدم رہے، چوتھا قدم اٹھا کروزیر نے یونہی فرش رکھا جو دراصل ایک تختے پر پڑا جو الیکٹرانک کنٹرول تھا، قدم کا لمس محسوس کرتے ہی پھٹہ اپنی جگہ سے ہٹ گیا اور صدر کے بااعتماد وزیر کھائی میں جا گرے۔ نامور کالم نگار فضل حسین اعوان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔اس موقعۂ عبرت کو عوام پر افشا کرنے کیلئے میڈیا بھی موجود اور موت سا سکوت تھا۔ شمالی کوریا میں وزیر کو کرپشن پر موت کی سزادی گئی۔اسی ملک میں جاسوسی پر وزیر دفاع کو توپ کے منہ سے باندھ کر اُڑا دیا گیا تھا۔ وزیر کے موت کی کھائی میں گرنے کے صرف تین : ایک دو تین سیکنڈ بعد دھوئیں کی ہلکی سی لکیر نمودار ہوئی اور پھٹہ اپنی جگہ پر آ گیا۔اسی ملک میں وزیر دفاع کو جاسوسی پر توپ سے باندھ کر اڑادیا گیا تھا۔ چین میں بھی کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہے مگر ہمارے ہاں کرپشن کے خاتمے اور کڑ ے احتساب کی باتیں تو بہت ہوتی ر ہیں مگر…آج کہا جا رہا ہے ہمیں پکڑ لیا فلاں کو کیوں نہیں؟۔ چین اور شمالی کوریا کی طرح قوانین بنائیں، ان پر عمل کریں، آپ کو اسکے بعد تیسرا کرپٹ فرد نظر نہیں آئیگا۔ کرپٹ لوگوں کیلئے جیلوں میں آرام دہ ماحول، ملاقاتیوں سے گپ شپ، سیاسی حکمت عملیوں کے مشاورت کی سہولیات ، تمام تر آسائشات، مراعات دستیاب ہونگی تو یہ لوگ جیل سے باہر آنے کیلئے بارگین بھی اپنی شرائط پر کرینگے۔ بارگین کیوں؟ جس کی لوٹ مار چوری ڈکیتی ثابت ہو، اس سے ا یک ا یک پائی وصول کرنے کے ساتھ ، جرمانہ اس کے اثاثے قرق کر کے وصول کیا جائے، یہ تجویز ہر ایک کے دل کو لگتی ہے مگر لاگو کرنے کے حوالے سے رائے اپنی اپنی ہے۔ آج سیاسی ماحول میں سیاسی جماعتوں کے ’’علم بردار‘‘بلکہ غلام ذہنیت کے شاہکار کارکن اور لیڈر اپنی اپنی سیاسی قیادت کو اس سے مبرا کرانا چاہتے ہیں جبکہ فریق مخالف کی کرپٹ لیڈر شپ کو کڑی سزا کا مستوجب گردانتے ہیں جبکہ ایسی لیڈر شپ کے خون کے رشتوں کو کس سے پیار ہے؟ اس حوالے سے پھر ایک واقعہ میجر ریٹائرڈ نذیر فاروق نے سنایا: فیصل آباد اُن دنوں لائلپور کے نواحی گائوں سے بھینس چوری ہو گئی۔ یہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور ان کے کزن رانا ثناء اللہ کاجھنگ فیصل آبادحد کے سنگم پر واقع گائوں ہے ۔ چور احمدی لک پکڑا گیا، اسکی ’’کھنب‘‘ بری طرح سے ٹھپی گئی۔ پولیس آگئی۔بھرتی ہونے قبل میجر صاحب اس رات اسی گاؤں میں تھے۔ اِدھر تھانیدار سٹاف کے ساتھ پہنچا ، اُدھر دو بچے روتے اور چلاتے ہوئے ڈیرے پر آ گئے۔ ایک کی عمر نو دوسرے کی 11 سال تھی۔ یہ اسی چور کے بیٹے تھے جو اپنے ابے کے پکڑے جانے پر قریبی گائوں سے آئے تھے۔ انہوں نے چلاتے اور کہرام مچاتے ہوئے آسمان سر پر اٹھالیا تھا ’’چوری ہم نے کی ہے، ابے نے ہماری جان بچانے کیلئے الزام خود پر لیا ہے، اسے چھوڑیں ہمیں گرفتار کریں‘‘، ڈیرے پر موجود ہر کوئی حیران اور ششدر تھا مگر سچ یہی تھا کہ چوری انکے ابے نے ہی کی تھی۔ یہ بچے خاموش ہونے میں نہیں آ رہے تھے۔ کچھ لوگوں کی بچوں کی باپ سے اس قدر محبت کا جذبہ دیکھ کر آنکھیں پرنم ہو گئیں ۔ نمبردار یا بڑے چودھری نے تھانیدار سے چور کی معافی کیلئے بھینس کی قیمت کے برابر جرمانہ ڈالنے کی درخواست کی تھانیدار کو بھی بچوں پر ترس آ گیا‘‘ ۔اب ذرا اس واقعہ کو ہماری لیڈر کی اولاد کے کردار کے تناظر میں دیکھیں۔ میاں نواز شریف جیل میں مریم نواز جیل میں، حسین اور حسن برطانیہ میںہیں، والدہ کو قبر میں اتارنے بھی نہ آئے۔ پاکستان کی برکت سے لندن میں لگژری محلات کے مکین ہیں۔ یہ محلات جائز ناجائز دولت سے خریدے گئے، اسکی بحث میں سردست نہیں پڑتے۔ یہ سب کام کامیابیاں، کاروبار، جائیدادیں پاکستان ہی کی مرہون ہیں۔ وہ پاکستان آتے خود ’’چور کے بچوں‘‘ کی طرح پیش کرتے، ابا جی بے قصور ہم چور ہیں کہتے ہوئے سزا کیلئے تیار ہونے کی بات کرتے تو ان کیلئے بھی عوام اور خواص میں جذبہ ترحم یقیناً پیدا ہوتا۔مگر…وہ کہہ رہے ہیں ہم تو پاکستانی ہی نہیں ہیں۔ اُدھر بلاول ہیں جو ایک زبان سے کشمیر کی بات کرتے ہیں اُسی زبان سے اپنے ابے کو جیل میں حکومت کے قتل کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی سانحہ ہوتا ہے تو عموماً یہ کہا جاتا ہے اس کا فائدہ کس کو ہوا، اس تناظر میں ذمہ داری بھی عاید کی جاتی ہے۔ بینظیر بھٹو قتل ہوئیں تو سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوا؟ زرداری صاحب کو کچھ ہوتا ہے تو فائدہ کس کو ہو گا۔ میاں نواز شریف جیل میں ہیں ، مریم نواز کی میاں نواز شریف کی صحت کے حوالے انکے خود جیل میں ہونے کے باعث توپیں خاموش ہیں مگر میاں شہباز شریف نے طویل خاموشی کے بعد یہ کہتے ہوئے بمباری کی ہے کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہونگے؟ کیا عمران نے میاں نواز شریف کو گرفتار کیا ہے۔ بڑے میاں صاحب کو کچھ ہوتا ہے جس کی شاید کچھ اپنوں کی بھی خواہش ہو بہرحال ’’بینفشری‘‘ کون ہو گا؟ آج کشمیر ایشو مودی کی حماقت سے پوری دنیا میں نمایاں ہوا ہے،اس لیے حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے بجائے اپوزیشن حکومت کیخلاف کشمیر کی سودے بازی کا واویلا کر رہی ہے؟ آپ دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ یہ تنقید بھی ہو رہی ہے کہ عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ ان حالات میں مجاہدین بھیجے جانے چاہئیں تھے۔ کیا عمران خان پوری دنیا کو بتائے کہ پسِ پردہ کیا ہو رہا ہے۔