بولیویا: دنیا میں نمک کا سب سے بڑا صحرا سلار ڈی یونی، بولیویا میں واقع ہے جس کا رقبہ 10500 مربع کلومیٹر ہے۔ اب ایک نابینا شخص نے اس مشکل صحرا کو سات دن میں عبور کرنے کا عزم کرلیا ہے۔
البر ٹیسیئر ایک نابینا استاد ہیں جو بینائی سے محروم بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ وہ ہمت کرکے جی پی ایس کی آوازوں کی ہدایت کے ذریعے اس صحرا کو صرف سات دن میں پار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس طرح توقع ہے کہ ٹیسیئر صرف ایک ہفتے میں 140 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکیں گے۔
ٹیسیئر نے کہا کہ انہوں نے کئی برس تک اس کی باقاعدہ ٹریننگ حاصل کی ہے۔ وہ دنیا کو اپنی ہمت دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ معذوری کے باوجود کیا کچھ کرسکتے ہیں۔ وہ تنِ تنہا آڈیو جی پی ایس کے ذریعے اس مہم میں شامل ہوں گے جبکہ ہنگامی حالت میں ان کی مدد کرنے والی ٹیم انہیں دور سے دیکھتی رہے گی۔
البر ٹیسیئر 17 جولائی کو اپنا سفر شروع کرچکے ہیں جسے وہ 23 جولائی تک مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ پوری قوت کے ساتھ ایک دن میں 20 کلومیٹر کا فاصلہ طے کریں گے جو عام تندرست آدمی کے بس سے بھی باہر ہے۔ سفید نمک سے بھرپور یہ خطہ سطحِ سمندر سے 3650 میٹر بلند ہے اور یہاں درجہ حرارت منفی تین سے مثبت 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ رات کو یہ جگہ یخ بستہ ہوجاتی ہے البتہ دن میں درجہ حرارت قابلِ برداشت ہوتا ہے۔
اس کام کو مزید مشکل بنانے کےلیے البر نے اسے عبور کرنے کا سب سے طویل اور مشکل راستہ اختیار کیا ہے جو ایک گاؤں لائیکا سے شروع ہوکر 140 کلومیٹر دور کولکانی دیہات پر ختم ہوتا ہے۔ البر اس دوران کھانے، پانی اور دیگر ضروریات سے بھرا ایک بیگ سلیج کی مدد سے آگے بڑھتے جائیں گے۔ کسی ناخوشگوار حادثے کی صورت میں ایک ٹیم ان کی مدد کےلیے خاصے فاصلے پر موجود رہے گی۔
نمک سے اٹے اس صحرا کا رقبہ 10582 مربع کلومیٹر ہے اور دنیا میں لیتھیئم کے 50 سے 70 فیصد ذخائر یہیں سے برآمد ہوتے ہیں۔