کراچی: حکومت نے ملک بھرمیں مدارس کا ڈیٹا ازسرنو مرتب کرنے کا فیصلہ کرلیا.
حکومت نے ملک بھر میں مدارس کے جامع اور مکمل کوائف جمع کرنے کیلیے سروے شروع کردیا ہے سندھ کے 10 اضلاع میں 100 سے زائد غیر رجسڑڈ مدارس کو پہلے ہی بندکیا جاچکا ہے مدارس کا ڈیٹا از سر نو مرتب کرنے کے پروگرام میں مدارس کے فنڈزکا ریکارڈ،علما اوراساتذہ کا ڈیٹا بھی چیک کیا جائے گا ضب کہ غیر رجسٹرڈ مدارس کونوٹسز بھی بھیجے جائیںگے تاکہ وہ اپنی رجسٹریشن فی الفورکروالیں واچ لسٹ میں شامل مدارس کے اثاثہ جات، غیرملکی طلبہ کی تعداد، فنڈز کا حصول، اخراجات اور زیر تعلیم طلبہ کی جماعتی وابستگی کو بھی چیک کیا جائے گا۔
سندھ میں مدارس کی تعداد 9590 کے لگ بھگ ہے جن میں سے تقریباً 6500 مدارس کی رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے بقیہ مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے مدارس کے منتظمین کاکہنا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کے پیچیدہ طریقہ کار کے باعث مدارس کے منتظمین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن کے مختلف مراحل کے دوران مدارس کے منتظمین کو وزارت داخلہ، محکمہ پولیس و دیگرمحکموں کے چکرلگوائے جاتے ہیں اوربعض اوقات ان سے رشوت بھی طلب کی جاتی ہے بعض وکیل اور بروکر مدارس کی رجسٹریشن کی مکمل فائل تیارکرنے اور ضروری کاغذات فراہم کرنے کیلیے مدارس کے منتظمین سے ایک لاکھ روپے تک رشوت طلب کرتے ہیں۔
اعداد وشمارکے مطابق ملک بھرمیں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 35 ہزارکے لگ بھگ ہے جس میں 40 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں وفاق المدارس العربیہ کے تحت مدارس کی تعداد تقریبا19 ہزارکے لگ بھگ ہے جن میں زیرتعلیم طلبہ وطالبات کی تعداد 25 لاکھ کے لگ بھگ ہے تنظیم المدارس کے تحت ملک بھر میں مدارس کی تعداد تقریباساڑھے 8 ہزار ہے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت دینی مدارس کی تعداد 2400 سے زائد ہے۔