تحریر : سالار سلیمان
فیصل آباد کا تاریخی نام لائل پور ہے ۔ یہ برٹش انڈیا کے زیر اہتمام اُن پہلے شہروں میں سے ایک تھا جو کہ مکمل منصوبہ بندی سے قائم ہوئے تھے ۔فیصل آباد کیلئے جگہ کو سر جیمز لائل پور نے پسند کیا تھا اور ایک رپورٹ کے مطابق اس شہر تعمیر 1892ء میں مکمل ہوئی تھی۔محتاط اندازے کے مطابق اس شہر کی موجود ہ آبادی 38لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ شہر میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے اس شہر میں آبادی کے بڑھنے کا قوی امکان بھی ہے ۔ 2001ء میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے بعد سے اس شہر کو ڈسٹرکٹ کا درجہ دے دیا گیا تھا۔اس شہر کاحدوو اربعہ 58.56مربع کلومیٹر ہے جبکہ فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام 1280مربع کلومیٹر کا علاقہ ہے جس کا نظم و نسق یہ ادارہ چلاتاہے ۔اپنے جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے یہ ایک صنعتی شہر بن چکا ہے جس کو پاکستان کا مانچسٹر بھی کہا جاتا ہے۔
اس شہر میںایک عدد خوبصورت تاریخی گھنٹہ گھر ہے ۔فیصل آباد کی زراعت کے حوالے سے ایک مکمل تاریخ ہے جبکہ اس کی وجہ شہرت اس شہر سے ہونے والی بین الاقوامی تجار ت ہے جس میں کپڑے کی تجارت کو نمایاں اہمیت حاصل ہے ۔پاکستان کی کل ٹیکسٹائل برآمدات کا 70فیصد حصہ اس شہر سے جاتا ہے ۔فیصل آباد کی ٹیکسٹائل سے 13.8بلین ڈالر یعنی 1.3کھرب روپے کا کاروبار پیدا ہوتا ہے جبکہ اس شہر سے دنیا بھر بالخصوص امریکہ اور یورپ کو برآمدات کی جاتی ہیں۔ پاکستان کے کل جی ڈی پی کا 20فیصد حصہ اس شہر سے حاصل ہوتا ہے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کا اپنا جی ڈی پی سالانہ اوسطاً 20.55بلین ڈالر ہے’جس میں سے 21فیصد زراعت کے شعبے سے حاصل کیا جاتا ہے۔
کپاس اس شہر کی سب سے اہم فصل ہوتی ہے جس سے دھاگہ اور کپڑا تیار کیا جاتا ہے جبکہ یہاں پر چاول’ گنا ‘ گندم اور مختلف پھلوں کی کاشت بھی کی جاتی ہے ۔فیصل آباد تک رسائی بھی نہایت ہی آسان ہے ۔ موٹروے ٤ کی تعمیر کی وجہ سے اب اس شہر تک تیز رفتار رسائی مزید آسان ہو چکی ہے ریل کار سے بھی اس شہر تک آسان رسائی ممکن ہے ۔مزید براں’ اس شہر میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی موجود ہے جس سے آمد و رفت میں مزید آسانی ہوجاتی ہے ۔ان خصوصیات کی وجہ سے یہ صوبہ پنجاب کا تیسرا اہم شہر ہے۔
اگر ہم اس شہر کے حوالے سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی بات کریںتو اس شہر میں شروع ہونے والے منصوبے سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کروانے میں کامیاب رہے ہیں ۔ سرمایہ کاروں کی توجہ کی وجہ سے اس شہر کے رہائشی منصوبوں کو شہرت بھی مل رہی ہے۔ اس شہر میں سامنے آنے والے کمرشل منصوبوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس شہر میں کاروباری سرگرمیاں آنے والے مہینوں میں مزید بڑھ جائیں گی۔ شہر میں مختلف شاپنگ مالز اور پلازوں کے منصوبے شروع ہو چکے ہیں۔ اسی شہر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے معروف بین الاقوامی برانڈز بھی آ چکے ہیں۔لائل پور گیلریا اس شہر کے بہترین منصوبوں میں سے ایک ہے۔اس پراجیکٹ کا بہترین منصوبہ برائے طرز تعمیر ‘ اس کا محل و قوع اور اس کی آدائیگی کا پلان اس منصوبے کو شہر کا سب سے ممتاز منصوبہ بنا دیتا ہے ۔یہ ایک ایسا منصوبہ ہے کہ جس میںہر سرمایہ کار اپنی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ فیصل آباد میں ایسی کثیر المقاصد ایسی عمارتیں موجود ہیں کہ جن میں سینمائ’ بچوں کے کھیلنے کی جگہ’فوڈ کورٹس اور شاپنگ ایریا ز ہیں ۔ یہ عمارتیں لاہور ‘ کراچی اور اسلام آباد میں بننے والی عمارتوں سے ہرگز کم نہیں ہیں۔
اس شہرمیں ہونے والی تعمیراتی ترقی کو دیکھتے ہوئے ہم یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ پاکستان کا مانچسٹر ترقی کی نئی راہوں پر تیزی کے ساتھ گامزن ہے اور یہاں پر رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ میں بھی کشش موجود ہے ۔ اس شہر کے رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری آنے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ آنے والے کل میں یہاں پر زمینوں کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی اور اسی نقطے پر غور کرتے ہوئے کاروباری حضرات اس شہر میں بھرپور سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ دوسری جانب لوگ بھی دور دراز کے علاقوں میں قیام پذیر رہنے کی بجائے بڑے شہروں میں رہائش اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جہاںپر بنیادی ضروریات زندگی تک آسان رسائی حاصل ہوسکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ فیصل آباد کی آبادی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ اب لوگ اس شہر میں رہنے کو ترجیح دینا شروع ہو چکے ہیں ‘ جس کے نتیجے میں اس شہر میں پراپرٹی کے ریٹس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
زمین ڈاٹ کام سے حاصل شدہ اعدادو شمار ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ فیصل آباد میں پلاٹس کی قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت اس سال 8.97فیصد کا اضافہ ہو ا ہے اور دوسری جانب اسی شہر میں گھروں کی قیمتوں میں 12.25فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔تاہم ابھی بھی فیصل آباد میں پراپرٹی کے ریٹس دیگر شہروں میں پراپرٹی کے ریٹس سے کم ہیں ۔صنعتی تعمیرات سے تجارتی تعمیرات اور پھر رہائشی تعمیرات تک اس شہر میں سب کچھ موجود ہے ۔موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں فیصل آباد پاکستان کے اہم ترین شہروں میں سے ایک ہوگا اور بڑے شہروں جیسی تما م تر سہولیات بھی اس شہرمیں موجود ہونگی۔
تحریر : سالار سلیمان