کراچی: واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے کراچی میں ساحل سمندر کا برا حال کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت ہوئی۔ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کراچی کے ساحلِ سمندر پر کچرے کے ڈھیر اور گندگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایچ اے کی مہربانی ہے سارا سیوریج سمندر پر بہایا جارہا ہے، سارا شہر وہاں تفریح کیلئے آتا ہے اور آپ نے گندگی کا ڈھیر لگا دیا، اس لیے اتھارٹی بنائی ہے کہ سارے شہر کا گند سمندر میں نکال دیں، 3 نالوں کا سیوریج سمندر میں گرایا جارہا ہے۔
ڈی ایچ اے کے وکیل نے کہا کہ متعلقہ افسر ہی اس معاملے کی وضاحت کرسکتا ہے۔ کمیشن نے ڈی ایچ اے ٹاؤن پلانر کو فوری طور پر طلب کرلیا۔ اس پر ڈی ایچ اے کے لاء آفیسر واٹر کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔
کمیشن کے سربراہ نے ڈی ایچ اے افسر سے کہا کہ آپ لوگ کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوتے کیا آسمان سے آئے ہیں؟ کیا آپ لوگوں نے ساحل سمندر کا رخ کیا؟ آپ لوگ ڈی ایچ اے کی پوری سیوریج لائن ساحل میں بہا رہے ہیں، نہ آپ لوگوں نے ساحل سمندر کے لئے کچھ کیا اور نہ کنٹونمنٹ بورڈ نے، ساحل سمندر کا حال برا کردیا ہے، لوگ وہاں پکنک منانے آتے ہے مگر وہ کہیں سے ساحل نہیں لگتا۔
ڈی ایچ اے افسر نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ وہاں کیا حال ہے، یہ منصوبہ بندی ٹاؤن کا کام ہے، انہیں معلوم ہے۔ کمیشن سربراہ نے ڈی ایچ اے کے ٹاؤن پلاننگ افسران کو طلب کرلیا۔ خاتون شہری نے کہا کہ سمندر میں اتنا سیوریج اور زہریلا پانی ڈال دیا ہے کہ مچھلیاں مررہی ہیں۔
واٹر کمیشن نے ایمپریس مارکیٹ صدر میں نالے پر تعمیرات کا ملبہ ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملبہ ہٹا کر نالہ صاف کرنے کا حکم دیا۔ کمیشن نے میئر کراچی وسیم اختر سے کہا کہ آپ کے کنٹریکٹر نے سارا نالہ بلاک کردیا۔ وسیم اختر نے کہا کہ میں آج ہی صاف کرادوں گا، میئر صاحب آپ نے سپریم کورٹ میں کچھ وعدے کیے ہیں ان پر عمل کریں۔
سربراہ واٹر کمیشن نے پانی کی قلت کی شکایات پر واٹر بورڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سارا نظام تباہ کردیا ہے، یہ کیا ہورہا ہے۔ کمیشن نے ڈپٹی ایم ڈی واٹر بورڈ کو تمام شکایات کنندگان کو ساتھ لے جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آج ہی ان سب کا مسئلہ حل کرکے رپورٹ پیش کریں۔ کمیشن نے پمپنگ اسٹیشنز کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری نہ کرنے پر ایم ڈی واٹر بورڈ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مئی تک جواب طلب کرلیا۔ کمیشن نے کہا کہ اگر واٹر بورڈ کی وضاحت سے مطمئن نہ ہوئے تو ایم ڈی واٹر بورڈ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔