اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات پر ہوشربا ٹیکسز کے اطلاق سے متعلق کیس میں متعلقہ وزارت اور ادارے سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر ہوشربا ٹیکسز کے اطلاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس لگتا ہے اور جب بھی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوتی ہیں سیلز ٹیکس لگا دیا جاتا ہے، پٹرولیم مصنوعات پر جب عوام کو ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو ٹیکس لگ جاتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ پٹرولیم مصنوعات پر کس قسم کے ٹیکسز کا اطلاق ہوتا ہے اورعالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی کیا قیمتیں ہیں اور یہاں پر پٹرولیم مصنوعات کی کیا قیمتیں ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خطے بھر کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سے کم ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بھارت سے قیمتوں کا موازنہ نہ کریں، کیا بھارت کے ساتھ ہمارا آئی ٹی میں کوئی مقابلہ ہے، بھارت میں آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی پاکستان سے زیادہ ہے، پٹرولیم مصنوعات پر آج بھی ڈھاکہ ریلیف ٹیکس لگا ہے، ہم قیمتوں کا فرانزک آڈٹ کروائیں گے، ہمیں چارٹ بنا کر دیں کہ پٹرولیم مصنوعات پر کتنی قسم کے ٹیکسز کا اطلاق ہوتا ہے۔ عدالت نے متعلقہ وزارت اور ادارے کو تحریری جواب داخل کرانے اور پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے وضاحت کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کردی۔