پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بقیہ دنیا کے مقابلے میں ذیابیطس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی وجہ ذہنی تناؤ، غیرصحتمند طرزِ زندگی اور کھانے پینے میں بد احتیاطی شامل ہے۔
اب ماہرینِ صحت کےمطابق پاکستان کی قریباً 20 فیصد آبادی ذیابیطس کی شکار ہے اور یہ تعداد 3 سے 4 کروڑ تک ہوسکتی ہے تاہم فیلڈ میں موجود معالجین کے مطابق یہ تعداد بہت ذیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس ( پمز) میں ذیابیطس کے ڈاکٹر جمال ظفر کے مطابق ان کے ادارے میں اوپی ڈی کا ہر تیسرا مریض ذیابیطس کا شکار ہے۔ ڈاکٹر ظفر نے بتایا کہ اس ضمن میں جب راولپنڈی کے نواح میں ایک سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ 32 فیصد آبادی ذیابیطس کی کسی نہ کسی قسم کی شکار ہے۔
ڈاکٹر ظفر کے مطابق ذیابیطس اندھے پن، گردے فیل ہونے، فالج اور ہاتھ پاؤں سے محرومی کی اہم وجہ ہے لیکن پاکستانی کم عمری میں ہی اس کے شکار ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کے شکار افراد کی بڑی تعداد اس کیفیت سے واقف نہیں لیکن احتیاط، ادویات، ورزش اور پرہیز سے ذیابیطس کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ورزش، خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے اور باقاعدگی سے معائنے پر زور دیا۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ ذیابیطس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے لوگوں کی تعداد موت کی شکار ہورہی ہے جب کہ آگہی، علاج اور دیگر اقدامات کی وجہ سے یورپ بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی یہ شرح کم ہورہی ہے۔ پمز کے ذیابیطس کلینک میں 10 فیصد مریض اپنے ہاتھ اور پیروں سےمتاثر ہوچکے ہیں جب کہ دنیا بھر میں یہ شرح 7 فیصد ہے جو پاکستان کی صورتحال کو مزید خوفناک ظاہر کرتی ہے۔