لاہور (ویب ڈیسک) بیوی کے انتقال پر ہر کوشش کے باوجود جب شوہر کا ایک آنسو نہ نکلا تو ایک دوست نے صورتحال بھانپ کر آہستہ سے کان میں کہا ’’یار! یہی تصورکر لو کہ بھابھی پھر سے زندہ ہونے والی‘‘ بتانے والے بتاتے ہیں پھر شوہر کی چیخیں مریخ تک سنی گئیں۔نامور کالم نگار ارشاد بھٹی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ایک شوہر کی ٹانگ ٹوٹ گئی، اسے اسپتال لیجایا گیا، وہاں اس نے دیکھا کہ ایک شخص کی دونوں ٹانگیں ٹوٹی ہوئیں، یہ دیکھ کر شوہر نے بڑی معصومیت سے اس شخص سے پوچھا ’’کیا آپ کی دو بیویاں ہیں‘‘۔بابا سیانا کہے ’’اگر بیوی خاوند کے ساتھ عزت سے پیش آئے تو مطلب ایک ہی، بیوی دل سے خاوند کو خاوند نہیں مان رہی‘‘ کہا یہ بھی جائے کہ شادیاں دو قسم کی، ایک جو کرنا آسان اور نبھانا مشکل، دوسری جو کرنا مشکل اور نبھانا بھی مشکل۔ ایک سیانے کا فرمان بیوی دنیا کی وہ واحد مخلوق جسے جس اینگل سے بھی دیکھو، بیوی ہی لگے، ڈاکٹر ایڈگر کی تحقیق، بدصورت بیوی خاوند کے دل کیلئے نقصان دہ، جبکہ خوبصورت بیوی شوہر کے دماغ کیلئے مضر، باپ ہوپ سے کسی نے پوچھا، بیوی ضروری ہے یا پتلون، بولا:بندہ بہت سی جگہوں پر بیوی کے بنا بھی جا سکتا ہے، فرائڈ نے تو حد ہی کر دی، فرمایا ’’30سالہ ریسرچ کے بعد بھی اس سوال کا جواب نہ پا سکا کہ بیوی آخر چاہتی کیا ہے‘‘۔ ہمارا ایک دوست جو بچپن سے ہی اتنا تیز کہ بیک وقت دو شادیوں کا سوچا کرتا، جو بغیر تعارف کے کسی سے بات کرتا نہیں اور تعارف کے بعد کسی کی بات سنتا نہیں،جو جب بات کر رہا ہو تو اِردگرد لوگ یوں بیٹھے ہوں جیسے تعزیت کرنے آئے ہوں، جو چھوٹی سی بات پر پریشان ہو جائے اور تب تک پریشان رہے جب تک کوئی بڑی با ت نہ ہو جائے، جو مصیبت کے وقت دوستوں کی مدد کو یوں پہنچے کہ لگے اسی موقع کی تلاش میں تھا، جس کی شخصیت ایسی کہ آپ پورا ہفتہ ملتے رہیں، ایک اچھی بات نہ کرے گا اور کبھی ایک ایسی بات کر دے گا کہ آپ اسے پورے ہفتے نہیں ملیں گے، جو ہر ایک کو دعا دے، کسی کو بددعا نہ دے، کہے جس کو بھی بددعا دی، وہ ترقی کر گیا، جسے کرکٹ سے ایسی دلچسپی کہ ایک بار پوچھا، پہلی شادی کب ہوئی، بولا ’’جس روز میانداد نے شارجہ میں چھکا مارا، اس کے 15دن بعد‘‘ پوچھا:علیحدگی کب ہوئی، کہنے لگا ’’عمران خان کے ورلڈ کپ جیتنے کے 21دن بعد‘‘ ایک بار پوچھا ’’تیسری شادی کب کی؟‘‘ جواب ملا ’’جب پاکستان نے ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ جیتا‘‘ پوچھا:تیسری بار علیحدگی کب ہوئی؟ جواب ملا ’’جب مصباح الحق قومی ٹیم کا کپتان بنا‘‘ اپنے اسی شکلاً عقلاً خاوند کی سات ناکام شادیوں کا نچوڑ یہ کہ اپنی بیگم کے سامنے کبھی کسی دوسری عورت کی تعریف نہ کرنا، بیوی کے سامنے دوسری عورت کی تعریف کرنا ایسے ہی جیسے پیٹرول پمپ پر کھڑے ہو کر سگریٹ پینا،یہ بھی سنتے جایئے، پچھلے دنوں ملا، کہنے لگا کہ اکیلا پن اب برداشت نہیں ہوتا، پھر سے گھر بسانے کا سوچ رہا ہوں، لیکن اس بار اس عورت سے شادی کروں گا جسے لطیفے پسند ہوں، عرض کی، فکر نہ کریں، اب آپ سے وہی خاتون شادی کرے گی جسے لطیفے پسند ہوں گے۔ایک ماہر شادیات کہے ’’شادی کے پہلے سال میں ہی ہر شوہر کو یہ معلوم پڑ جائے کہ میاں بیوی کے جتنے لطیفے پڑھ، سن رکھے، وہ سب محض لطیفے ہی نہیں تھے، ایک اداکارہ نے ایک گنجے سے شادی کر لی، جب بہت تنقید ہوئی تو اداکارہ نے اخباری بیان دیا ’’اب جو ہونا تھا ہو چکا، آئندہ احتیاط کروں گی‘‘ اداکاری سے زیادہ اپنی شادیوں کی وجہ سے مشہور اداکارہ الزبتھ ٹیلر کی پانچویں شادی کے اگلے دن اس کے سردار منیجر نے آکر کہا ’’میڈم سوری، فلاں فلاں کو شادی کارڈ بھجوانا بھول گیا‘‘ الزبتھ بولی ’’اس بار چھوڑ رہی ہوں، آئندہ احتیاط کرنا‘‘ سردار سے یاد آیا، ایک سردار کی چھتری میں سوراخ دیکھ کر دوست نے پوچھا ’’سردار جی چھتری میں سوراخ کیوں‘‘ سردا ر کا جواب تھا ’’بے وقوف، سوراخ نہیں ہو گا تو پتا کیسے چلے گا کہ بارش رک گئی ہے‘‘،جیسے کہا جائے کامیاب ایکٹر وہ، شادی کے بعد بھی جس کی شکل سے پتا نہ چلے کہ شادی شدہ، ویسے ہی کامیاب خاوند وہ جو بیوی کی سنتے سنتے کبھی کبھار اپنی بھی سنا لیا کرے، یہاں پھر سے بابا سیانا یاد آ جائے، فرمایا ’’پتر بیوی کو صفائی دینے سے بہتر، بندہ وہ غلطی بھی مان لے جو نہ کی ہو‘‘ کیونکہ بیوی کے سامنے دلیل چلے نہ وکیل۔چند دن پہلے شیخو سے ملاقات ہو گئی، سلام دعا کے بعد بولا ’’یہ تو بتاؤ، آکسیجن دریافت ہونے سے پہلے لوگ سانس کیسے لیتے تھے‘‘ عرض کی ’’حضور بہت مشکل، تحقیق طلب سوال، جواب کیلئے چند دن دے دیں‘‘، بولا ’’کوئی بات نہیں ایک ہفتہ دے دیا‘‘ شیخو کا علمی موڈ دیکھ کر کہا تازہ تحقیق بتائے سوموار کے دن ہارٹ اٹیک کا سب سے زیادہ خطرہ، مطلب دل کو حسن، سگریٹ اور ٹینشن کے بعد سب سے زیادہ خطرہ سوموار سے، شیخو بولا ’’آسان حل موجود‘‘ پوچھا کیا، کہنے لگا ’’سوموار کا دن ہی ختم کر دیں، اتوار کے بعد ڈائریکٹ منگل آیا کرے‘‘ اس عقلمندانہ حل کی داد دے کر جب یہ بتایا کہ ’’مارکیٹ میں یہ تحقیق بھی آ چکی کہ دنیا میں سب سے زیادہ ایکسیڈنٹ وہ لوگ کریں،جو پہلی بار ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھیں‘‘ کہنے لگا ’’اس کا بھی حل موجود‘‘ پوچھا، وہ کیا، بولا ’’کسی کو پہلی بار ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھایا ہی نہ جائے‘‘ شیخو کی یہ بات سن کر مشہور لکھاری ڈاکٹر قریب العزت یاد آگئے، ایک دن کہنے لگے ’’اکثر دیکھا گیا ہے کہ بیجا لاڈ پیار کی وجہ سے آخری بچہ بگڑ جائے، لہٰذا آخری بچہ ہونا ہی نہیں چاہئے‘‘، خیر شیخو سے دو سوالوں کے منہ توڑ جواب سن کر آخری سوال کیا ’’زندگی سے بیوی نکال دی جائے تو باقی کیا بچے گا؟‘‘ جواب آیا ’’پوری زندگی بچے گی‘‘ یہ جواب سن کر کوئی بھی ہوتا، اس کو لاجواب ہی ہونا تھا، سو میں بھی لاجواب ہوا، دوستو، باتیں بے حساب، مگر سب باتوں کی ایک بات کہ شوہر ایک سمندر، اب بیوی کی خواہش وہ اکیلی ہی اس سمندر میں شارک بن کر گھومتی پھرے جبکہ شوہر کی خواہش دوچار رنگ برنگی مچھلیاں اور بھی ہوں، اب اسی روح اور جسم کی جنگ میں، شوہر کی حالت اس سردار جیسی ہو جائے جو سامنے جلیبیاں رکھ کر آوازیں لگا رہا کہ ’’آلو لے لو ‘‘ یہ دیکھ کر ایک شخص بولا ’’دکان جلیبیوں کی، آوازیں آلو لے لو، کیوں‘‘ سردار غصے سے بولا ’’چپ کر میں مکھیوں کو دھوکہ دے رہا ہوں‘‘