اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری مشاورت کے بغیر (ن) لیگ کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) تبدیلی کی اجازت دینے پر خورشید شاہ پر برس پڑے اور کہا ہے کہ پارٹی چیئرمین سے مشاورت کیے بغیر ایسے اہم فیصلوں میں بات کرنا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔
آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پارٹی کی مشاورت کے بغیر ذاتی حیثیت میں (ن) لیگ کی قیادت سے چیئرمین پی اے سی کی تبدیلی کے حوالے سے مشاورت کی اور کہا کہ آپ چیئرمین پی اے سی تبدیل کرلیں۔ مگر خورشید شاہ نے اس حوالے سے پارٹی قیادت کو نہیں بتایا جب مسلم لیگ (ن) کی طرف سے چیئرمین پی اے سی تبدیل کردیا گیا تو پیپلزپارٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ن لیگ نے بغیر مشاورت کے پی اے سی کا چیئرمین تبدیل کردیا ہے اور رانا تنویر حسین کو چیئرمین پی اے سی بنا دیا ہے اس پر پیپلز پارٹی کی ترجمان نفیسہ شاہ نے پریس کانفرنس بھی کرڈالی جبکہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ خورشید شاہ کی ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری، فرحت اللہ بابر، رخسانہ بنگش بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں خورشید شاہ نے کہا کہ میری ن لیگ کی قیادت کیساتھ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تبدیلی کے حوالے سے بات ہو گئی تھی اس پر آصف علی زرداری خورشید شاہ پر برس پڑے اور خورشید شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پارٹی مشاورت کے بغیر اتنا اہم فیصلہ کیوں کیا اور ذاتی حیثیت میں بات کیوں کی ہے؟ آپ کا یہ اقدام پارٹی پالیسی کے خلاف ہے۔ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور سابق سینیٹر رخسانہ بنگش کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر میٹنگ میں موجود دیگر رہنماؤں نے دونوں کو خاموش کروادیا لیکن خورشید شاہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا کہ آپ کے ن لیگ سے تعلقات ہوں گے لیکن یہ پارٹی پالیسی کے خلاف ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ن لیگ کے دور میں ان کے بہت قریب رہے ہیں جس کی وجہ سے پارٹی پر الزام آتا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی فرینڈلی اپوزیشن کررہی ہے لیکن خورشید شاہ نے ذاتی مفادات کو پارٹی پالیسی پر ترجیح دی اور ن لیگ کا ہر مسئلے میں ساتھ دیتے رہے۔اس تعلق کی وجہ سے انہوں نے چیئرمین پی اے سی کی تبدیلی پر بھی اپنی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی نے چیئرمین پی اے سی بنتے وقت شہبازشریف کا ساتھ دیا اور کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کا حق ہے کہ وہ چیئرمین پی اے سی بنیں جبکہ اپوزیشن لیڈر کے لئے پیپلزپارٹی کو بھی آفر دی گئی تھی لیکن پیپلزپارٹی نے اصولی موقف اپناتے ہوئے انکار کر دیا تھا۔