سرائے عالمگیر (نمائندہ خصوصی)وائس چےئر مین یوسی پوران را جہ وقار رشید نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ یوسی کھوہار کے صرف دو گاؤں کھر کا اور گڑھا جٹا ں دریا کنارے خفاظتی بند کے حامل ہیں جبکہ دونوں کے درمیان ایک انتہائی کم آبادی پر مشتمل دیہات چک سکندر جو اس سہولت سے محروم ہے چونکہ ان کی آبادی کم ہے جبکہ یوسی کھوہار میں متزکرہ بالا2 دیہاتوں کے علاوہ یوسی پوران کی طرح مکمل دریا کنارے آباد ہیں ،منگلہ ڈیم کی تعمیر کے بعد زرعی اراضی دریا کی نظرہو تی جارہی ہے اب تو دریا کی بے رحم لہریں زرعی اراضی کو تہہ با لا کرتی ہوئی آبادیوں کے قریب آچکی ہیں جو کہ انتہائی تشویش کا باعث ہے ان دیہا توں کی آبادی کا ذریعہ معاش کاشتکاری سے منسلک تھالیکن اب دریا کی لہروں کے سپردہے جبکہ کچھ ایسے دیہات دریا کنارے واقع ہیں کہ جہاں حفاظتی بند تعمیر شدہ ہیں لیکن اس معاملے میں قابل ذکر نقطہ یہ ہے کہ ان دیہاتوں میں عسکری ،سیاسی تعلقات کار فرما ہوئے ہیں جس کی بنیاد پر اُنہوں نے اپنے اپنے دیہا ت کی ترجمانی کر تے ہو ئے حکومتی فنڈ سے کثیر رقم منظور کروا کردیہاتوں کی آبادی اور زرعی اراضی کے بچاؤ کیلئے حفا ظتی بند تعمیر کروائے ہیں جو کہ قابل تحسین ہے لیکن کیا عام دیہات ان سہولیات سے محروم رہیں گے بالخصوص سیاسی رہنماؤں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ کیا ان دیہاتوں میں صرف ووٹ کی طلبی کا حق رکھتے ہیں یا ان کے حقیقی مسائل کی طرف نظر ہے ؟اب موسمی سیاست کو دفن کر نا ہوگا کیونکہ عوام باشعور ہو چکی ہے ،ارباب اختیار کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ اس سنگین مسئلے کی طرف توجہ مبذول کر کے اس مسئلے کو حل کیا جائے گا جو اراضی دریا کی لہروں میں کھو چکی ہے اس کا معاوضہ دیاجائے جس طرح کے ہیڈ رسول کی تعمیر کے بعد موضع رسول اور چنگس کو ایک خا ص طریقہ کار سے رقم دی گئی تھی نیز بمطابق ریکارڈ محکمہ مال حلقہ پٹواری کے سروے سے مالکان کو دیگر علاقوں میں سرکاری اراضی الاٹ کی جائے جہاں لاکھوں ایکڑ رقبہ موجود ہے یہ عوام کا بنیادی حق ہے حکومت اپنے فرائض منصبی کی طرف توجہ دے ،دریا کنارے دیہاتوں کے سامنے انسانوں کی زندگیوں اور گھروں کے بچاؤ کیلئے حفاظتی بند تعمیر کیے جائیں ثانیامعاوضے کیلئے حکام بالا کی توجہ مبذول کرواکرمعاوضہ ادا کروایا جائے