counter easy hit

اہلِ کفر کی بدنما حرکات

Muhammad Pbuh

Muhammad Pbuh

تحریر: سجاد گل
عالمِ کفر ایک عرصے سے باقاعدہ منصوبہ بندی اور منظم طریقے سے مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے اسلام کی پاک و مقدس ہستیوں بالخصوص پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین پر مبنی تحریریں اور خاکے شائع کرتا رہتا ہے، ڈنمارک کے اخبارات کی جانب سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور اسکے بعد دیگر اخبارات انہی خاکوں کی اشاعت ،اور ڈنمارک فیڈریشن آ ف جرنلسٹس کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کرنے والے اخبار کو ایوارڈ دیا جانا،ٹائم میگزین کا سلمان رشدی جیسے ملعون باغی اسلام اور ناپسندیدہ شخص کو ہیرو ز کی فہرست میں شامل کرنا اور اسے ،،سر،، کے خطاب سے نوازنا امریکی جوتے بنانے والی کمپنی کی جانب سے جوتوں کے تلوئوں پر کلمہ طیبہ کی تحریر ،ہالینڈ میں ایک خاتون ماڈل کے برہنہ مکروہ جسم پر قرآنی آیات تحریرکرکے اسے آرٹ کا شاہکار قرار دینا، بنگلہ دیشی گستاخِ رسول تسلیم نسرین کو یورپ اور انڈیا میں اعزازات سے نوازنا ،اور اب ………………..فرانسیسی جریدے کا بھی امامِ کائنات کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بنانایہ عملِ بد اتفاقیہ یا آزادی اظہارِ رائے کا نتیجہ نہیں بلکہ باقاعدہ ایک منصوبہ بندی اور شرارت کا نام ہے،میں ان بد بختوں کی کچھ شرارتوں کا ذکر کرتا ہوں۔

٢٠٠٧ء میںسوڈان میں ایک برطانوی خاتون ٹیچر کی جانب سے رہبرو رہنمامحمدمصطفی کی توہین کا ایک واقعہ سامنے آیا تھا،سوڈان میں واقع یونٹی ہائی سکول خرطوم جسے ایک برطانوی ادارہ چلا رہا ہے،اس سکول کی برطانوی ٹیچر گیلیئن گبنز (Gillian Gibbons)نے اپنی کلاس کے چھ سات سالہ بچوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ انکا کھلونا (ٹیڈی بیئر)دراصل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے،(نعوذباللہ)اس کلاس کے بچے اسے محمد کے نام سے پکاریں،توہین رسالت کا یہ سلسلہ ذیادہ دیر نہ چل سکا کچھ بچوں نے گھر جا کر اپنے والدین سے اس کی شکایت کی تو یہ بات منظر عام پرآئی کہ ان کی کلاس ٹیچر معصوم بچوں کو جان بوجھ کر گمراہ کر رہی تھی ،سکول انتظامیہ نے اس واقعے کی رپوٹ مقامی پولیس کو دی جس نے برطانوی ٹیچر کو توہین ِرسالت کے جرم میں گرفتار کرلیا،سوڈان میں لاکھوں لوگوں نے اس برطانوی ٹیچر کے خلاف مظاہرہ کیا، سوڈانی عوام نے اسے سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جبکہ دوسری جانب برطانوی حکومت نے اسے اپنے شہری کی ادنیٰ غلطی قرار دیا ،لندن میں برطانوی وزیر خارجہ نے سوڈانی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور سوڈانی حکومت پر دبائو ڈالا کہ خاتون ٹیچر کو فوراََرہا کیا جائے،سوڈانی عدالت نے اسے توہین رسالت کا مجرم پایا،اور صرف ١٥ دن کی قید کی سزا اور سوڈان سے نکل جانے کا حکم دیا،برطانوی حکومت نے اپنے ایوان بالا سے دو مسلمان اراکین ایک خاتون اور لارڈ نذیر کو سوڈان بھیجاجنہوں نے سوڈان کے صدر سے ملاقات کی، نتیجے میں سوڈان حکومت سخت دبائو کا شکار ہوئی اور ٹیچر کو ١٥ دن کی سزا سے بھی معافی دے کر برطانیہ بھیج دیا۔

اس واقعے کی گرمی تھمی نہ تھی کہ امریکی کمپنی (Aldo Shoes)جو کہ امریکہ سمیت ٣٥ ممالک میں آن لائن جوتے فروخت کرتی ہے ،اس کمپنی کا ہیڈکواٹر نیویارک میں ہے جبکہ لندن، میلان ،پیرس،ٹوکیو،اور دیگر بڑے عالمی شہروں میں اسکے کسٹمر سینٹرز کی تعداد ٣٢٩ ہے،اس کمپنی کے مالک کا نام (Bensadown Aldo) ہے،حال ہی میں (Aldo Shoes)کمپنی نے جوتوں کے کچھ نئے ڈیزائن متعارف کروائے ہیں ،جوتوں کے ان ماڈلوں کے نام اللہ تعالیٰ، پیغمبرِ اسلام اور اصحاب اہلِ بیت ،کے ناموں پر مشتمل ہیں،ان تمام جوتوں کے ناموں کو بطورِخاص ویب سائٹ پر پیش کیا گیا ہے،امریکی ریاست فلاڈیفیا میں مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ اس کمپنی کی یہ حرکت لاعلمی کے زمرے میں نہیں آتی ،کمپنی کے احکام جبکہ اس دل آزار عمل میں امریکہ محکمہ رجسٹریشن کے حکام بھی برابر کے شریک ہیں ،کیونکہ انہیں ہر نام رجسٹر اور پیٹنٹ کرنے سے قبل متعلقہ نام کے مذہبی ،سیاسی اور معاشی پہلوپر غور وفکر کرنا ہوتا ہے،یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کمپنی کے بنائے ہوئے جوتوں کے ہزاروںناموں میں ایک نام بھی،جارج،واشنگٹن،بش،اوباما اور کولمبو کا نہیں ہے،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی اور جوتوں کا نام رجسٹر کرنے والے افراد کے ذہن میں یہ بات واضح تھی کہ وہ کس قسم کے نام رکھے اور رجسٹر کرنے جا رہے ہیں۔

ایک دل خراش واقع اور بھی ذکر کئے دیتا ہوں،جرمنی کے ایک آرٹسٹ گریگوریشینڈر نے ایک نقلی خانہ کعبہ تیار کیا ہے جو دیکھنے میں خانہ کعبہ کی طرح لگتا ہے،٤٦فٹ اونچے نقلی کعبہ پر غلاف بھی کعبہ کی مانند سیاہ چڑھایا گیا ہے،آرٹسٹ نے خانہ کعبہ کے ماڈل کو اپنے فن کا شاہکار قرار دیا اور اسے کیوب ہیمبرگ ٢٠٠٧ء کا نام دیا ،اور اسے اٹلی کے شہر وینس کے مشہور سینٹ مارکس سکوائر پر رکھناچاہتا یھا جہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں مگر وہاں کی مقامی انتظامیہ نے مسلمانوں کے اشتعال اور ردِعمل کے خوف سے اس ماڈل کی نمائش کی اجازت نہ دی،اب یہ نقلی کعبہ ہیمبرگ کے پرہمیٹر میوزیم میں رکھا گیا ہے،جہاں سینکڑوں لوگ اسے روزانہ دیکھنے آتے ہیں،وہاں کے ایک مقامی اخبار نے اس نقلی کعبہ کو سراہتے ہوئے لکھاکہ مسلمانوں کا خانہ کعبہ اب ہیمبرگ کے میوزیم میں دیکھا جا سکتا ہے،(نعوذباللہ) اسی سے ملتا جلتا ایک اور پر زخم واقعہ آپ کی نذر کرنا چاہتا ہوں،ایک اسلامی ویب سائٹ مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (Memri)کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے شہر نیویارک کے وسط میں واقع مین ہٹن کے علاقے میں ایک عمارت بالکل کعبہ کی طرح تعمیر کی گئی ،اس عمارت کی لمبائی چوڑائی کعبہ سے مشا بہت رکھتی ہے اور دیکھنے میں کعبہ کی نقل (Replice) ہے جسے مین ہٹن کے علاقے میں بلند و بالا عمارات کے درمیان تعمیر کیا گیا ہے بنانے والے نے اس عمارت کو ایپل مکہ (Apple Macca)کا نام دیا ہے،رپورٹ کے مطابق اس عمارت میں ایک بار(Bar) ہے جہا ں ٢٤ گھنٹے شراب فروخت کی جاتی ہے ،عمارت کی انتظامیہ کے مطابق کعبہ سے مشابہت محض اتفاقیہ عمل ہے،مگر کوئی صاحب عقل اس مشابہت کو اتفاقیہ نہیں مان سکتا۔اس قسم کے واقعات کی ایک تحویل فہرست ہے اہل کفر نے ایک عرصے سے اسلامی اشعار کا مذاق ،تنقیص و تذلیل،لعن طعن، اور گستاخیِ رسالت کا وطیرہ احتیار کر رکھا ہے،مسلم امہ ء الفت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ثبوت دے رہی ہے،اس میں کوئی شک نہیں کے مسلمان کتنا ہی بے عمل کیوں نہ ہو جائے مگر وہ اپنے نبی کی شان میں گستاخی اور اسلام کا مذاق کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا،دوسری جانب اسلامی ممالک کے احکام بالا کو بھی چاہئے کہ اس سنگین جرم کے خلاف مل کر کوئی قراردار پیش کریں ۔اور اس جرم کو ادنیٰ اور معمولی تصور نہ کریں بلکہ اسے ایک جرمِ عظیم کے طور پر لے کر ایسے مجرم کے لئے اسلامی قوانین کے عین مطابق سزا متعین کریں۔

Sajjad Gul

Sajjad Gul

تحریر: سجاد گل
dardejahansg@gmail.com
Phon# +92-316-2000009
D-804 5th raod satellite Town Rawalpindi