کراچی: ملک کی نجی انٹرنیشنل لائن کا مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس فراڈ کا سْراغ لگا کر نجی ہوائی کمپنی شاہین انٹرنیشنل ایئر لائن کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق شاہین انٹر نیشنل ایئر لائن 95 کروڑ 50 لاکھ 55 ہزار روپے ٹیکس کی نادہندہ ہے اور یہ وہ ٹیکس ہے جو شاہین انٹرنیشنل اپنے مسافروں سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں کٹوتی کرتی رہی ہے مگر یہ رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی گئی۔ایف بی آر نے شاہین انٹرنیشنل کے خلاف ایف آئی آر درج کروادی ہے۔ ایف آئی آر لارج ٹیکس پئیر یونٹ کراچی نے درج کی ہے۔ ایف آئی آر انسپکٹر ان لینڈ ریونیو عرفان احمد کی شکایت پر درج کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شاہین انٹرنیشنل ایئر لائن نے مسافروں سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کٹوتی کرکے قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ شاہین انٹرنیشنل ایئر لائن نے ابھی تک الیکٹرانیکلی سیلز ٹیکس ریٹرن بھی جمع نہیں کروائی۔ شاہین ایئرکے فضائی آپریشن پر واجبات کی عدم ادائیگی کی بنا پر لگ بھگ 5 ماہ قبل پابندی لگا دی گئی تھی، ایف بی آر اور سول ایوی ایشن کے کروڑوں روپے واجبات کی وجہ سے شاہین ایئر کے ہیڈ آفس سمیت دیگر ذیلی دفاتر کو سیل بھی کیا گیا، شاہین کے خلاف درج مقدمے میں 7 دفعات کا اندراج کیا گیا ہے۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں ایف بی آر کے ماتحت اداروں نے ٹیکس چوری میں ملوث اداروں و انفرادی ٹیکس دہندگان کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں سے ریکوری کی جا رہی ہے جبکہ آڈٹ کے دوران جن ٹیکس دہندگان کے ذمہ واجبات نکل رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے اور ٹیکس ڈیمانڈ کے آرڈر جاری کئے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسی مہم کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے بھی حال ہی میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث بڑی آٹو مینو فیکچرنگ کمپنی سے 62 کروڑ روپے کی ٹیکس ریکوری کی ہے اور ٹیکس چوری میں ملوث دیگر آٹو مینو فیکچرز کے ریکارڈ کی چھان بین کی جارہی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینیئر افسر نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو لاہورکی ٹیم نے 27 فروری 2019 کو سرچ وارنٹ کی بنیاد پر لاہور میں ایک بڑی آٹو مینو فیکچرنگ کمپنی کے دفترپر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کے دفتر پر چھاپے کے دوران قبضے میں لیے جانے والے ریکارڈ کی چھان بین کے دوران بھی ٹیکس چوری کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس نادہندہ مذکورہ کمپنی نے اپنی کوتاہی تسلیم کرتے ہوئے ٹیکس ایئر 2014 سے ٹیکس ایئر 2018 تک کے لیے اپنے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے نظرثانی شدہ گوشوارے جمع کروانے پر آمادگی ظاہر کی اور اس کے ساتھ 62 کروڑ روپے کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کروایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر آٹو مینو فیکچرز کے ٹیکس گوشواروں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان کی ٹرانزیکشنز و دیگر ریکارڈ کا اینالسز ہو رہا ہے اور جو آٹو مینو فیکچرنگ کمپنیاں ٹیکس چوری میں ملوث پائی جائیں گی ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔