ایک طرف پاکستان ہے جہاں ریستوران میں گدھے کا گوشت ملنے پر ریستوران سیل ہو جاتا ہے اور دوسری طرف چین ہےجہاں حکومت گدھے کے گوشت میں ہونے والی ملاوٹ پر پریشان ہے.
لاہور: چین کی حکومت نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ گدھے کے گوشت سے بنے برگر خریدتے ہوئے احتیاط سے کام لیں کیونکہ ان برگرز میں گدھے کی بجائے گھوڑے یا خچر کا گوشت ہو سکتا ہے۔ اسی حوالے سے حکومت کے عہدے دار مختلف شہروں میں گوشت تیار کرنے والی فیکٹریوں اور دکانوں پر چھاپے مار رہے ہیں اور گدھے کے گوشت میں گھوڑے یا خچر کے گوشت کی ملاوٹ کرنے والوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ گدھے کے گوشت سے بنے یہ برگر شمالی چین کے روائیتی کھانوں میں شامل ہیں۔ چین میں خاص ریستوران ہیں جہاں صرف گدھے کا گوشت ملتا ہے اور چینی خاص طور پر ان ریستورانوں میں کھانا کھانے جاتے ہیں۔
چین کے سرکاری خبررساں ادرے سنہوا کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے اکثر شہروں خاص طور پر بیجنگ میں ریستوران گدھے کے گوشت میں ملاوٹ کر رہے ہیں۔ چینی سوشل میڈیا ویبو پر ایک شہر حی جیان کے کئی قصاب خانوں کی ایسی خفیہ ویڈیوز پوسٹ کی جار رہی ہیں جن میں کارکنوں کو گدھے کے گوشت میں گھوڑے اور خچر کا گوشت ملاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
چین میں گدھے کے گوشت سے بنے برگرز کھانے کا رواج منگ بادشاہ کے دورِ حکومت کے دوران شروع ہوا۔ اپنے دورِ حکومت میں منگ بادشاہ نے اپنی فوجی چھاونیوں کا دائرہ کار دور دراز کے علاقے تک پہنچا دیا تھا۔ کئی علاقے تو ایسے بھی تھے جہاں فوجیوں کے کھانے کے لیے گوشت دستیاب نہیں تھا۔ ان علاقوں میں فوجیوں نے اپنے گھوڑے کھانے شروع کر دیے۔ یہ حال دیکھتے ہوئے عہدے داروں نے اپنے فوجیوں کو اس علاقے میں پائے جانے والا ایک جانور یعنی گدھا متبادل گوشت کے ذرائع کے پیش کیا جس کے بعد سے وہ فوجی گدھے کا گوشت کھانے لگے۔ یہ فوجی گدھے کو گوشت کو روٹی میں لپیٹ کر کھاتے تھے، آہستہ آہستہ اس روٹی میں لپٹے گوشت نے برگر کی شکل لے لی اور یہ برگر پورے چین میں پھیل گیا۔