قاہرہ: مصری ماہرین کی قیادت میں سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے غزہ میں واقع ’’عظیم ہرم‘‘ میں ایک ایسا پوشیدہ مقام دریافت کرلیا ہے جس کے بارے میں اس سے پہلے کسی کو کچھ پتا نہیں تھا۔
ریسرچ جرنل نیچر میں شائع ہونیوالی تازہ رپورٹ کے مطابق یہ دریافت اس لحاظ سے منفرد ہے کیونکہ اس کیلئے نہ تو روشنی کا استعمال کیا گیا ہے اور نہ ہی ایکسریز یا الٹرا وائلٹ شعاعوں کا بلکہ یہ کارنامہ موآئوں نامی ذرّات کی مدد سے سر انجام دیا گیا ہے جو خلا سے آنیوالی ’’کائناتی شعاعوں‘‘ میں شامل ہوتے ہیں۔ پچھلے سال مصر میں ایک تحقیقی منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد موآئوں ذرّات استعمال کرتے ہوئے اہرامِ مصر کو کھنگالنا اور ان کے اسرار سے پردہ اٹھانا تھا۔ موآئوں ذرّات اگرچہ ہوا سے لے کر موٹی چٹانوں اور پتھروں تک سے باآسانی گزر جاتے ہیں لیکن پتھروں کے مقابلے میں ہوا سے گزرتے وقت وہ اپنا راستہ معمولی سا تبدیل کر لیتے ہیں۔ موآئوں ذرّات کی یہی خاصیت استعمال کرتے ہوئے انہیں پہلی بار اہرامِ مصر پر تحقیق میں آزمایا گیا جس سے حیران کن نتائج برآمد ہوئے ۔ واضح رہے کہ مصر میں واقع ’’عظیم ہرم‘‘ کو فرعون ’’خوفو‘‘ کا ہرم بھی کہا جاتا ہے جو مصر پر 2509 قبلِ مسیح سے 2483 قبلِ مسیح تک حکمران رہنے والا فرعون تھا