پیرو: قدیم مایا تہذیب کے مسکن پیرو میں ایسے آثار دریافت ہوئے ہیں جنہیں انسانی تاریخ میں بچوں کی سب سے بڑی قربان گاہ قرار دیا جارہا ہے۔
تاریخی حوالوں سے ثابت ہے کہ پیرو میں موشے تہذیب انسانوں کو دکھانے اور شیمو تہذیب دیوتاؤں کی خوشنودی کےلیے بچوں کی بھینٹ چڑھاتی تھی اور اب اس کے ثبوت ملے ہیں۔ ایک مقام پر 5 سے 14 سال کے ایسے بچوں کے ڈھانچے ملے ہیں جنہیں 550 سال قبل قتل کیا گیا تھا۔
پیرو کے شمالی علاقے میں ایک ابھرے ہوئے ٹیلے کو جب نیشنل یونیورسٹی آف ٹروہیلو اور نیواورلینز کی ٹیولین یونیورسٹی کے ماہرین نے کھودا تو اس کے نیچے درجنوں بچوں کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔ ان کے ساتھ ہی پیرو کے ایک مقامی اونٹ نما جانور لاما کی 200 لاشیں بھی ملی ہیں۔
اس موقع پر ٹیولین یونیورسٹی کے جان ویرانو نے بتایا کہ دنیا بھر میں ملنے والی بچوں کی قربان گاہوں میں یہ سب سے بڑی اور ہولناک ہے۔ ان بچوں کے جسموں پر کاٹے جانے کے نشانات ہیں، پسلیاں ہلی ہوئی ہیں اور سینہ چیرا گیا ہے جس سے لگتا ہے کہ شاید ان کے دل بھی نکالے گئے تھے۔ بچوں کے ساتھ دو خواتین اور مرد کی لاشیں بھی ملی ہیں جن کے سر بری طرح کچلے گئے تھے۔ محتاط انداز کے مطابق یہ واقعہ 1450 میں پیش آیا تھا۔
خیال ہے کہ دریاؤں میں بار بار سیلاب سے بچنے کےلیے ان بچوں کو قربان کیا گیا تھا جن میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔ ان میں سے بعض بچوں کی عمر 5 سال ہے جبکہ تمام لاما کی اوسط عمریں 18 ماہ ہیں۔